جسٹس یشونت ورما نقدی واقعہ کے بعد عدلیہ پر ایک بار پھر اٹھی انگلی، سپریم کورٹ نے دیا جانچ کا حکم
معاملہ ایک اپیل سے منسلک ہے جو 2023 میں داخل کی گئی تھی اور کارپوریٹ دیوالہ کے حل کا عمل (سی آئی آر پی) کو منظوری کے حکم کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔

جسٹس یشونت ورما نقدی واقعہ کے بعد عدلیہ کے مزید ایک جج پر سنگین الزام عائد کیا گیا ہے۔ اس معاملہ نے عدلیہ میں شامل لوگوں کو پھر سے کٹہرے میں کھڑا کر دیا ہے۔ حالانکہ الزام عائد کرنے والے نے جج کے نام کا انکشاف نہیں کیا ہے۔ الزام کے دعووں پر سپریم کورٹ نے جانچ کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق این سی ایل اے ٹی کے رکن جسٹس شرد کمار شرما نے ہائیر جوڈیشیری کے جج پر الزام عائد کرتے ہوئے حیران کرنے والا دعویٰ کیا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان سے ہائی کورٹ کے ایک جج نے رابطہ کیا تھا۔ یہ رابطہ ایک خاص فریق کے حق میں فیصلہ سنانے کے لیے ان سے کیا گیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ نے دعووں کی جانچ کا حکم دے دیا ہے۔ عدالت عظمیٰ کے سکریٹری جنرل معاملے کی جانچ کریں گے۔ جانچ میں یہ پتہ لگایا جائے گا کہ شرد کمار شرما کو کون سے جج نے فون کیا تھا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جسٹس شرد کمار شرما نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ ان سے رابطہ کرنے کے بعد انھوں نے معاملے کی سماعت سے خود کو الگ کر لیا ہے۔
دراصل یہ معاملہ ایک اپیل سے جڑا ہوا ہے جو 2023 میں داخل کی گئی تھی اور کارپوریٹ دیوالہ حل کے عمل، یعنی سی آئی آر پی کو منظوری کے حکم کو چیلنج پیش کیا گیا تھا۔ یہ اپیل این سی ایل اے ٹی کی چنئی بنچ میں جسٹس شرد کمار شرما اور تکنیکی رکن جتندرناتھ سوین پر مشتمل 2 رکنی بنچ کے سامنے آئی تھی۔
جسٹس شرما نے اس سے قبل نومبر 2024 میں بھی جیپیار سیمنٹس سے متعلق معاملے میں خود کو الگ کر لیا تھا، جب ان کے بھائی نے ان سے معاملے میں مشورہ طلب کیا تھا۔ اتنا ہی نہیں، جسٹس شرما نے اپنے بھائی کے واٹس ایپ میسج کو حکم میں لفظ بہ لفظ شامل کیا تھا۔ ان کے بھائی نے واٹس ایپ میسج میں لکھا تھا کہ ’بھائی میں جو کاغذ بھیج رہا ہوں، اس میں کیا ہو سکتا ہے، اس کے ہونے کا امکان کیا ہے، برائے کرم مناسب مشورہ دینے کی کوشش کریں۔ یہ آپ کے ہی کورٹ کا معاملہ ہے۔‘
جسٹس شرما نے جولائی 2024 میں بائجو کے بانی بائجو رویندرن کی عرضی کی سماعت سے بھی خود کو الگ کر لیا تھا، کیونکہ انھوں نے پہلے بی سی سی آئی کے لیے وکیل کی شکل میں کام کیا تھا، جو اس معاملے میں اہم منافع کنندہ تھا۔ جسٹس شرما کا یہ قدم عدالتی عمل میں شفافیت اور غیر جانبداری کے تئیں ان کے عزائم کو ظاہر کرتا ہے۔ انھوں نے عدالت میں اپنی ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس طرح کے دباؤ عدالتی عمل کو کمزور کرتے ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔