سماج

ڈائنوسارز کی باقیات میں سرمایہ کاری کیسے کی جا سکتی ہے؟

کروڑوں سال قدیم ڈائنوسارز کے ڈھانچوں کی ملٹی ملین ڈالرز میں نیلامیوں کے بعد اب اس شعبے میں سرمایہ کاری کافی دھیمی ہو رہی ہے۔ کیا نایاب ہڈیوں میں سرمایہ کاروں کی دلچسپی بحال ہو سکتی ہے؟

ڈائنوسارز کی باقیات میں سرمایہ کاری کیسے کی جا سکتی ہے؟
ڈائنوسارز کی باقیات میں سرمایہ کاری کیسے کی جا سکتی ہے؟ 

ٹائرینوسارز (ٹی ریکس) نامی ڈائنوسار کا نایاب ڈھانچہ کون اپنی ملکیت نہیں بنانا چاہے گا؟ اس سے پڑوسیوں کو ڈرایا بھی جاسکتا ہے اور اسے نمائش کے لیے پیش کر کے کمائی بھی کی جا سکتی ہے۔ ویسے بھی یہ ہیں تو نایاب، لہٰذا ان کی مالی قدر میں تو اضافہ ہوتا جائے گا۔ ان دیو قدامت گوشت خور جانداروں کے ڈھانچوں کو چوری کرنا بھی آسان عمل نہیں ہوتا۔ مگر سوال یہ ہے کہ ڈائنوسارز کی باقیات میں پیسے لگانا ایک منافع بخش سرمایہ کاری ہو گی؟

Published: undefined

متحدہ عرب امارات کی ریاست ابوظہبی کے نیچرل ہسٹری میوزیم کے حکام نے ان تمام پہلوؤں پر اس وقت ضرور غور کیا ہو گا جب انہوں نے سن 2020 میں 67 ملین سال قدیم ٹی ریکس کی کھوپڑی خریدنے کے لیے اکتیس اعشاریہ آٹھ ملین یورو کی بولی لگائی تھی۔ یہ کسی بھی نیلامی میں فروخت ہونے والا اب تک کا سب سے مہنگا فوسل ہے اور اس کی قیمت اصل تخمینے سے چھ سے آٹھ ملین ڈالر زیادہ ہے۔

Published: undefined

ابوظہبی میں یہ عجائب گھر سن 2025 میں کھلنے والا ہے۔ اس میں 37 فٹ طویل (11 میٹر)، اور 13 فٹ اونچے نر ڈائنوسار کا ڈھانچہ نمائش کے لیے پیش کرنے کے لیے وسائل موجود ہیں۔ یہ اضافی عناصر کے ساتھ 188 ہڈیوں سے بنا ہے، جو کہ دراصل سن 1987 میں جنوبی ڈکوٹا میں دریافت کیا گیا تھا۔

Published: undefined

سن 1902 کے بعد سے دریافت ہونے والے پچاس سے زائد ٹائرینوسارز ٹی ریکس کے ڈھانچے دنیا بھر کے مختلف نیچرل ہسٹری میوزیمز میں موجود ہیں۔ چوبیس لاکھ سال کے عرصے میں ان کی تعداد لگ بھگ ڈھائی ارب بتائی جاتی ہے۔

Published: undefined

ڈائنوسارز کے شوقین نقالوں سے ہوشیار رہیں!

کرسٹیز کا شمار آرٹ کی خرید و فروخت کرنے والے کاروباری اداروں میں ہوتا ہے لیکن یہ واحد ایسا مرکز نہیں جہاں ڈائنوسارز کی مہنگی ہڈیاں خریدی جاسکیں۔ سوتھبیز، ڈروٹ اور ہیریٹیج آکشنز بھی ڈائنوسارز کی باقیات کی نیلامی سے ملین ڈالرز کا کاروبار کر چکے ہیں۔

Published: undefined

گزشتہ برس کرسٹیز اور سوتھبیز کی جانب سے بیس سے پچیس ملین ڈالر کی دو نیلامیاں محض اس لیے روک دی گئیں کیونکہ ماہرین نے ڈھانچوں میں جڑی کئی جعلی ہڈیوں کا انکشاف کیا تھا۔ ڈھانچے کو مکمل کرنے کے لیے مصنوعی جوڑوں کا استعمال عام بات ہے لیکن خریداروں کو اس بارے میں تمام تر تفصیلات سے آگاہ کرنا بھی لازمی ہے۔

Published: undefined

سرمایہ کاری کے لیے چند اہم ہدایات

کسی بھی شعبے میں سرمایہ کاری کی طرح بڑے یا چھوٹے فوسلز کو چیک کرتے ہوئے مندرجہ ذیل نکات کا خیال رکھنا ضروری ہے۔ اپنی طرف سے اچھی طرح مکمل تحقیق کر لیں۔ آپ کے پاس جتنی زیادہ معلومات ہوگی اتنا اچھا ہے۔ تمام فوسلز نایاب نہیں ہوتے، اور اس میں کئی اصلی بھی نہیں ہوتے۔ بعض اوقات بحال کی گئی اشیاء کافی حد تک تبدیل کی جاتی ہیں یا پھر ان کی شناخت درست طریقے سے نہیں کی گئی ہوتی۔

Published: undefined

اپنی استطاعت کے مطابق بہترین چیز خریدیں اور ساری رقم ایک ہی آئٹم پر نہ لگائیں۔ وسیع تر سرمایہ کاری ہمیشہ ایک اچھا منصوبہ ہوتا ہے۔ ایسی چیزیں خریدیں جن کی اصلیت ثابت کی جاچکی ہے۔ ان کا ٹریک ریکارڈ اور ملکیت کی واضح تفصیلات موجود ہوں۔ اگرچہ اس سے مستقبل میں فائدے کی ضمانت تو نہیں ملے گی لیکن آئندہ فروخت کرنے کے لیے کچھ رہنمائی ضرور ملے گی۔

Published: undefined

انتہائی ضروری فوسلز کے لیے اس بات کو یقینی بنائیں کہ آپ ری پراڈکشن رائٹس بھی ملیں۔ ڈائنوسار کے ڈھانچے کی ملکیت کا مطلب ہرگز یہ نہیں کہ آپ کے پاس اس کا ٹریڈمارک ہے۔ مثال کے طور پر ابوظہبی میں اسٹان کے نئے مالکان کے پاس ری پروڈکشن کے حقوق نہیں ہیں۔ یہ رائٹس بلیک ہِل انسٹیٹیوٹ آف جیولوجیکل ریسرچ کے پاس ہیں، جنہوں نے ٹی ریکس کے کاسٹس فروخت کیے ہیں۔

Published: undefined

اس کے علاوہ خریدار کو فوسلز فروخت کرنے والے پر اعتماد کرنا ہوگا جو کہ یقیناﹰ ایک مشکل عمل ہے۔ لہٰذا خریداری سے قبل اچھی طرح جانچ پڑتال کیجیے کہ یہ فوسلز واقعی اصلی ہیں اور کاغذی کارروائی کی بھی تصدیق کیجیے۔

Published: undefined

آخر میں ضروری نہیں کہ جو فوسلز خریدے گئے ہیں وہ خریدار کو لاکھوں کا فائدہ پہنچائیں بعض اوقات ایسی نایاب ہڈیوں سے صرف ہمسایوں اور دوستوں کو ہی متاثر کیا جا سکتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined