امریکہ نے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کیا

وائٹ ہاؤس میں خطاب کرتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے سے متعلق فیصلے کو کافی مخالفت کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

ڈونلڈ ٹرمپ کا کہا کہ امریکہ نے دو دہائیوں تک اس اقدام سے گریز کیا لیکن اسرائیل اور فلسطین کے درمیان پائیدار امن کے کوئی آثار نظر نہیں آئے ، لہٰذا اب میں اس نتیجے پر پہنچا ہوں کہ مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کی دارالحکومت تسلیم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ صدر منتخب ہوئے تو یروشلم کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرلیں گے اور اپنے خطاب میں انہوں نے اپنے اس وعدے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’آج میں اپنا وعدہ پورا کررہا ہوں‘‘۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ’’میں نے یہ فیصلہ بہترین امریکی مفاد اور اسرائیل و فلسطین کے درمیان امن کی جستجو کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا‘‘۔

انہوں نے کہا کہ مشرق وسطیٰ میں امن و امان کی پیش رفت کے لیے یہ اقدام کافی عرصے سے تاخیر کا شکار تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے خطاب میں امریکی محکمہ خارجہ کو ہدایات جاری کیں کہ وہ امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کرنے کی تیاریاں شروع کردیں ۔

خیال رہے کہ ابھی تک مقبوضہ بیت المقدس میں کسی بھی ملک کا سفارتخانہ موجود نہیں ہے اور زیادہ تر ممالک تل ابیب کو ہی اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرتے ہیں۔

مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیل کی دارالحکومت تسلیم کرنے کے باضابطہ اعلان سے قبل کابینہ اجلاس میں اپنے بیان میں ٹرمپ نے کہا تھا کہ یروشلم کے حوالے سے امریکی پالیسی میں تبدیلی کافی عرصے سے تاخیر کا شکار تھی۔

اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ بیت المقدس کو اسرائیلی دارالحکومت تسلیم کرنے کے فیصلے کو تاریخی قرار دیا ہے۔بن یامین نیتن یاہو نے اس فیصلے سے یروشلم کے مذہبی مقامات کی حیثیت میں کسی قسم کی تبدیلی نہ ہونے کا اعادہ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئندہ کسی بھی امن معاہدے میں یروشلم بطور اسرائیلی دارالحکومت شامل ہوگا اور دوسرے ممالک بھی امریکہ کی طرح اپنے سفارتخانے یروشلم منتقل کریں۔خیال رہے کہ قبلہ اول یعنی مسجد اقصیٰ یروشلم میں ہی ہے۔

سعودی عرب، فلسطین، اردن، مراکش، پاکستان،ترکی، مصر اور عرب لیگ کے علاوہ یورپی یونین اور امریکی محکمہ خارجہ کے کئی عہدیداروں نے سفارتخانے کو مقبوضہ بیت المقدس میں منتقل کرنے کی مخالفت کی ہے۔سعودی فرماں روا شاہ سلمان کا صدر ٹرمپ سے ٹیلیفونک رابطے کے دوران کہنا تھا کہ یہ ایک خطرناک اقدام ہوگا جس سے دنیا بھر میں اشتعال پھیلے گا۔عراقی وزیراعظم حیدرالعبادی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ امریکی فیصلے سے مشرق وسطیٰ کے استحکام پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔

اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمال کریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیکمشوروں سے بھی نوازیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔