سماج

جرمن ریسکیو جہاز سینکڑوں مہاجرین کے ساتھ سسلی بندرگاہ پر اجازت کا منتظر

جرمنی کے دو ریسکیو جہاز 300 مہاجرین کو لیے اٹلی کی مشرقی بندرگاہ سسلی پہنچے جہاں ان دونوں میں سے ایک کوانتہائی کمزور اور صحت کی تشویشناک صورتحال سے دوچار مہاجرین کو اتارنے کی اجازت دی گئی۔

جرمن ریسکیو جہاز سینکڑوں مہاجرین کے ساتھ سسلی بندرگاہ پر اجازت کا منتظر
جرمن ریسکیو جہاز سینکڑوں مہاجرین کے ساتھ سسلی بندرگاہ پر اجازت کا منتظر 

اطلاعات کے مطابق اجازت نامے کی درخواست پر اطالوی حکام کی طرف سے خاموشی اختیار کی گئی ہے جبکہ اس دوسرے جہاز میں سوار مہاجرین کی صورتحال بھی مشکل بتائی جا رہی ہے اور سسلی کے اس ساحل پر کافی بے چینی اور غیر یقینی کی صورتحال پیدا ہو چُکی ہے۔ دراصل اٹلی کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی طرف سے اپنی بندرگاہوں کو انسانی امدادی جہازوں کے لیے بند کر دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس کے سبب سسلی کی بندرگاہ تک پہنچنے والے ریسکیو جہازوں میں سوار مہاجرین کی صورتحال ناگفتہ بہ بتائی جا رہی ہے۔

Published: undefined

بحیرہ روم میں پھنسے مہاجرین

اطلاعات کے مطابق ایک ہزار سے زائد تارکین وطن چار مختلف جہاروں پر سوار تھے۔ انسانی امداد کے یہ جہاز دراصل چند یورپی خیراتی تنظیموں نے بحیرہ روم کے رستے پر چلانے کا فیصلہ کیا تھا۔ کوئی دو ہفتے قبل نازک صورتحال سے دوچار مہاجرین کو سمندر سے بچا لیا گیا تھا۔

Published: undefined

جرمن ہیومینیٹیرین گروپوں 'ہیومینیٹی ون‘ اور 'رائز ابوو‘ نامی دو جہاز اٹلی کے پانیوں میں تھے۔ 'ہیومینیٹی ون‘ نامی جہاز پر 179 تارکین وطن سوار تھے۔ اس جہاز پر سوار نابالغ افراد یا بچوں اور ایسے افراد جنہیں فوری طبی امداد کی ضرورت تھی،کو جہاز سے اترنے کی اجازت دے دی گئی تھی لیکن 'رائز ابوو‘ نامی ریسکیو جہاز پر سوار 93 تارکین وطن تا حال سسلی کی بندرگاہ پر اترنے کی اجازت کے منتظر ہیں۔

Published: undefined

اُدھر بحری جہاز 'جیو بیرنٹس‘ پر سوار 572 تارکین وطن اور وائیکنگ نامی دوسرے ریسکیو شپ 234 مسافر سوار تھے، بندرگاہ پراترنے کی اجازت ان سب کو بھی اجازت نہیں دی گئی۔

Published: undefined

روم حکومت کا موقف

اٹلی کے وزیر داخلہ ماتیو پیانٹیڈوسی نے جمعے کو کہا کہ جرمن تنظیم SOS ہیومینیٹیرین کے زیر انتظام چلنے والا ریسکیو جہاز 'ہیو مینیٹیرین ون‘ پر سوار نابالغ افراد اور صحت کی ناز ک صورتحال سے دوچار افراد کو فوری طبی امداد فراہم کرنے کے لیے اٹلی کے ساحل پر اترنے کی اجازت دی جائے گی۔ یہ اجازت دراصل جرمنی اور فرانس دونوں کی جانب سے ان تارکین وطن کو محفوظ بندرگاہ فراہم کرنے کے مطالبے کے بعد دی گئی۔ برلن اور پیرس حکومتوں نے اٹلی حکام کو یہ اشارہ بھی دیا کہ اٹلی کو ان تمام تارکین وطن کا اکیلے بوجھ اُٹھانے کے لیے نہیں کہا جائے گا۔ تاہم دیگر تین جہازوں کے لیے ایسی کوئی شرائط پیش نہیں کی گئی ہیں۔

Published: undefined

واضح رہے کہ اٹلی کی انتہائی دائیں بازو کی حکومت کی قیادت کا یہ مطالبہ ہے کہ بحری جہازوں پر جس ملک کل پرچم لہرا رہا ہو ان ممالک کو چاہیے کہ ان جہازوں پر سوار تارکین وطن کو اپنے ہاں لے جائیں۔

Published: undefined

دریں اثناء اٹلی کے انفرا اسٹرکچر کے وزیر ماتیو سلوینی نے، جو ماضی میں اٹلی کے وزیر داخلہ بھی رہ چُکے ہیں اور اپنی مہاجر مخالف سیاست اور پالیسیوں کے لیے مشہور ہیں، فیس بُک پر ایک ویڈیو میں موجودہ اطالوی حکومت کے موقف اور مہاجرین کو اٹلی کی بندرگاہوں پر اترنے کی اجازت کے بارے میں اس کی سخت ہدایات کی تعریف کی اور اس پر اپنی خوشی کا اظہار کیا۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined