سماج

وطن سے محبت ہے تو فوجی وردی پہنو

بھارتی فوج نے ملک میں’قوم پرستی اور حب الوطنی کے بڑھتے ہوئے رجحان‘ کا حوالہ دیتے ہوئے نوجوانوں کو فوج میں تین برس کے لیے رضاکارانہ طور پر بھرتی کی تجویز پیش کی ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

بھارتی فوج کا کہنا ہے کہ ملک میں بے روزگاری ایک حقیقت ہے اور اس پس منظر میں فوج نے ملک کے ان نوجوانوں کے لیے جو فوج میں مستقل کيریئر نہیں چاہتے، تین برس تک انٹرنشپ کی تجویز پیش کی۔ یہ پیشکش عام فوجی جوانوں اور افسران کی سطح تک کے لیے ہوگی۔ روايتی طور پر بھارتی فوج میں کمیشننگ اور مستقل ملازمت کا رجحان رہا ہے اور اس ليے فوج کی پالیسی کے اعتبار سے یہ ایک بڑی تبدیلی ہے۔

Published: undefined

فوج نے اس سلسلے میں حکومت کو جو تجویز بھیجی ہے، اس میں کہا گیا ہے، 'قوم پرستی اور حب الوطنی میں اضافے‘ کے ماحول میں نوجوانوں کو فوج کی طرف راغب کرنے کا یہ بہتر موقع ہے۔ فوج نے اسے رضاکارانہ 'ٹور آف ڈیوٹی‘ کا نام دیا ہے اور کہا کہ 'یہ ان نوجوانوں کے لیے ہے جو فوج میں مستقل کيریئر نہیں چاہتے لیکن پھر بھی ان میں فوج کے پیشے کا ایڈونچر اور تھرل کے تجربات کا شوق ہے۔‘

Published: undefined

فوج نے البتہ يہ بھی واضح کيا ہے کہ بھرتی کے عمل اور طریقہ کار میں کوئی نرمی نہیں کی جائے گی۔ فوجی حکام کے مطابق یہ تجویز حکومت کو بھیجی گئی ہے اور اگر اسے منظور کر ليا جاتا ہے، تو 'ٹور آف ڈیوٹی‘ کسی کے ليے بھی لازمی نہیں بلکہ رضاکارانہ بنيادوں پر ہوگی۔ اس بات پر خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے کہ اسے حکومت، فوج اور ان افراد کے لیے پرکشش کیسے بنایا جائے، جو اس طرف راغب ہوں۔ اس لیے تین برس کی سروسز کے بعد ایسے افراد کو سرکاری ملازمتوں کے لیے ترجیح دینے اور ٹیکس فری تنخواہیں دینے جیسی تجاویز پیش کی گئی ہیں۔

Published: undefined

لیفٹنٹ جنرل ریٹائرڈ اتل بھٹا چاریہ فوج کی اس حکمت عملی کو درست نہیں مانتے۔ ان کا کہنا ہے کہ بھارتی فوج میں جونیئر سطح کے افسران کی کافی کمی ہے اور فوج نے اسی کو پورا کرنے کے لیے یہ تجویز پیش کی ہے۔ ڈی ڈبلیو اردو سے بات چیت میں انہوں نے کہا، ''جونیئر سطح کے اگر چالیس ہزار افسران کی ضرورت ہے تو بمشکل سينتيس ہزار ہیں۔ يعنی فوج میں جونیئر رینک کے افسران کی کمی ہے۔ اس وقت کشمیر یا پھر دیگر مقامات پر محاصرے اور سرچ آپریشن میں ایسے ہی افسران کی سخت ضرورت پڑتی ہے۔ لیکن اس کمی کو اس طریقے سے پورا کرنا مناسب نہیں، اس سطح پر اچھے افسران کی ضرورت ہے۔ فوج کے معیار کو گرايا نہیں جا سکتا۔‘‘

Published: undefined

لیکن فوج کا کہنا ہے کہ تین برس تک اس طرح کی سروسز سے حکومت تنخواہوں اور پینشن میں کافی بچت کر سکتی ہے۔ اس کے مطابق ابھی فوج میں بھرتی کے بعد تربیت اور دس یا پھر چودہ برس کی سبکدوشی تک ایک فوجی پر تقریباً چھ کروڑ روپے کا خرچ آتا ہے اور ٹور آف ڈیوٹی کی اسکیم کے تحت صرف 80 یا نوے لاکھ کا خرچا آئےگا۔ تین برس کے بعد يہ فوجی مستقل ملازمت کے بھی حقدار ہوں گے۔

Published: undefined

ایک سینئر دفاعی تجزیہ کار کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا کہ بھارت میں لوگوں کے لیے فوج کی ملازمت کسی تمغے سے کم نہیں ہوتی تھی لیکن اب حالات بدل چکے ہیں اور تعلیم یافتہ طبقے کے لیے بہت سے دیگر مواقع میسّر ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ اب اعلی تعلیم یافتہ لوگ فوج میں جانے کے بجائے دیگر بہتر متبادل تلاش کرتے ہیں اور نتیجتاً فوج کی ہزاروں آسامیاں خالی پڑی ہیں۔ چونکہ آج کل بے روزگاری کی شرح بہت زیادہ ہے، اس لیے فوج نے نوجوانوں کو اپنی طراف مائل کرنے کے لیے یہ تجویز پیش کی ہے۔

Published: undefined

سابق فوجی افسر لیفٹيننٹ جنرل اتل بھٹا چاریہ کہتے ہیں کہ اس وقت بھارت میں فوجی تعلیم و تربیت کے تین بڑے مراکز ہیں تاہم اس سے فوج کو معیار کے مطابق جو بھرتياں چاہیيں، وہ پوری نہیں ہو پاتيں۔ اس لیے فوج نے تعلیم یافتہ نوجوانوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ٹور آف ڈیوٹی کے تحت پچيس سے چھبيس برس کے نوجوان کو بھرتی کرنے کا ارادہ ہے، جو فریش گریجویٹ ہوں گے۔ پہلے ایک برس تک ان کی تربیت ہوگی اور پھر تین برس کی سروس کے بعد جب وہ فوج سے باہر آئیں گے تو مکمل طور پر تریبت یافتہ اور تجربہ کار ہوں گے۔ ان کے بقول کارپوریٹ ورلڈ میں ایسے تیس برس کے نوجوانوں کو بہتر مواقع ملیں گے، اس سے ان کا فائدہ بھی ہوگا۔

Published: undefined

فوج نے اس سلسلے میں جو نوٹ تیار کیا ہے اس میں کہا گيا ہے کہ اس اسکیم کے تحت نوجوانوں کی توانائی کو مثبت اور بہتر انداز میں استعمال کرنے کا موقع ملے گا اور سخت فوجی تریبت اور عادات سے وہ ایک صحت مند شہری بھی بن سکیں گے۔ فوج کے مطابق اس سے پورے ملک کا بھلا ہوگا۔ فوج کا کہنا ہے کہ مجوزہ اسکیم کے تحت ابتداء میں تجربے کے طور پر محدود بھرتیاں کی جائیں گی اور مستقبل میں اگر یہ تجربہ کامیاب رہا اور اس کے فوائد نظر آئے، تو اس میں توسیع کی جائے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined