سماج

یمن میں پیغمبر ہود کی قبر اور زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد

قرآنی روایات کے مطابق پیغمبر ہود صرف ’ایک سچے خدا‘ کی تبلیغ کرتے تھے اور ان کا نزول قبل از اسلام قوم عاد پر ہوا تھا۔ یہ قبیلہ موجودہ یمن، عمان اور سعودی عرب کے سرحدی علاقے میں آباد تھا۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

یمن میں ہزاروں افراد نے ہر سال کی طرح اس سال بھی اسلامی مہینے رمضان کے آغاز سے پہلے وادی حضر موت میں واقع پیغمبر ہود کی قبر پر حاضری دی۔ یہ چار روزہ اجتماع گزشتہ برس جنگ اور کورونا کی وبا کے باعث منسوخ کر دیا گیا تھا۔ اس سال 'قبر نبی ہود‘ پر بے پناہ رش رہا۔

Published: undefined

یہاں ہر سال آنے والوں میں سے بہت بڑی اکثریت کا تعلق یمن کے شہر تریم سے ہوتا ہے، جو وادی حضر موت سے تقریباﹰ ستر کلومیٹر دور ہے۔ اس شہر میں آباد زیادہ تر افراد روحانی طور پر نظریہ تصوف کی پیروی کرتے ہیں، جو اسلام کی ایک صوفیانہ شاخ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماضی میں یہاں کے صوفیوں کو زیادہ سخت گیر اور قدامت پسند عناصر کی جانب سے شدید مخالفت کا بھی سامنا رہا ہے۔

Published: undefined

پیغمبر ہود کی قبر کے آس پاس کوئی زیادہ آبادی نہیں ہے اور سالانہ اجتماع کے موقع پر عقیدت مند سبز اور سرخ جھنڈے اٹھائے، صوفیانہ کلام پڑھتے ہوئے یہاں آتے ہیں۔

Published: undefined

اسلامی مذہبی روایات کے مطابق قوم عاد سے تنگ آ کر پیغمبر ہود وادی خضر موت میں آ بسے تھے اور پھر یہی ان کا انتقال ہوا تھا۔ موجودہ مقبرے کو پیغمبر ہود کا گھر قرار دیا جاتا ہے لیکن کئی عقیدت مند اس علاقے میں کئی دیگر مقامات کے بارے میں بھی کہتے ہیں کہ پیغمبر ہود وہاں دفن کیے گئے تھے۔

Published: undefined

اس سالانہ اجتماع کے موقع پر ہزاروں افراد مٹی کے بہت پرانے گھروں کے بیچوں بیچ تنگ راستوں سے ہوتے ہوئے مزار تک پہنچتے ہیں۔ اس موقع پر زائرین اس مقام کے گرد جمع ہو جاتے ہیں جہاں، روایت کے مطابق، ایک پتھر سے رستہ بنا تھا اور ہود اپنے دشمنوں سے بچنے میں کامیاب ہو گئے تھے۔

Published: undefined

ماضی میں اس مقام تک پہنچنا ایک مشکل کام تھا لیکن اب زائرین کے بڑھتی ہوئی تعداد کے سبب یہاں سہولتیں دستیاب ہونے لگی ہیں اور اس مقام تک رسائی کو بھی مزید آسان بنایا جا رہا ہے۔ یمن کی کئی سالہ جنگ کے باوجود یہاں پہنچنے والے زائرین کی تعداد متاثر نہیں ہوئی۔

Published: undefined

گزشتہ چند برسوں کے دوران یہاں شب بسری کی سہولت مہیا کرنے والے ہوٹلوں کی تعداد میں بھی اضافہ ہوا ہے جبکہ حکام نے سڑکوں کی حالت بھی بہتر بنائی ہے۔ اب وہاں اسٹریٹ لائٹیں بھی لگ چکی ہیں اور مقبرے کی حفاظت کے لیے ایک حفاظتی دیوار بھی تعمیر کر دی گئی ہے۔

Published: undefined

یہاں کی ایک مذہبی تنظیم کے سربراہ مناصیب حبشی کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ زائرین یہاں 'پیغمبر اسلام کی ایک روایت کو عملی جامہ پہنانے‘ آتے ہیں۔ اس مذہبی رہنما کا کہنا تھا کہ پیغمبر اسلام نے ماضی کے پیغمبروں کو خراج عقیدت پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

Published: undefined

مناصیب حبشی کے مطابق پہلے یہاں صرف علاقائی زائرین آتے تھے لیکن اب ایشیا کے دیگر ممالک سے آنے والے زائرین کی تعداد بھی بڑھتی جا رہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined