سماج

سعودی عرب: مملکت مخالف ٹوئٹ کرنے پر امریکی شہری کو 16سال قید کی سزا

فلوریڈا کے رہائشی سعد ابراہیم المادی کو اس وقت ہوائی اڈے پر گرفتار کرلیا گیا تھا جب وہ اپنے رشتے داروں سے ملنے سعودی عرب گئے تھے۔ ان پر سعودی مملکت کے خلاف 14 متنازعہ ٹوئٹس کرنے کا الزام ہے۔

سعودی عرب: مملکت مخالف ٹوئٹ کرنے پر امریکی شہری کو 16سال قید کی سزا
سعودی عرب: مملکت مخالف ٹوئٹ کرنے پر امریکی شہری کو 16سال قید کی سزا 

امریکہ نے منگل کے روز کہا کہ اس نے سعودی شاہی مملکت کی مبینہ نکتہ چینی والے ٹوئٹس کرنے پر ایک امریکی شہری کو سعودی عدالت کی جانب سے قید کی سزا سنائے جانے کے معاملے کو ریاض کے سامنے اٹھایا ہے۔ یہ نیا معاملہ دونوں تاریخی اتحادیوں کے مابین حالیہ کشیدگی میں اضافے کا ایک اور سبب بن گیا ہے۔

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ سعودی نژاد امریکی شہری سعد ابراہیم المادی کی حراست کی تصدیق کی ہے اور کہا کہ امریکہ نے پیر کے روز اس معاملے کو سعودی حکام کے سامنے اٹھایا۔ المادی کے بیٹے نے بھی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی سے بات چیت کرتے ہوئے اس بات کی تصدیق کی کہ ان کے والد کو ٹوئٹس کرنے پر 16 برس قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے صحافیوں سے با ت چیت کرتے ہوئے بتایا کہ ''ہم نے ریاض اور واشنگٹن دونوں چینلوں کے ذریعے سعودی حکومت کے ساتھ اعلیٰ سطحوں پر کیس کے حوالے سے مسلسل اور شدت کے ساتھ اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے۔'' انہوں نے مزید کہا کہ ''اظہار رائے کی آزادی کا استعمال کبھی بھی مجرمانہ نہیں قرار دیا جانا چاہیے۔''

Published: undefined

معاملہ کیا ہے؟

امریکی روزنامے واشنگٹن پوسٹ نے بتایا کہ المادی فلوریڈا میں رہتے ہیں اور وہ اپنے خاندان کے لوگوں سے ملاقات کے لیے نومبر میں سعودی عرب گئے تھے۔ لیکن ہوائی اڈے پر انہیں حراست میں لے لیا گیا۔ المادی پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے پچھلے سات برسوں کے دوران 14 ایسے ٹوئٹس کیے جن میں سعودی مملکت پر نکتہ چینی کی گئی تھی۔

Published: undefined

واشنگٹن پوسٹ نے 72 سالہ المادی کے بیٹے ابراہیم کے حوالے سے بتایا کہ ایک سعودی عدالت نے انہیں 3 اکتوبر کو 16 برس قید کی سزا اور مزید 16 برس تک سفری پابندیوں کی سزا سنائی ہے۔ المادی کے بیٹے ابراہیم کا کہنا ہے کہ ان کے والد نے سعودی عرب میں بدعنوانیوں اور صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے 'نہایت نرم لہجے' میں ٹوئٹس کیے تھے۔ ابراہیم نے مزید بتایا کہ ان کے والد کے خلاف دہشت گردی کی حمایت اور مالی معاونت نیز مملکت سعودیہ کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش کرنے کے الزامات عائد کیے گئے تھے۔

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے کہ المادی کو سزا سنائے جانے کے وقت عدالت میں کوئی بھی امریکی نمائندہ موجود نہیں تھا کیونکہ سعودی عرب نے مقدمے پر سماعت کے لیے جو تاریخ دی تھی اس سے پہلے کی سماعت شروع کر دی۔ ویدانت پٹیل کا کہنا تھاکہ 13 اکتوبر تک ہمیں سعودی عرب سے کوئی پیغام نہیں ملا تھا۔

Published: undefined

امریکہ اور سعودی عرب کے تعلقات میں کشیدگی

واشنگٹن پوسٹ سے وابستہ سعودی نژاد امریکی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد دونوں ملکوں میں تعلقات کشیدہ ہو گئے تھے۔ خاشقجی کو استنبول میں سعودی سفارت خانے میں قتل کر دیا گیا تھا۔

Published: undefined

حالانکہ اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس معاملے میں ولی عہد محمد بن سلمان کا دفاع کیا تھا لیکن موجودہ صدر جو بائیڈن نے انٹلی جنس رپورٹوں کی بنیاد پرکہا تھا کہ یہ قتل سعودی ولی عہد کے حکم پر انجام دیا گیا۔ انہوں نے محمد بن سلمان کے ساتھ سخت رویہ اپنانے کا بھی عندیہ دیا تھا۔

Published: undefined

تاہم صدر بائیڈن نے جولائی میں سعودی عرب کا دورہ کیا اور ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات بھی کی تاکہ تیل کی بڑھتی قیمتوں کو کم کرنے میں سعودی عرب کی مدد حاصل کی جاسکے۔ لیکن سعودی عرب کی قیادت میں تیل پیدا کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک پلس نے 5 اکتوبر کوتیل کی پیداوار میں بڑے پیمانے پر کمی کرنے کا اعلان کردیا، جس سے بائیڈن سخت ناراض ہیں اور انہوں نے سنگین مضمرات کی وارننگ بھی دی ہے۔

Published: undefined

خیال رہے کہ سعودی عرب پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے حوالے سے مسلسل الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ بلاگر اور انسانی حقوق کے کارکن رائف بداوی کو گزشتہ مارچ تک دس برسوں کی جیل کی سزا کاٹنی پڑی اور انہیں اپنی ویب سائٹ پر مبینہ سعودی مخالف مواد شائع کرنے کے لیے سرعام 50 کوڑے مارے گئے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined