سیاسی

سپریم کورٹ کے جج کی حق بیانی... نواب اختر

اختلاف کو ملک مخالف اور جمہوریت مخالف قرار دینا آئینی اقدار کے تحفظ اور تبادلہ خیال کرنے والی جمہوریت کو فروغ دینے کے تئیں ملک کی وابستگی کی اصل روح پر چوٹ کرتی ہے۔

جسٹس چندر چوڑ
جسٹس چندر چوڑ 

ہندوستان میں جب سے ہندوتوا کا ڈھول پیٹنے والی طاقتوں کو اقتدار ملا ہے، جمہوریت کو پامال کرنے والے واقعات میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ حالانکہ وقتاً فوقتاً عدلیہ اور دیگر سیکولر اداروں کی جانب سے ’بے مہار‘ حکومت کو تنبیہ بھی کی جاتی رہی ہے مگر مرکزی اقتدار پر قابض پارٹی اور اس کے لیڈر خود کو ہی عقل کُل سمجھ بیٹھے ہیں۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

مودی حکومت نے ہندوستانی عوام کے جمہوری حقوق کو خاص کر مسلمانوں کو دوسرے درجہ کا شہری بلکہ ان کی شہریت کو ہی خطرہ پیدا کرنے والی کارروائیاں شروع کی ہیں تو اس ملک کے جمہوری اقدار کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں۔ پچھلے دنوں آئی ایک رپورٹ میں عالمی سطح پر ہندوستانی جمہوریت کی درجہ بندی کچھ گر گئی ہے۔ کچھ وقت پہلے تک ہندوستانی جمہوریت کو اونچا مقام حاصل تھا مگر اب ہماری جمہوریت پہلی مرتبہ 10 پوائنٹ کی کمی کے ساتھ نیچے آ گئی ہے۔ عالمی سطح کے جمہوری ملکوں میں جب ہندوستان کی جمہوریت کی سطح گر گئی ہے تو اس عظیم جمہوری ملک کے عوام کے لیے یہ تشویش کی بات ہے مگر حکمراں طبقہ کو اس کی فکر نہیں ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

مودی حکومت کے پے در پے عوام مخالف فیصلوں نے ہندوستان کو ساری دنیا میں رسوا کیا ہے۔ بابری مسجد کیس میں یکطرفہ فیصلہ، طلاق ثلاثہ بل کی منظوری، کشمیر میں آرٹیکل 370 کی برخاستگی کے بعد اب شہریت ترمیمی قانون کے ذریعہ ہندوستانی مسلمانوں کی شہریت کو مشتبہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ سی اے اے کے خلاف گزشتہ دوماہ سے جاری ملک گیر احتجاج نے بھی ساری دنیا کی توجہ اس ملک کی طرف مبذول کردی ہے اور دنیا بھر میں مقیم جمہوریت پسند عوام کو ہندوستان کی جمہوریت اور یہاں کے عوام کی بے بسی پر ترس آنے لگا ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

ہندوستانی جمہوریت کی شان یہ تھی کہ یہاں عوام کو اظہارخیال کی کھل کر آزادی حاصل ہیں۔ کھلے عام حکمراں طبقہ کے خلاف بحث و مباحث ہوتے تھے مگر اب مودی حکومت کے خلاف جو بھی زبان کھولے گا اس کو غدار قرار دیا جائے گا۔ سی اے اے سے آزادی کا نعرہ لگانے والوں کو یوپی کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے غدار قرار دیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حکومت اپنے خلاف پیدا ہونے والی ناراضگیوں اور اظہار ناراضگی کو برداشت کرنا نہیں چاہتی۔ ہندوستان کی ایک متحرک پرجوش جمہوریت کو مردہ کرنے والی حکومت کو عوام کے سامنے ایک دن جوابدہ ہونا پڑے گا اور اس دن اسے عوام کے غیض و غضب کا مزہ چکھنا پڑے گا۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

عوام کے اندر نفرت اور غصہ پیدا کرنے والی مودی حکومت کو اب سپریم کورٹ کے جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ نے آئینہ دکھاتے ہوئے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ اختلاف جمہوریت کا ’سیفٹی وال ‘ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اختلاف کو ایک سرے سے ملک مخالف اور جمہوریت مخالف بتا دینا آئینی اقدار کے تحفظ اور تبادلہ خیال کرنے والے جمہوریت کو فروغ دینے کے تئیں ملک کے عزائم کے بنیادی خیال پر چوٹ کرتا ہے۔ جسٹس چندرچوڑ نے مزید کہا کہ آئین سازوں نے ہندو بھارت یا مسلم بھارت کے خیال کو مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے صرف بھارت جمہوریہ کو منظوری دی تھی۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

جسٹس چندر چوڑ نے احمد آباد کے ایک پروگرام میں کہا کہ اختلاف پر کنٹرول کے لئے سرکاری مشینری کا استعمال خوف کا احساس پیدا کرتا ہے جو قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف کو ایک سرے سے ملک مخالف اور جمہوریت مخالف قرار دینا آئینی اقدار کے تحفظ اور تبادلہ خیال کرنے والی جمہوریت کو فروغ دینے کے تئیں ملک کی وابستگی کی اصل روح پر چوٹ کرتی ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

عدالت عظمیٰ کے جج نے کہا کہ اختلاف کا تحفظ کرنا یہ یاد دلاتا ہے کہ جمہوری طور پر ایک منتخب حکومت ہمیں ترقی اور سماجی رابطوں کے لیے ایک مناسب اوزار فراہم کرتی ہے، وہ ان اقدار اور پہچان پر کبھی اجارہ داری کا دعویٰ نہیں کر سکتی جو ہمارے تکثیری معاشرے کی توضیح کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف روکنے کے لئے سرکاری مشینری کو لگانا خوف کا احساس پیدا کرتا ہے اور آزادانہ امن پر ایک خوفناک ماحول پیدا کرتا ہے جو قانون کی حکمرانی کی خلاف ورزی کرتا ہے اور تکثیری سماج کی آئینی دور اندیشی سے بھٹکاتا ہے۔ اختلاف کو خاموش کرنے اور لوگوں کے ذہنوں میں خوف پیدا ہونا انفرادی آزادی کی خلاف ورزی اور آئینی اقدار کی وابستگی سے آگے تک جاتا ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

جسٹس چندرچوڑ کا یہ تبصرہ ایسے وقت آیا ہے جب شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) اور قومی شہری رجسٹر (این آرسی) نے ملک کے کئی حصوں میں وسیع سطح پر مظاہروں کو طول دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوال کرنے کی گنجائش کو ختم کرنا اور اختلاف کو دبانا تمام طرح کی پیش رفت سیاسی، اقتصادی، ثقافتی اور سماجی، کی بنیاد کو تباہ کرتا ہے۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

واضح رہے کہ جسٹس چندرچوڑ اس بنچ کا حصہ تھے، جس نے اتر پردیش میں سی اے اے کے خلاف مظاہروں کے دوران عوامی املاک کو نقصان پہنچانے والوں سے معاوضہ وصول کرنے کے ضلع انتظامیہ کی طرف سے مبینہ مظاہرین کو بھیجے گئے نوٹسوں پر ریاستی حکومت سے جواب مانگا تھا۔ انہوں نے یہ خیال ظاہر کیا کہ اختلاف پر حملہ ڈائیلاگ کی بنیاد پر جمہوری معاشرے کے بنیادی خیال پر چوٹ کرتا ہے اور اس طرح کسی حکومت کو یہ یقینی بنانے کی ضرورت ہے کہ وہ اپنی مشینری کو قانون کے دائرے میں واک اور اظہار رائے کی آزادی کے تحفظ کے لئے تعینات کرے اور اظہار رائے کی آزادی پر روک لگانے یا خوف کا احساس پیدا کرنے کی کسی بھی کوشش کو ناکام کرے۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

مشاورت والے ڈائیلاگ کا تحفظ کرنے کا عزم ہر جمہوریت کا، خاص طور پر کسی کامیاب جمہوریت کا ایک لازمی پہلو ہے۔ وجہ اور بحث کے اصولوں سے منسلک جمہوریت کو یقینی بناتا ہے کہ اقلیتوں کے خیالات کا گلا نہیں گھونٹا جائے گا اور اس بات کو یقینی کیا جائے گا کہ ہر نتیجہ صرف اعدادی قوت کا نتیجہ نہیں ہو گا بلکہ ایک مشترکہ عام رائے ہوگی۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 16 Feb 2020, 9:11 PM IST