سیاسی

لوک سبھا انتخابات: عوام اپنے مسائل پر کب غور کرے گی؟... سید خرم رضا

پاکستان کی طرح ہمارے ملک میں انتخابات کے وقت کسی اسٹبلشمنٹ یعنی فوج کا کوئی ذکر نہیں ہے، لیکن یہاں اقتدار میں آنے کے لئے اب جن ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جانے لگا ہے اس نے سب کو حیران کر دیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

علامتی تصویر، آئی اے این ایس

 

پڑوسی ملک پاکستان میں عام انتخابات ہو چکے ہیں اور نتائج  سے سبھی لوگوں کو مایوسی ہوئی ہے۔ چاہے وہ پاکستانی فوج ہو، پاکستان مسلم لیگ (ن) ہو، پیپلز پارٹی ہو یا دیگر چھوٹی جماعتیں۔ پاکستانی عوام کی اکثریت نے سابق کرکٹر اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے حق میں رائے کا اظہار کیا ہے، لیکن فوج کے ساتھ ان کے اختلافات ان کے وزیر اعظم بننے کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ عمران کے حامیوں کا تو یہاں تک کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کو فوج نے دھاندلی کر کے اتنا کامیاب کروا دیا ہے کہ وہ کوششوں کے بعد ملک میں مخلوط حکومت قائم کرنے میں کامیاب ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

ویسے قومی اسمبلی میں عمران اور ان کی پارٹی کے حمایت یافتہ آزاد امیدواروں نے سب سے زیادہ نشستوں پر کامیا بی حاصل کی ہے۔ چونکہ آزاد امیدواروں کے اس بڑے دھڑے کو سب سے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل ہوئی ہے، اس لئے اس دھڑے کو ہی حکومت سازی کی دعوت بھی ملنی چاہئے۔ لیکن فوج  اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے ساتھ اس دھڑے کے اختلافات کی وجہ سے اس کو حکومت سازی کی دعوت سے محروم رکھا جا سکتا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ عمران خان کو اسٹبلشمنٹ یعنی فوج سے بات کرنی چاہئے کیونکہ پاکستانی عوام کی اکثریت نے عمران کے حق میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے۔

Published: undefined

ان انتخابی نتائج نے یہ ظاہر کر دیا ہے کہ عوام کی طاقت کے آگے اسٹبلشمنٹ بھی ناکام ہے۔ چاہے پارٹی کے قائد کو جیل میں بند کر دو، پارٹی کا انتخابی نشان چھین لو یا پارٹی کا نام چھین لو، لیکن عوام چاہے گی تو اس پارٹی سے وابستہ آزاد امیدواروں کو کامیابی سے ہمکنار کرا دے گی۔ پاکستانی ذرائع ابلاغ نے بھی کالے کو سفید کبھی نہیں کہا، یا یہ ضرور ہے کہ کچھ میڈیا گھرانوں نے کالے کو کم کالا ضرور بتانے کی کوشش کی اور حکومت وقت سے سوال کیے۔

Published: undefined

پاکستان میں کسی کی بھی حکومت بنے اور اسٹبلشمنٹ یعنی فوج کسی طرح سے بھی اپنی مرضی کی حکومت تشکیل دے دے، چاہے وہ نواز شریف یا کسی دیگر کی اتنی کمزور حکومت کو تشکیل دے کہ ہمیشہ کی طرح اقتدار کی باگ ڈور ان کے پاس ہی رہے اور جب چاہے وہ اس حکومت کو عمران حکومت کی طرح اقتدار سے بے دخل کر دیں۔

Published: undefined

اب ہندوستان میں بھی اپریل میں عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ ہمارے ملک میں کسی اسٹبلشمنٹ کا کوئی ذکر نہیں ہے، لیکن یہاں اقتدار میں آنے کے لئے اب جن ہتھکنڈوں کا استعمال کیا جانے لگا ہے اس نے سب  کو حیران کر دیا ہے۔ میڈیا نے حکومت سے سوال کرنے بند کر دیے ہیں۔ ہمارے ملک میں عوام مذہبی بنیادوں پر تو منقسم ہوئے ہی ہیں ساتھ میں ملک وزیر اعظم مودی حامیوں اور مخالفین میں بھی کھلے طور پر منقسم ہو گیا ہے۔

Published: undefined

مودی حامیوں یا یوں کہیے کہ حکومت حامیوں کے پاس اقتدار میں رہنے کے لئے بہت سے ہتھیار ہیں جن میں مذہب سب پر بھاری ہے، اور حکومت کے حامیوں کو لگتا ہے کہ حکومت وقت ان کے فلاح و بہبود کا کوئی کام کرے یا نہ کرے لیکن مذہب کو تو فروغ دے ہی رہی ہے۔ مذہب کا یہ فروغ ان کے لئے سب سے بڑا نشہ ثابت ہو رہا ہے۔ حکومت کے پاس دینے اور ڈرانے کے لئے بہت کچھ ہے اور وہ اس کا استعمال بھی خوب کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں نیتش کمار، جینت چودھری، ملند دیورا، اشوک چوہان وغیرہ  کے معاملات سامنے آئے ہیں۔ یعنی  ہمارے ملک میں اقتدار کا مطلب ہی اسٹبلشمنٹ ہے۔

Published: undefined

ملک میں ہم جس کو مودی حامی اور مودی مخالف میں تقسیم کرتے ہیں، در اصل وہ نظریات کی لڑائی میں تبدیل ہوتی نظر آ رہی ہے۔ ایک طرف جہاں مذہب کو سب سے زیادہ ترجیح دی جا رہی ہے، وہیں دوسری جانب مذہب کو نہیں بلکہ ہندوستانی نظریہ کو ترجیح دی جا رہی ہے۔ ہندوستانی نظریہ یعنی مذہب کو انسان کا اپنا ذاتی عمل اور بھائی چارہ کو مرکزی عمل کے طور پر پیش کرتا ہے۔ ملک کیونکہ مذہبی ہے اور اس کا نشہ زبردست ہے اس لئے عوام اپنے مسائل اور دکھ درد کو بھول کر مذہب میں ہی پناہ لیتے ہیں، اور ان کو اپنے ہر دکھ کا علاج مذہب میں ہی نظر آتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ عوام اپنے مسائل کی جانب کب غور کرے گی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • تصویر: پریس ریلیز

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/15c9d869-8196-44e5-9265-8830c9c81b22/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_58_55_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    دہلی سے 28ویں حج پرواز مدینہ کے لیے روانہ، حج کمیٹی کی چیئرپرسن کوثر جہاں نے کیا الوداع

  • ,
  • تصویر: بشکریہ محمد تسلیم

    " src="//gumlet.assettype.com/qaumiawaz/2024-05/4e8ffc89-a288-48c3-bfc5-40076018ce2c/WhatsApp_Image_2024_05_18_at_7_11_35_PM.jpeg?auto=format&q=35&w=1200">

    ’آپ کے غنڈوں اور حملوں سے ہم نہیں ڈرنے والے‘، کنہیا کمار نے پریس کانفرنس کر اپنے اوپر حملہ کی بتائی وجہ