سماج

برطانیہ ہمارا 'کوہ نور‘ ہیرا واپس کرے، بھارتی عوام

برطانوی ملکہ کے تاج میں جڑا ہوا 105 قیراط کا یہ نادر ہیرا 1937ء میں اس وقت ہندوستان سے لے جایا گیا تھا جب یہ خطہ برطانوی کالونی کا حصہ تھا۔

برطانیہ ہمارا 'کوہ نور‘ ہیرا واپس کرے، بھارتی عوام
برطانیہ ہمارا 'کوہ نور‘ ہیرا واپس کرے، بھارتی عوام 

برطانوی ملکہ الزبتھ ثانی کی وفات کے بعد کوہ نور ہیرا واپس لانے کا مطالبہ بھارت میں ایک بار پھر زور پکڑ گیا ہے۔ برطانیہ پر طویل ترین حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ ثانی کے آٹھ ستمبر کو انتقال کے فوراً بعد ہی بھارت میں سوشل میڈیا پر 'کوہ نور‘ ہیرا ملک واپس لانے کا مطالبہ ٹرینڈ کرنے لگا تھا، یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔ صارفین کا خیال ہے کہ 'کوہ نور‘ ہیرا بھارت کو واپس مل جانا چاہیے۔

Published: undefined

دنیا کے سب سے بڑے ہیروں میں شمار ہونے والا 105.6 قیراط کا کوہ نور ہیرا 1937 ء میں اس وقت برطانیہ لے جایا گیا تھا جب بھارت پر برطانوی سامراج کی حکومت تھی۔ اسے ملکہ برطانیہ کے تاج میں دیگر تقریباً 2800 ہیروں اور قیمتی پتھروں کے ساتھ جڑا گیا تھا۔ یہ ملکہ الزبتھ ثانی کی موت تک ان کی ملکیت تھا اور فی الحال لندن ٹاور میں رکھا ہوا ہے۔ کہا جارہاہے کہ بادشاہ چارلس سوئم کی تاج پوشی کے موقع پر یہ تاریخی تاج ان کی اہلیہ ملکہ کامیلا کے سر پر رکھا جائے گا۔

Published: undefined

کوہ نور پر متعدد ملکوں کے دعوے

’کوہ نور‘ پر صرف بھارت ہی نہیں بلکہ پاکستان، افغانستان اور ایران بھی اپنا دعویٰ کرتے ہیں۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ ملکہ برطانیہ کے اس تاج میں 170 قیراط کا جو سرخ ہیرا جڑا ہوا ہے۔ اسے دراصل سن 1371 میں سقوط غرناطہ کے وقت غرناطہ کے سلطان کی لاش سے پیڈرو نے چرا لیا تھا۔

Published: undefined

بھارت میں ماضی میں بھی مختلف مواقع پر 'کوہ نور‘ کی واپسی کے مطالبے ہوتے رہے ہیں۔ مہاتما گاندھی کے پوتے سمیت بھارت کی کئی اہم شخصیات برطانیہ سے کئی بار یہ مطالبہ کرچکی ہیں کہ وہ کوہ نور ہیرا بھارت کو واپس کرے۔ سن 1947میں نئی دہلی نے سرکاری طور پر اس کا مطالبہ کیا تھا۔ سن 1997 میں جب ملکہ الزبتھ ثانی بھارت کے دورے پر آئی تھیں تو ان کے دورے کے دوران بھی کوہ نور واپس کرنے کا مطالبہ دہرایا گیا تھا۔

Published: undefined

کوہ نور واپس کرنے سے برطانیہ کا مسلسل انکار

برطانوی حکومت کوہ نور ہیرے کو واپس کرنے کے مطالبے کو مسلسل مسترد کرتی رہی ہے۔ برطانیہ کے سابق وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون جب سن 2013 میں بھارت آئے تھے تو انہوں نے واضح لفظوں میں کہا تھا کہ برطانیہ لے جایا جانے والا کوہ نور ہیرا واپس نہیں کیا جائے گا۔

Published: undefined

ڈیوڈ کیمرون نے کہا تھا،''مجھے نہیں لگتا کہ یہ صحیح طریقہ ہے۔ یونان کے الینگن سنگ مرمر کا بھی یہی معاملہ ہے۔ مجھے چیزوں کو لوٹانے میں کوئی یقین نہیں ہے۔ مجھے نہیں لگتا ہے کہ یہ کوئی عقل کی بات ہے۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ یونان کے پتھروں سے بنی مورتیوں کو بھی برطانیہ لے جایا گیا تھا۔ 1925ء سے یونان اپنی اس انمول ملکیت کی برطانیہ سے واپسی کا مطالبہ کر رہا ہے لیکن یہ سنگِ مرمر آج بھی برٹش میوزیم میں موجود ہیں۔

Published: undefined

کوہ نور پر مودی حکومت کا موقف

کوہ نور ہیرے کی واپسی کے لیے بھارتی عدالتوں سے بھی رجوع کیا جاچکا ہے۔ ایسے ہی ایک کیس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی حکومت نے سن 2019 میں سپریم کورٹ میں ایک حلف نامہ داخل کرکے کہا تھا کہ کوہ نور ہیرا برطانیہ نے چوری نہیں کیا تھا بلکہ ہندوستان کی مرضی سے سابق نو آبادیاتی حکمرانوں کو دیا گیا تھا۔

Published: undefined

مودی حکومت نے بھارتی سپریم کورٹ کو بتایا تھا کہ بھارت کو کوہ نور پر اپنے دعوے سے دستبردار ہو جانا چاہیے کیونکہ حقیقت یہی ہے کہ سن 1851 میں مہاراجہ رنجیت سنگھ نے یہ ہیرا برطانوی حکمرانوں کو تحفے کے طور پر دیا تھا۔ اس ہیرے کی واپسی کے سلسلے میں سپریم کورٹ میں دائر کی گئی ایک درخواست کے جواب میں حکومت کا کہنا تھا کہ ''اس ہیرے کو نہ تو چرایا گیا تھا اور نہ ہی زبردستی چھینا گیا تھا۔‘‘

Published: undefined

سپریم کورٹ میں یہ درخواست ایک شہری نفیس احمد صدیقی نے دائر کی تھی، جس میں بہت سے دیگر بھارتی شہریوں کے نقطہ نظر کی تائید کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ کوہ نور ان بہت سے نوادرات میں سے ایک ہے، جو برطانوی حکمران اپنے نو آبادیاتی دور کے دوران یہاں سے اپنے ساتھ چرا کر لے گئے تھے۔

Published: undefined

کوہ نور ہیرے کی تاریخ

کوہ نور ہیرا ہیروں کے لیے مشہور جنوبی بھارت کے گول کنڈا کان میں چودہویں صدی میں دریافت ہوا تھا۔ اس وقت وہاں کاکاتیا مملکت کی حکمرانی تھی۔

Published: undefined

یہ ہیرا مختلف دور میں مختلف بادشاہوں کی ملکیت رہا۔ ابتدائی ریکارڈ سے پتا چلتا ہے کہ سولہویں صدی میں یہ مغل بادشاہوں کے پاس تھا۔ اس کے بعد فارس کے حکمرانوں نے اسے اپنے قبضے میں لے لیا اور پھر یہ افغانوں کے قبضے میں چلا گیا۔ سکھ مہاراجہ رنجیت سنگھ اسے افغان رہنما شاہ شجاع درانی سے چھین کر بھارت لے آئے۔ لیکن جب برطانیہ نے پنجاب کا انضمام کیا تو اس ہیرے کو بھی اپنی جائیداد میں شامل کرلیا۔

Published: undefined

مہاراجہ دلیپ سنگھ نے جب انگریزوں کے سامنے خودسپردگی کی تو یہ ہیرا برطانوی قبضے میں چلا گیا اور1840 ء کی دہائی کے اواخر میں ایسٹ انڈیا کمپنی کے پاس رہا۔ سن 1850میں بھارت کے اس وقت کے گورنر جنرل نے برطانیہ کی ملکہ وکٹوریا کو کوہ نور ہیرا تحفے میں دیا تھا۔ جسے بعد میں ملکہ الزبتھ کے تاج میں سجا دیا گیا۔

Published: undefined

برطانوی حکمران اپنے دور حکمرانی میں جو نادر اور قیمتی چیزیں بھارت سے لے گئے تھے ان میں ٹیپو سلطان کی انگوٹھی بھی شامل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ جب ٹیپو سلطان کو انگریزوں سے شکست ہوگئی تو ان کی ایک قیمتی انگوٹھی مبینہ طورپر انگریزوں نے ان کی لاش سے چرالی تھی۔

Published: undefined

ملکہ الزبتھ ثانی کی موت کے بعد اب بیشتر بھارتیوں کا کہنا ہے کہ کوہ نور ہیرے کے سلسلے میں ان کا صبر اب جواب دے رہا ہے۔ ٹوئٹر پر اب بھارتی صارفین مسلسل یہ مطالبہ کررہے ہیں،''کیا ہمیں ہمارا کوہ نور اب واپس مل جائے گا؟‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined