پاکستان میں اینٹ بھٹہ مزدوروں پر مظالم، جنسی استحصال اور اغوا کا بازار گرم، حقوق انسانی کمیشن نے کیا انکشاف

رپورٹ کے مطابق پاکستان کے قومی حقوق انسانی کمیشن نے منگل کو ایک اسٹڈی رپورٹ جاری کی، جس میں اینٹ بھٹہ مزدوروں کے ساتھ ہو رہے مظالم کا انکشاف کیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، بشکریہ این ڈی ٹی وی</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

پاکستان کے قومی حقوق انسانی کمیشن (این سی ایچ آر) نے ملک کے اینٹ بھٹوں میں ہو رہے منظم استحصال، حقوق انسانی کی خلاف ورزی اور جنسی تشدد کا انکشاف اپنی ایک رپورٹ میں کیا ہے۔ پاکستانی اخبار ’ڈان‘ کی ایک خبر میں اس تعلق سے کچھ اہم جانکاریاں دی گئی ہیں۔

شائع خبر کے مطابق پاکستان کے حقوق انسانی کمیشن نے منگل کو ایک اسٹڈی رپورٹ جاری کی، جس میں اینٹ بھٹہ مزدوروں کے ساتھ ہو رہے مظالم کا انکشاف کیا گیا ہے۔ اس اسٹڈی کا عنوان ہے ’پنجاب کی اینٹ بھٹیوں میں استحصال اور مظالم کا پردہ فاش‘۔ اس میں ذہنی و جسمانی استحصال سے لے کر اغوا اور قتل تک کے سنگین معاملوں کو شامل کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ خاتون مزدور سب سے زیادہ غیر محفوظ ہیں۔ انھیں بڑے پیمانے پر جنسی استحصال، زبردستی اور جبراً شادی جیے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مزدور غیر محفوظ، گندے اور استحصال والے ماحول میں بے حد گرم یا ٹھنڈے موسم میں کام کرتے ہیں۔ انھیں کم از کم تنخواہ سے بھی کم ادائیگی کی جاتی ہے اور سماجی تحفظ جیسی کوئی سہولت نہیں دی جاتی۔


اس رپورٹ میں یہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ کس طرح شدید غربت نے لوگوں کو بھٹیوں میں کام کرنے کے لیے مجبور کیا۔ ’ڈان‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 97 فیصد مزدور قرض کے سبب مجبوری میں اس کام میں آئے۔ ان میں 90 فیصد کے پاس تحریری کانٹریکٹ نہیں ہے، جس سے وہ لیبر ایکٹس کی حفاظت سے محروم ہیں اور 70 فیصد سے زیادہ کنبے ایک ہی چھوٹے کمرے میں رہتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ 92 فیصد مزدوروں نے ذہنی استحصال کی شکایت کی۔ کئی مزدوروں نے مار پیٹ، مظالم اور اغوا کے واقعات کا بھی ذکر کیا۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ اینٹ بھٹہ مزدوروں کے ساتھ منظم طریقے سے استحصال ہو رہا ہے۔ خصوصاً خواتین کے ساتھ جنسی تشدد، قرض کے جال میں پھنسا کر کام کروانا اور لیبر ایکٹس سے محروم رکھنا عام بات ہے۔

یہ رپورٹ پاکستان کے پنجاب علاقہ کے 2 بڑے اینٹ بھٹہ علاقوں فیصل آباد اور قصور میں کی گئی تحقیق پر مبنی ہے۔ اس سے قبل پاکستان حقوق انسانی کمیشن نے 26-2025 کے یونین بجٹ پر فکر ظاہر کی تھی، جس میں غریب اور کمزور طبقات کو معاشی و سماجی تحفظ بہت کم دیا گیا ہے۔ کمیشن نے یہ بھی کہا کہ یہ بجٹ ان ذیلی آمدنی والے زمرہ کے لوگوں کی مدد نہیں کر پا رہا جو 2022 سے شروع ہوئی مہنگائی سے اب تک نبرد آزما ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔