سماج

سردیوں میں کشمیریوں کی زندگی کی محافظ ' کانگڑی‘

وادی کشمیر کے باسی توانائی کے بحران سے بے نیاز سردیوں کے استقبال کے لیے اسی طرح تیار ہیں، جس طرح وہ صدیوں سے کرتے آئے ہیں۔ خطے میں جسم کو گرم رکھنے کے لیے ایک منفرد چیز’کانگڑی‘ کا استعمال کیا جاتا ہے۔

سردیوں میں کشمیریوں کی زندگی کی محافظ ' کانگڑی‘
سردیوں میں کشمیریوں کی زندگی کی محافظ ' کانگڑی‘ 

کانگڑی ایک طرح سے مٹی کا برتن ہوتا ہے، جس میں لکڑی یا چنار کے خزاں رسیدہ لال دہکتے ہوئے پتوں سے تیار کردہ کوئلہ ڈالا جاتا ہے۔ اس مٹی کے برتن کے اردگرد بید یا ڈالیوں کی تیلیوں سے بنی ہوئی تہیں ہوتی ہیں، تاکہ اس کو آرام سے ہاتھوں سے پکڑا جائے۔

Published: undefined

سردیوں میں فرن، یعنی لوز ڈھیلے گون پہنے کشمیری مردوں یا عورتوں کو اگر اب دور سے دیکھیں، تو اس گون کا وہ حصہ جو پیٹ کو کور کرتا ہے، کے پاس ایک ابھار نظر آئے گا۔ لگے کا کہ شاید سبھی افراد حمل کے آخری مرحلہ میں ہے۔

Published: undefined

دلہن کانگڑی

قریب آ کر معلوم ہو گا دراصل اس فرن کے نیچے پیٹ کے پاس انہوں نے کانگڑی پکڑی ہوئی ہے۔ شادیوں میں کانگڑی دلہن کو بھی رخصتی کے وقت دی جاتی ہے، جس کو وہ سسرال لے جاتی ہے۔ مگر ایسی کانگڑی کو بہت ہی محنت اور نخروں کے ساتھ تیار کیا جاتا ہے اور اس پر خاصا خوبصورت آرٹ ورک کیا جاتا ہے اور اس کو دلہن کانگڑی کہا جاتا ہے۔ اس میں کوئلہ کے بجائے، ڈرائی فروٹ حتیٰ کہ زیورات بھی رکھے جاتے ہیں۔

Published: undefined

کشمیر کے متمول افراد گھروں میں حمام بھی بناتے ہیں۔ یعنی گراؤنڈ فلور پر بنے ایک کمرے کے فرش کو پتھر کی سلوں سے تعمیر کرکے اس کو نیچے سے کھوکھلا کر دیتے ہیں۔ پھر اس کے نیچے آگ جلائی جاتی ہے۔ مگر یہ بہت ہی مہنگا عمل ہے۔ اس میں لکڑی بھی خاصی خرچ ہوتی ہے اور امیر افراد ہی اس کے متحمل ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

سستا اور پورٹیبل ہونے کی وجہ سے کانگڑی کا کوئی نعم البدل نہیں۔ اس کو ہاتھ میں لیے یا فرن کے اندر رکھ کر آپ کام بھی کر سکتے ہیں اور گھوم پھر بھی سکتے ہیں۔

Published: undefined

اسے کیسے تیار کیا جاتا ہے؟

کانگڑی تیار کرنا بذات خود ایک فن ہے۔ اس میٰں ہنرمندی اور دستکار کی محنت جھلکتی ہے۔ ہر سال ستمبر یا اکتوبر میں دیہاتوں، قصبوں اور شہروں میں کانگڑی کے بازار لگتے ہیں۔ اس کو بنانے سے لے کر بیچنے تک ایک چین ہوتی ہے۔ سب سے پہلے کمہار کا کام ہوتا ہے کہ وہ مٹی کا برتن بنائے جس کو کونڈل کہتے ہیں۔ اس کے بعد بید یا دیگر درختوں کی نرم شاخیں لانے کا کام مقامی کسان کرتے ہیں، جو فصل کی کٹائی سے فارغ ہو چکے ہوتے ہیں۔ اگر شاخیں سخت ہوں، تو ان کو کافی عرصہ تک پانی میں رکھا جاتا ہے، تا کہ مٹی کے برتن کے ارد گرد جب انہیں بنا جائے، تو وہ آسانی کے ساتھ مڑ جائیں۔

Published: undefined

نئے نئے انداز

ہر سال کاریگر اس میں جدت پیدا کر کے صارفیں کو لبھاتے ہیں۔ اس میں دو ہینڈل ہوتے ہیں، جن سے اس کانگڑی کو پکڑا جاتا ہے۔ پوری وادی کشمیرمیں اس کے کاریگر ملیں گے، مگر سرینگر کے جنوب میں چرار شریف کا قصبہ اور پھر شمالی کشمیر میں بانڈی پورہ کے علاقے کی کانگڑیاں خاصی مشہور ہیں۔ دلہن کانگڑیاں تو چرار شریف کا ٹریڈ مارک ہیں۔

Published: undefined

ٹہنیوں کی کٹائی انہیں جمع کرکے ابال کر نرم کرنا، ان کو کھرچنا اور پھر ایک ایک باریک ٹہنی کو مٹی کے برتن کے ارد گرد بننا، غرض پورے کے پورے خاندان اس کو بنانے میں شامل ہوتے ہیں۔ اس کے بعد اس کو جلانے کے لیے کوئلہ مہیا کرنے والوں کا روزگار بھی کانگڑی کی وجہ سے چلتا ہے۔

Published: undefined

ایک عام کانگڑی کی فی الوقت قیمت ایک سو پچاس روپے ہے۔ مگر کئی کانگڑیاں معیار اور کاریگری کے نمونوں کی وجہ سے آٹھ سو روپے میں بھی فروخت ہوتی ہیں۔ کئی متمول صارف تو اس میں جدت پیدا کرنے کے لیے اسپیشل کانگڑیاں بنواتے ہیں، جن کی قیمت پانچ ہزار روپے تک ہوتی ہے۔

Published: undefined

کانگڑیاں کشمیر کے کلچر اور وراثت کی مظہر ہیں۔سینکڑوں سالوں سے کشمیری نسل در نسل کانگڑیوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ سخت برفباری کے دوران، جب راستے بند ہو جاتے ہیں، ہفتوں اور مہینوں بجلی بند ہوجاتی ہے، گیس کی ترسیل تو دور کی بات ہے، تو اس وقت کشمیری آبادی کے لیے زندگی کی علامت کانگڑی ہی ہوتی ہے۔

Published: undefined

کشمیر میں ایک ضرب المثل ہے کہ کھانا نہ ملنے سے کئی دن انسان زندہ تو رہ سکتا ہے، مگر منفی درجہ حرارت میں کانگڑی کی عدم دستیابی سے چند منٹوں یا گھنٹوں میں ہی جان نکل سکتی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined