ولنگٹن میں حکام نے بدھ کے روز بتایا کہ نیوزی لینڈ سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا کی دو با اثر اور معروف شخصیات اب بحفاظت ایران سے باہر نکل چکی ہیں۔ حکام کے مطابق یہ دونوں افراد تقریباً چار ماہ قبل ایران میں داخل ہونے کے بعد سے عوام کی نظروں سے اچانک مکمل طور پر غائب ہو گئے تھے۔
Published: undefined
ٹوفر رچ وائٹ اور بریجٹ تھیک ویری نامی یہ جوڑا دنیا کے سفر پر تھا اور 'ایکسپیڈیشن ارتھ' نامی اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر دنیا بھر کے مختلف مقامات کے شاٹس اور تصاویر پوسٹ کرتے رہے تھے۔
Published: undefined
وہ جولائی کے اوائل میں ترکی سے ایران میں داخل ہوئے، تاہم ایران جاتے ہی، ان کا سوشل میڈیا اکاؤنٹ خاموش ہو گیا اور جب کوئی مواد شائع نہیں ہوا، تو ان کی حفاظت کے بارے میں تشویش پیدا ہو گئی۔
Published: undefined
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن نے بدھ کے روز اس بات کا انکشاف کیا کہ حکومت ''مشکل حالات'' سے گزرنے والے اس جوڑے کے ایران سے ''محفوظ اخراج'' کو یقینی بنانے کے لیے گزشتہ کئی ماہ سے ''سخت محنت'' کر رہی تھی۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا، ''میں اس بات سے اچھی طرح واقف ہوں کہ اس جوڑے اور ان کے اہل خانہ کے لیے گزشتہ چند مہینے ناقابل یقین حد تک مشکل رہے ہوں گے۔ مجھے اس بات کی خوشی بھی ہے کہ وہ محفوظ ہیں۔''
Published: undefined
تاہم وزیر اعظم آرڈرن، وزارت خارجہ اور وزارت تجارت کسی نے بھی حراست میں لیے گئے جوڑے کے بارے میں ایسی کوئی تفصیلات نہیں بتائیں کہ آخر انہیں کہاں رکھا گیا تھا اور کون لوگ اس میں ملوث ہو سکتے ہیں۔
Published: undefined
ادھر نیوزی لینڈ کی حکومت نے بدھ کے روز ہی ایران کے لیے اپنے سفری تنبیہ کو اپ ڈیٹ کیا اور وہاں موجود اپنے شہریوں پر زور دیا ہے کہ وہ ایران سے فوری طور پر نکل جائیں۔
Published: undefined
حکومت نے ایرانی حکام سے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ وہ ملک میں جاری بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں سے نمٹنے میں تحمل سے کام لیں۔ یہ مظاہرے ایران کی اخلاقی پولیس کی حراست میں ایک نوجوان خاتون کی موت کے بعد شروع ہوئے تھے۔
Published: undefined
تاہم تہران بار بار یہ الزام لگاتا رہا ہے کہ اس میں بیرونی طاقتیں ملوثہیں اور وہی اسے بھڑکا رہی ہیں۔ گزشتہ ماہ ایران نے اس سلسلے میں نو غیر ملکی شہریوں کو گرفتار کرنے کا اعلان کیا تھا، جس میں فرانس، جرمنی، اٹلی، پولینڈ اور ہالینڈ کے شہری شامل ہیں۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined