سماج

خانہ بدوش ثقافت

تاریخ میں چین، وسطی ایشیا، خراساں، کوہ قاف سے لے کر فرانس، اٹلی، اسپین اور جرمنی میں بکھرےقبائل کا زکر ملتا ہے۔ ان میں بہت سے قبائل خانہ بدوشی ترک کر کےمہذب دنیا میں شامل ہو گئے۔

خانہ بدوش ثقافت
خانہ بدوش ثقافت 

کلچر کی کئی قسمیں ہوتی ہیں جو اپنے ماحول اور حالات کے تحت تشکیل پاتی ہیں۔ قبائل اور برادریاں جو بڑی بڑی تہذیبوں سے کٹ کر علیحدہ ہو جاتی ہیں وہ اپنے محدود دائرے میں ضرورتوں کے تحت رسم و رواج کی پابندی کرتے ہوئے زندگی گزارتے ہیں۔

Published: undefined

غذا اور شکار کے عہد کے بعد جب کچھ قبائل نے زراعت اختیار کرتے ہوئے آبادیاں بسائیں اور مستقل رہائش اختیار کر لی، لیکن بہت سے ایسے قبائل بھی تھے، جنہوں نے خانہ بدوشی کی زندگی ترک نہیں کی۔ انہوں نے نہ تو آبادیوں میں رہنا پسند کیا اور نہ ہی اپنا خانہ بدوشی کا کلچر چھوڑ کر خود کو بڑی تہذیبوں میں ضم کیا۔ اس وجہ سے خانہ بدوشوں اور آبادیوں میں رہنے والوں میں ہمیشہ سے کلچر اور تہذیب کے درمیان تصادم رہا۔ آبادیوں کا رخ کرنے والے قبائل نے ان خانہ بدوشوں کو بار بیرین یعنی وحشی کہا، لیکن ان کے بارے میں آرا بدلتی رہی ہیں۔ ابتداء میں بار بیرین کے بارے میں یہ سمجھا جاتا تھا یہ سخت جنگجو اور خوفناک لوگ ہوتے ہیں۔ لہٰذا ان میں اور مہذب لوگوں میں فرق ہے۔ مہذب قوموں کے مقابلے میں باربیرین کا کلچر کم تر اور پست ہے۔ جب قوموں نے بڑے مذاہب کو اختیار کیا جن میں عیسائیت اور اسلام قابل ذکر ہیں۔ اس دور میں باربیرین کو پگان کہہ کر تہذیب سے خارج کر دیا گیا، لیکن 17ویں صدی میں جب روشن خیالی کا دور آیا تو ان خانہ بدوش لوگوں کے بارے میں دانش وروں کی رومانوی آراء قائم ہوئیں اور انہیں Nobal Savage (یعنی شریف وحشی) کہا جانے لگا۔

Published: undefined

تاریخ میں ایک تو ان خانہ بدوش لوگوں کا ذکر ہے جو چین، وسطی ایشیا، خراساں اور کوہ قاف تک پھیلے ہوئے تھے۔ دوسرے وہ قبائل تھے جو فرانس، اٹلی، اسپین اور جرمنی میں بکھرے ہوئے تھے۔ یہ قبائل بڑی سلطنتوں کے لئے خطرے کا باعث ہوتے تھےکیونکہ یہ بڑی سلطنتوں کی سرحدوں پر لوٹ مار اور قتل و غارت کرتے تھے۔ اس لئے جب ہندوستان میں موریہ سلطنت قائم ہوئی تو چندر گپت کے مشیر کوٹلیا نے اسے مشورہ دیا کہ ہر صورت میں چاہے دھوکہ ہو یا فریب ان قبائل کو جو سلطنتوں میں شامل نہیں ہیں انہیں اپنی حکومت کاحصہ بنائے۔ رومی سلطنت میں بھی مسلسل جرمن قبائل گال، کیلٹ اور وندلز سے جنگیں لڑیں، لیکن ان کی آزادی ختم کرکے ان کو سلطنت میں شامل کیا جائے۔ چین کے ہان خاندان نے شن نو اور دوسرے قبائل کے حملوں کو روکنے کے لئے تین طریقے استعمال کیے۔ دیوار چین کی تعمیر مکمل کرائی، تاکہ ان کے حملوں کو روکا جا سکے۔ ان کے ساتھ جنگیں لڑیں اور آخر میں یہ فیصلہ ہوا کہ چونکہ جنگوں کے اخراجات بہت ہوتے ہیں۔ اس لئے انہیں تحفے تحائف دے کر اور شاہی خاندان کی شہزادیوں سے شادیاں کروا کے دوست بنایا جائے، لیکن ان تمام کوششوں کے باوجود چین اور خانہ بدوش قبائل کے تعلقات میں مصلحت نہیں آسکی۔

Published: undefined

اب یہاں یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ خانہ بدوش قبائل کیوں اپنی آزادی پر قائم رہے اور اپنے کلچر کی بنیاد پر طاقتور اور جارح بنے رہے۔ ان قبائل نے جس کلچر کو فروغ دیا، اس میں ان کا مسلسل سفر پر رہنا تھا جو انہیں متحرک رکھتا تھا۔ دوران سفر نئی چراگاہوں کی تلاش اور نیچر کے بارے میں نئے نئے تجربات ہوتے تھے۔ ان کے قبیلے کی تعداد بھی محدود ہوتی تھی اور یہ زیادہ بچے پیدا نہیں ہونے دیتے تھے۔ زراعت کے بجائے یہ مویشی پالتے تھے۔ ان ہی قبائل نے سب سے پہلے گھوڑے کو سدھایا تھا اور بعد میں انہوں نےگھوڑے کی باگ اور زین ایجاد کی تھی۔ اسی وجہ سے یہ گھڑ سواری میں ماہر ہو گئے تھے۔ گھڑ سواری کے ساتھ ساتھ انہوں نے مہلک تیر کمان بھی ایجاد کئے تھے اور گھوڑے کی پشت پر سوار رہتے ہوئے دشمن پر تیروں کی بارش کرتے تھے۔ یہ گھوڑے کا گوشت بھی کھاتے تھے اور گھوڑی کے دودھ کی بنی شراب بھی پیتے تھے جو کومش کہلاتی تھی۔ ان کی عورتیں بھی ان کے ساتھ نہ صرف جنگ میں شریک ہوتی تھیں، بلکہ سفر کرنے کے لئے گھوڑاگاڑیوں میں سامان بھی لادتی تھیں۔ انہیں قبائل نے آگے چل کر رتھ کی ایجاد کی تھی۔ جس کی وجہ سے جنگوں میں رتھ کے استعمال نے انہیں جنگوں میں فوقیت دی تھی۔

Published: undefined

چونکہ یہ نہ تو ایک جگہ آباد رہتے تھے، نہ کھیتی باڑی کرتے تھے۔ اس لئے روز مرہ کی غذا میں دودھ دہی وغیرہ شامل تھا اور جب ان کا گزارا نہیں ہوتا تھا تو یہ آبادیوں میں لوٹ مار کرکے لوگوں کا قتل عام بھی کرتے۔ ان میں سے وہ قبائل جو شاہراہ ریشم کے راستے پر آتے جاتے رہتے تھے،وہ پرامن رہنے کے لئے چین جانے والے تاجروں سے معاوضہ طلب کرتے تھے۔ ازبکستان کے خانہ بدوشوں نے مشہور دوکوہان والے اونٹ کو سدھایا تھا جو سامان تجارت لے کر چین تک جاتا تھا۔

Published: undefined

لیکن وہ قبائل جو کسی بڑی سلطنت کا حصہ ہو گئے یا انہوں نے خود بڑی حکومتیں قائم کر لیں تو وہ اپنے خانہ بدوشی کے کلچر سے نکل کر مہذب دنیا میں شامل ہو گئے۔ جیسے کشن قبیلہ جو چین سے آیا تھا اس نے ازبکستان، افغانستان اور ہندوستان میں اپنی حکومت قائم کی، اسی طرح س سلجوقوں اور عثمانی ترکوں نے فتوحات کے ذریعے بڑی سلطنتوں کی بنیاد ڈالی۔ 12ویں صدی عیسوی میں چنگیز خان کی راہنمائی میں متحد ہونے والے منگولوں نے چین وسطی ایشیا، ایران اور عراق تک اپنا اقتدار پھیلایا اور بالآخر ان کی یہ پھیلی ہوئی سلطنت آہستہ آہستہ زوال پذیر ہوتی چلی گئی اور یہ خود بڑی تہذیبوں میں ضم ہو گئے۔ اسی طرح جیسے رومی سلطنت کی جنگیں اسلام اور بدھ مت، فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین اور شمالی افریقہ کے خانہ بدوشوں سے مسلسل ہوتی رہیں اور بالآخر سلطنت روما کو جرمن قبائل کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

Published: undefined

ایک اہم خانہ بدوش قبیلہ ہویتوں کا ہے جو تاریخ کے تمام نشیب و فراز کے باوجود اپنی آزادانہ شناخت کو قائم رکھے ہوئے ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ہندوستان سے نکل کر مشرقی یورپ گئے اور رومانیہ میں طویل قیام کی وجہ سے ان کی زبان کو روما کہا جاتا ہے۔ ابتداء میں یہ بیل گاڑیوں میں سفر کرتے تھے، لیکن اب کاروان میں ایک جگہ سے دوسری جگہ جاتے ہیں۔ یہ تقریباً یورپ کے ہر ملک میں پھیلے ہوئے ہیں، لیکن حکومتوں کی کوششوں کے باوجود مستقل رہائش اختیار نہیں کی، چونکہ یہ عام لوگوں سے علیحدہ رہتے ہیں اس لئے ان کے بارے میں طرح طرح کی افواہیں شامل ہیں اور انہیں شک و شبہ کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔ پروشیاء کے حکمران فریڈرک دوئم نے یہ حکم دیا تھا کہ ہر سولہ سال کے جپسی یعنی خانہ بدوش کو پھانسی دے دی جائے۔ جب جرمنی میں نازی پارٹی اقتدار میں آئی تو اس نے بھی انہیں آریا نسل کی پاکیزگی کے لئے خطرہ سمجھا اور انہیں کنسنٹریشن (Concentration) کیمپ میں گیس چیمبرز کے زریعے قتل کروایا۔

Published: undefined

جپسی لوگ پرامن خانہ بدوش ہیں۔ یہ لڑائی اور جنگوں سے دور رہتے ہیں۔ ان کی روزی کا ذریعہ یہ ہے کہ جہاں کہیں ان کا میلہ لگتا ہے وہاں یہ لوگوں کی قسمت کا حال بتاتے ہیں اور اپنی بنائی ہوئی چیزیں جیسے ٹوکریاں یا نقش و نگار والے کپڑے فروخت کرتے ہیں۔ یہ جپسی امریکہ تک بھی پہنچ گئے ہیں، لیکن وہاں بھی خانہ بدوش ہی ہیں۔

Published: undefined

خانہ بدوشوں کا ایک اور اہم طبقہ بنجاروں کا تھا۔ یہ گاؤں دیہاتوں سے اناج لے کر قصبوں اور شہروں میں اس کی سپلائی کرتے تھے۔ نظیر آبادی کی مشہور نظم ''بنجارہ نامہ‘‘ میں ان اشیاء کی مکمل تفصیل ہے۔ جن کی یہ تجارت کرتے تھے۔ ان کی تجارت کاخاتمہ اس وقت ہوا جب ہندوستان میں ریلوے آئی اور اب گڈز ٹرین کے ذریعے سامان ایک جگہ سے دوسری جگہ جانے لگا۔

Published: undefined

اگرچہ اب خانہ بدوشوں کی وہ قسمیں تو نہیں رہی جو عہدوسطیٰ میں تھیں، لیکن اب بھی ہندوستان اور پاکستان میں خانہ بدوش موجود ہیں جوشہروں کے حاشیوں پر رہتے ہیں۔ ہندوستان میں ادی واسی ہیں جو جنگلوں اور پہاڑوں میں رہتے ہیں اور اپنے کلچر کی حفاظت کیے ہوئے ہیں، لیکن وقت کے ساتھ ان کا کلچر بھی ختم ہو رہا ہے اور یہ خود بھی یا تو آبادیوں میں گھل مل رہے ہیں یا علیحدہ رہتے ہوئے اپنی حیثیت اور شناخت کو کھو رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined