موسیقی شروع کیسے ہوئی؟ ہمارے جدابجد نے چیزیں ٹکرا کر ترنگ قائم کیا یا اپنی آواز سے گیت بکھیرے؟ ان کے پاس موسیقی کے آلات کیا تھے؟ کیا موسیقی ہمیشہ سے انسانی معاشرے کے لیے اہم رہی ہےِ؟
Published: undefined
یہ وہ سوالات ہیں، جن پر ماہرین ایک طویل عرصے سے تحقیق میں مصروف ہیں۔ حال ہی میں فرنٹیئر آف سوشیالوجی جریدے میں اس بابت ایک تحقیقی مضمون بھی شائع ہوا۔ ماہرین کے مطابق موسیقی کی کہانی، کئی معنوں میں خود انسان کی اپنی کہانی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
اس سوال کے جواب مختلف ہو سکتے ہیں کیوں کہ موسیقی کے حوالے سے سب کا نظریہ اور خیال مختلف ہے۔ یونیورسٹی آف آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والے جیرمی مونٹاگو کہتے ہیں، ''موسیقی وہ آواز ہے، جو جذبات سے بھری ہو۔‘‘ اس تعریف کے اعتبار سے تو آپ بچے کو سلانے کے لیے لوری دیتی ماں کو بھی گلوکارہ قرار دے سکتے ہیں کیوں کہ اس آواز میں ممتا کے تمام جذبات موجود ہوتے ہیں، پر یہ 'آواز‘ تو گفتگو جیسی ہے۔ سوال یہ ہے کہ پھر گفتگو اور موسیقی کے درمیان فرق کیسے کیا جائے؟ آپ کے دماغ میں پہلا خیال آئے گا 'ردھم‘ یا لے اور آواز کا منظم اتار چڑھاؤ ۔
اسی لیے ماہرین کے مطابق ہر شخص اپنے طور پر طے کرتا ہے کہ یہ گفتگو ہے یا موسیقی۔
Published: undefined
Published: undefined
ہمارے جدابجد نے کب گانا شروع کیا؟ اگر آواز کے اتار چڑھاؤ پر قابو پانا گائیکی ہے، تو انسانوں نے آواز کے زیروبم کب منظم انداز سے قابو کیے؟ سائنسدانوں نے انسانوں اور ان سے قبل کے انسان نماؤں کے جبڑے اور سریاں مطالعہ کیں، تاکہ معلوم ہو کہ کیا وہ آواز پیدا کرتے تھے؟ اور انہیں پِچ کنٹرول کرنے سے کوئی راہ تھی؟
Published: undefined
قریب کوئی دس لاکھ برس قبل نیاندراتھالز اور موجودہ انسانوں کے جدابجد کے پاس آواز پیدا کرنے کی حس موجود تھی۔ مگر یہ معلوم نہیں کہ وہ گاتے تھے یا نہیں۔
Published: undefined
موسیقی کا ایک اور اہم جز ہے لے۔ ہمارے آباؤاجداد نے غالباﹰ تالی بجا کر لے قائم کی ہو گی۔ اسی لے کی بنیاد پر موسیقی کے ابتدائی آلات بھی تخلیق کیے گئے ہوں۔ پھر تالیاں دیر تک بجانے سے ظاہر ہے ہاتھوں میں درد ہوا ہو گا اور درد سے بچنے کے لیے لاٹھیاں ٹکرائی گئی ہوں گی۔ یہیں سے آواز کو لے دی گئی ہو گی۔ بہتر آواز پیدا کرنے کے لیے کھوکھلی لکڑیاں اور ہڈیاں استعمال کی گئی ہوں گی۔ محققین کو چالیس سے تینتالیس ہزار برس قبل کی گِدھوں اور راج ہنسوں کے پروں کی ہڈیاں ملیں ہیں، جنہیں غالباﹰ اسی مقصد کے لیے استعمال کیا جاتا تھا۔
Published: undefined
اسی طرح مختلف غاروں سے بارہ ہزار سال پرانے کھوکھلے پتھر بھی ملے ہیں، جو ماضی کے انسان کے لیے یقیناﹰ موسیقی کا ایک آلہ ہوں گے۔ غار تو ویسے بھی فطری بازگشت کی ایک عمدہ جگہ ہوتی ہے۔
Published: undefined
Published: undefined
موسیقی کا ارتقا کسی بھی دوسری شے کے ارتقا سے مختلف نہیں ہے۔ بلکہ سائنسدان تو یہاں تک کہتے ہیں کہ موسیقی بھی 'نیچرل سلیکشن‘ کے عمل سے مبرا نہیں اور اس کا ارتقا بھی حیواناتی اور نباتاتی ارتقا ہی کی طرح ہوا۔
Published: undefined
یعنی ایک مسلسل تخلیقی، تحریک اور تباہی کا ایک مسلسل عمل، جس میں بقا صرف اس کے حصے میں آتی ہے، جو اتنا بہتر اور طاقت ور ہو کہ بچ سکے۔ موسیقی اور آلاتِ موسیقی بھی 'سروائیول فار فٹیسٹ‘ کے اصول ہی کے طور پر آگے بڑھے۔
Published: undefined
Published: undefined
ماہرین آثارِ قدیمہ کے مطابق وہ غار ہوں کہ دیگر مقاماتِ قدیمہ، جن جن مقامات پر انسان نے قیام کیا وہاں مصوری، موسیقی اور فن کی دیگر جہتوں کے کچھ نہ کچھ سراغ ضرور ملے ہیں۔ دوسرے لفظوں میں یوں کہہ لیجیے کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ انسان نے جہاں قدم رکھا ہو، وہاں موسیقی پیدا نہ ہوئی ہو؟ تحریر: عاطف توقیر
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined