حماس نے ٹرمپ کے 'غزہ پیس پلان' پر رضامندی کا اظہار کیا، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کر نے کے لئے تیار

حماس نے ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے تحت تمام اسرائیلی یرغمالیوں ،مردہ یا زندہ، کو رہا کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ اس نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ غزہ کے منصوبے پر تفصیلی بات چیت کے لیے تیار ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

حماس نے ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے حوالے سے مثبت رویے کا اظہار کیا ہے اور اس کی تقریباً تمام اہم شرائط سے اتفاق کیا ہے۔ حماس نے جمعہ کو اعلان کیا کہ وہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے پیش کردہ امن منصوبے کے تحت تمام اسرائیلی یرغمالیوں (مردہ یا زندہ) کو رہا کرنے کے لیے تیار ہے۔ حماس کی طرف سے یہ فیصلہ غزہ میں تنازع کے خاتمے کے لیے اہم پیش رفت  ثابت ہوگا۔

حماس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ وہ ثالثوں کے ذریعے فوری بات چیت میں شامل ہونے کے لیے تیار ہے تاکہ اس معاملے پریعنی ٹرمپ کے امن منصوبےپر تفصیل سے بات چیت کی جا سکے۔ اگر یہ اقدام عمل میں آتا ہے، تو اکتوبر 2023 میں اسرائیلی حملے کے دوران اغوا کیے گئے یرغمالیوں کی واپسی کو محفوظ بنانے کی مہینوں کی کوششوں میں یہ سب سے اہم پیش رفت ہوگی۔ حماس نےکہا ہے کہ وہ  غزہ کی انتظامیہ کو "آزاد تکنیکی ماہرین کی فلسطینی تنظیم" کے حوالے کرنے کے لیےتیار ہے۔


حماس، جو پہلے غزہ کا انتظام کرتی تھی، نے غزہ کے تنازع کو ختم کرنے کی کوششوں میں کردار ادا کرنے پر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کا عوامی طور پر شکریہ ادا کیا اور عرب، اسلامی اور بین الاقوامی شراکت داروں کا شکریہ ادا کیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ حماس کو غزہ پلان کو قبول کرنے، اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور دشمنی ختم کرنے کا ایک آخری موقع دیا جا رہا ہے۔ ایسا کرنے میں ناکامی تباہ کن ہوگی۔ انہوں نے یقین دلایا کہ غزہ میں کسی نہ کسی طرح امن قائم کیا جائے گا۔

اس مقصد کے لیے، انھوں نے 20 نکاتی تجویز کا خاکہ پیش کیا ہے جو نہ صرف دشمنی کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کرتا ہے بلکہ غزہ میں گورننس کے لیے ایک حل بھی پیش کرتا ہے۔ وائٹ ہاؤس نے ٹرمپ کے غزہ پلان کو تنازعات کے خاتمے اور خطے کی مستقبل کی حکمرانی کی تشکیل کے لیے ایک روڈ میپ قرار دیا۔


اس منصوبے کے مطابق غزہ پر حماس کا کنٹرول ختم ہو جائے گا اور ایک آزاد حکومت بین الاقوامی نگرانی میں علاقے کا انتظام سنبھالے گی۔ حماس کے اس امن منصوبے پر رضامندی کے فوراً بعد مکمل امداد غزہ بھیج دی جائے گی۔ ٹرمپ نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے غزہ کے منصوبے کو مسترد کیا تو اسرائیل کو اس کے خاتمے کے لیے مکمل امریکی حمایت حاصل ہوگی۔