ایران کے سرکاری میڈیا نے 25 اکتوبر منگل کے روز یہ اطلاع دی کہ کئی دہائیوں سے غسل نہ کرنے والے ایرانی شخص آمو حاجی کا 94 برس کی عمر میں انتقال ہو گیا۔ چونکہ انہوں نے نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے نہانے دھونے سے گریز کیا تھا اس لیے انہیں ''دنیا کا گندہ ترین آدمی'' بھی کہا جاتا تھا۔
Published: undefined
ایرانی خبر رساں ایجنسی ارنا کے مطابق آمو حاجی نے نصف صدی سے بھی زیادہ عرصے سے نہ تو غسل کیا تھا اور نہ ہی کبھی صابن کا استعمال کیا تھا۔ وہ تنہا زندگی گزارتے تھے اور ''اتوار کے روز ایران کے جنوبی صوبہ فارس کے ایک گاؤں دیجگاہ میں انتقال کر گئے۔''
Published: undefined
خبر رساں ایجنسی نے ایک مقامی اہلکار کے حوالے سے اطلاع دی ہے کہ آموحاجی ''بیمار ہونے'' کے خوف سے نہانے دھونے سے گریز کرتے تھے۔ تاہم ''کچھ روز قبل پہلی بار'' گاؤں والے انہیں غسل کے لیے زبردستی غسل خانے میں لے گئے تھے۔
Published: undefined
گاؤں والے اکثر ان پر نہانے دھونے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے، تاہم کسی کی کوئی بھی کوشش کامیاب نہیں ہوسکی۔ لیکن کچھ روز قبل بعض لوگوں نے انہیں زبردستی غسل دینے کی کوشش کی اور مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ آمو حاجی آخر کار دباؤ کے سامنے جھک گئے اور انہیں غسل دیا گیا۔ ارنا کے مطابق وہ اس غسل کے بعد ہی بیمار ہو گئے اور اتوار کو ان کا انتقال ہو گیا۔
Published: undefined
ایرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق سن 2013 میں ان کی زندگی پر ''آمو حاجی کی عجیب زندگی'' کے عنوان سے ایک مختصر دستاویزی فلم بھی بنائی گئی تھی۔
Published: undefined
آمو حاجی تارک الدنیا یا گوشہ نشین قسم کے انسان تھے اور ایران کے جنوبی صوبے فارس میں رہتے تھے۔ سن 2014 میں تہران ٹائمز کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے بتایا تھا کہ ان کا پسندیدہ کھانا ایک جنگلی جانور ساہی (پرکیوپائن) ہے۔
Published: undefined
ان کا کہنا تھا کہ وہ اکثر زمین کے اندر ایک سوراخ میں رہتے ہیں یا پھر دیجگاہ گاؤں کے پڑوسیوں نے اینٹوں کی ایک جھونپڑی تعمیر کی ہے وہاں وہ اٹھتے بیٹھتے ہیں۔ انہوں نے بتایا تھا کہ بچپن میں ہی انہیں غیر معمولی ''جذباتی دھچکہ لگا'' تھا جس کی وجہ سے وہ دنیا سے بیزار ہو گئے۔
Published: undefined
ایرانی میڈیا کے مطابق کئی برسوں سے نہ نہانے کی وجہ سے ان کی جلد ''کاجل نما سیاہی اور پیپ'' سے ڈھکی ہوئی تھی۔ ان کی خوراک میں سڑا ہوا گوشت بھی شامل تھا جبکہ وہ تیل کے ایک پرانے ڈبے سے وہ پانی پیا کرتے تھے، جو عام طور پر صاف نہیں ہوتا تھا۔
Published: undefined
انہیں تمباکو نوشی کا بھی شوق تھا اور کئی بار وہ ایک ہی موقع پر متعدد سگریٹ کا ایک ساتھ کش لگاتے تھے۔ ایرانی خبر رساں ایجنسی کے مطابق، نہلانے یا پینے کے لیے صاف پانی دینے کی کوششوں نے ہی انہیں اداس کر دیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined