سائنس اینڈ ٹیکنالوجی

ہندوستانی سائنسدانوں نے تیار کی کوانٹم فزکس پر مبنی نئی ٹیکنالوجی، او ٹی پی ہیکنگ پر لگے گی لگام!

بنگلورو کے کے چند سائنسدانوں نے کوانٹم فزکس پر مبنی ایسی ٹیکنالوجی تیار کی ہے، جو بینکنگ، دفاع اور مواصلات کے شعبے میں انقلاب لا سکتی ہے اور او ٹی پی ہیکنگ کو ناممکن بنا دے گی

<div class="paragraphs"><p>سائبر فراڈ / علامتی تصویر / آئی اے این ایس</p></div>

سائبر فراڈ / علامتی تصویر / آئی اے این ایس

 

اگر آپ کا فون ہیک ہونے یا سائبر جرائم پیشہ افراد کے ہاتھوں رقم گنوانے کا خدشہ رہتا ہے، تو اب راحت کی خبر ہے۔ بنگلورو کے رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آر آئی آئی) اور انڈین انسٹی ٹیوٹ آف سائنس (آئی آئی ایس سی) کے سائنسدانوں نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ دو سے تین برس میں ایسی ٹیکنالوجی عام ہو جائے گی جس سے او ٹی پی ہیکنگ ہمیشہ کے لیے ختم ہو جائے گی۔

بی بی سی ہندی کی رپورٹ کے مطابق، یہ نئی ٹیکنالوجی کوانٹم فزکس کے اصولوں پر مبنی ہے، جو بینکنگ، دفاع اور محفوظ کمیونیکیشن کے میدان میں انقلابی تبدیلی لا سکتی ہے۔

Published: undefined

رمن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی کوانٹم انفارمیشن اینڈ کمپیوٹنگ (کیو آئی سی) لیب کی سربراہ پروفیسر اُربسی سنہا نے بتایا کہ ان کی ٹیم نے ’ڈیوائس انڈیپنڈنٹ رینڈم نمبر جنریشن‘ نامی نظام تیار کیا ہے، جو او ٹی پی اور دیگر حساس ڈیٹا کے لیے استعمال ہونے والے نمبروں کو پہلے سے کہیں زیادہ محفوظ بنائے گا۔

انہوں نے کہا، ’’یہ ٹیکنالوجی موبائل فون کے کام کرنے کے طریقے، او ٹی پی کی تخلیق اور ڈیوائس سکیورٹی کے نظام کو بدل دے گی۔ ہم چاہتے ہیں کہ رینڈم نمبر جنریشن کا عمل کسی بھی آلے پر منحصر نہ ہو۔‘‘ یہ نظام لیبارٹری میں کامیابی سے آزمایا جا چکا ہے، اور اب اسے عملی طور پر نافذ کرنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔

Published: undefined

آئی آئی ایس کی پروفیسر انِندا سنہا کے مطابق فی الحال یہ نظام ایک آپٹیکل ٹیبل پر تجرباتی سطح پر کام کرتا ہے لیکن جلد ہی اسے ایک پوٹ ایبل ڈیوائس یعنی چھوٹے باکس کی شکل میں ڈھالا جائے گا، جسے کہیں بھی نصب کیا جا سکے گا۔ ان کے مطابق، یہ ڈیوائس گیگا بٹ فی سیکنڈ کی رفتار سے کوانٹم رینڈم بٹس تیار کرے گا، جنہیں او ٹی پی اور خفیہ مواصلات کے لیے استعمال کیا جا سکے گا۔

یہ ریسرچ آر آر آئی، آئی آئی ایس اور کینیڈا کی کیلگری یونیورسٹی کے درمیان تعاون کا نتیجہ ہے اور اسے ’فرنٹیئرز اِن کوانٹم سائنس اینڈ ٹیکنالوجی‘ نامی جریدے میں شائع کیا گیا ہے۔

Published: undefined

پروفیسر اُربسی سنہا نے مثال دیتے ہوئے کہا، ’’جیسے ایک فریج وقت کے ساتھ اپنی کارکردگی کھو دیتا ہے، ویسے ہی موجودہ رینڈم نمبر جنریٹرز بھی وقت کے ساتھ کمزور ہو جاتے ہیں۔ ان میں موجود معمولی خامیوں کا فائدہ اٹھا کر ہیکرز حملہ کر سکتے ہیں۔ اس لیے ہمیں ایک ایسا نظام چاہیے جو ان کمزوریوں سے آزاد ہو۔‘‘

اسی سوچ کے تحت محققین نے ’ڈیوائس-اِنڈیپنڈنٹ رینڈم نمبر جنریشن‘ کا نیا طریقہ تیار کیا ہے۔ اس میں ’لیگیٹ-گرگ اِن ایکوالٹیز‘ جیسے کوانٹم اصول استعمال کیے گئے ہیں، جو کسی بھی آلے کی کارکردگی پر منحصر نہیں رہتے۔

Published: undefined

پروفیسر انِندا سنہا کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم ایک ’رینڈمنیس باکس‘ تیار کر رہی ہے، جو مکمل طور پر مقامی سطح پر بنایا جائے گا۔ اگرچہ اس کا پہلا پروٹو ٹائپ مہنگا ہوگا لیکن بڑے پیمانے پر تیاری کے بعد اس کی لاگت کم ہو جائے گی۔ یہ باکس بینکنگ اور دفاعی اداروں کے لیے موزوں ہوگا، جو محفوظ کمیونیکیشن کے لیے رینڈم نمبر تیار کرنے میں مدد دے گا۔

ان کے مطابق، بینکوں کو او ٹی پی بنانے کے لیے صرف ایک چھوٹے یونٹ کی ضرورت ہوگی، جو تصدیق شدہ رینڈم نمبر فراہم کرے گا۔ یہ اس بات کی ضمانت دے گا کہ کسی بھی مرحلے پر ڈیٹا یا نمبر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں۔

Published: undefined

انہوں نے بتایا، ’’فی الحال کمرشل رینڈم نمبر جنریٹرز مکمل طور پر تصدیق شدہ نہیں ہیں، اس لیے ان میں خطرہ رہتا ہے۔ ہمارا مقصد ایک ایسا نظام لانا ہے جس کے ساتھ نظریاتی طور پر بھی کوئی چھیڑ چھاڑ ممکن نہ ہو۔‘‘ پروفیسر اربسی سنہا کو یقین ہے کہ نئی ٹیکنالوجی کے استعمال سے اگرچہ ڈیوائسز میں کچھ تبدیلیاں کرنی پڑیں گی مگر موبائل فون کے بنیادی ڈھانچے کو نہیں بدلنا پڑے گا۔

اور اگر ہیکرز اس نظام کو توڑنے کی کوشش کریں؟ اس سوال پر پروفیسر انِندا سنہا نے کہا، ’’یہی کوانٹم فزکس کی طاقت ہے۔ اگر کوئی دوسرا آلہ بھی بنا لے، تو وہ کسی اور تصدیق شدہ یونٹ سے رینڈم نمبروں کا اندازہ نہیں لگا سکتا۔ یہی وجہ ہے کہ یہ ٹیکنالوجی تقریباً ناقابلِ ہیک ہوگی۔‘‘

(مآخذ: بی بی سی ہندی)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined