ایملی ژرگنس گزشتہ دو ہفتوں سے اس خوشگوار لمحے کے انتظار میں تھیں۔ انہیں باہر جا کر چہل قدمی کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے، ''میں بہت خوش ہوں اور سورج کی ہر کرن سے لطف اندوز ہو رہی ہوں۔ سب سے پہلے میں نے اپنے والدین کو گلے لگایا۔ یہ ایک شاندار احساس تھا۔‘‘
Published: undefined
ایملی ژرگنس برلن میں اپنے والدین کے ساتھ رہتی ہیں۔ کورونا کی تصدیق ہونے کے بعد وہ گزشتہ چودہ دنوں سے اپنے کمرے میں ہی تھیں۔ اب وہ صحت مند ہو چکی ہیں۔ لیکن کیا ان کا مدافعتی نظام اتنا مضبوط ہو چکا ہے کہ وہ دوبارہ اس وائرس کا شکار نہیں ہوں گی؟ کیا اب وہ کورونا سے محفوظ ہو چکی ہیں؟
Published: undefined
Published: undefined
زیادہ تر ماہرین سمیات یا وائرولوجسٹس کی طرح ہیلم ہولز انسٹیٹیوٹ کی میلانی برنکمن کہتی ہیں کہ بہت امکان ہے کہ اگر کسی کو ایک مرتبہ کووڈ انیس ہو گیا ہو تو اسے دوبارہ نہ ہو، '' ہم جانتے ہیں کہ مریضوں کے مدافعتی نظام نے اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے لیکن ہمیں یہ پتا نہیں کہ ایسا کب تک ہو گا کیونکہ ہم جنوری کے وسط سے ہی اس وائرس کے بارے میں جانتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
محققین اینٹی باڈیز کے ذریعے اس سوال کا واضح جواب تلاش کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ابتدائی تجربوں میں صحت مند ہونے والے مریضوں میں اینٹی باڈیز ملی تھیں۔ خاص نسل کے لنگوروں پر کیے گئے تجربوں سے بھی یہ واضح ہوا ہے کہ پہلی مرتبہ کورونا وائرس کی نئی قسم کی انفیکشن ہونے کے بعد دوسری مرتبہ انہیں انفیکشن نہیں ہوا حالانکہ انہیں مختلف قسم کے وائرس کا خطرہ تھا مگر یہ لنگور اس سے محفوظ رہے۔
Published: undefined
Published: undefined
کولون یونیورسٹی مدافعتی نظام پر تحقیق کرنے والے سرکردہ اداروں میں سے ایک ہے۔ فلوریان کلائن اپنی ٹیم کے ساتھ اینٹی باڈیز بنانے پر تحقیق کر رہے ہیں: '' فی الحال ہم اس پر تحقیق کر رہے ہیں کہ کون سی اینٹی باڈیز اور کون سے مدافعتی ردعمل تشکیل پائیں گے۔ ہم یہ جانچنے کی کوشش کر رہے ہیں کہ خلیوں کے خصائص کسی انفیکشن کو کس طرح سے روک سکتے ہں۔‘‘
Published: undefined
اینٹی باڈی تیار کرنے کا سلسلہ ابھی جاری ہے اور اس تحقیق کا مقصد ایک قابل بھروسہ ٹیسٹ دریافت کرنا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined