سیاسی

ان غیر معمولی حالات میں کیجریوال بونے رہنما ثابت ہوئے... سید خرم رضا

یہ ہنگامی اور غیر معمولی حالات ہیں اور ان حالات میں غیر معمولی قیادت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن کیجریوال نے اپنے عمل سے ظاہر کر دیا ہے کہ ان حالات سے نمٹنے کے لئے ان کے پاس ضروری قائدانہ صلاحیت نہیں ہے

وزیر اعلی دہلی اروند کیجریوال
وزیر اعلی دہلی اروند کیجریوال 

ویسے تو پورا سال ہی فکروں اور تناؤ سے بھرا ہو رہا ہے لیکن گزشتہ ایک ہفتہ سے جو خبریں آ رہی ہیں وہ اس طبی بحران میں انتہائی تکلیف دہ ہیں اور آگے کے حالات کو لے کر طبیعت میں بے چینی پیدا ہوگئی ہے۔ گزشتہ ہفتہ پہلے دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کی جانب سے اعلان سامنے آیا کہ دہلی کے اسپتالوں میں صرف دہلی والوں کا ہی علاج ہوگا اور جو دہلی میں مرکز کے اسپتال جیسے ایمس، صفدر جنگ اور رام منو ہر لوہیہ وغیرہ ہیں ان میں کسی بھی دیگر ریاست کے لوگوں کا علاج ہوسکتا ہے۔ ظاہر ہے یہ اعلان اس بات کی جانب واضح اشارہ تھا کہ آنے والے آیام دہلی والوں کے لئے اچھے نہیں ہیں اور کورونا کے مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ متوقع ہے۔

Published: undefined

ہندوستان میں کسی بھی ریاست کے لئے یہ کہنا کہ وہ اپنے اسپتالوں میں صرف اپنی ریاست کے شہریوں کا ہی علاج کریں گے یہ اس ریاست کے حکمراں کا انتہائی غیر ذمہ دارانہ بیان کہا جا سکتا ہے۔ ایسا بیان کسی بھی فرد کے ذاتی مفاد میں تو ہوسکتا ہے لیکن قومی مفاد میں نہیں، کیونکہ اگر اس بیان کی وجہ سے دیگر ریاست کے لوگوں کے دلوں میں نفرت گھر کر گئی تو اس کا نقصان قومی ہوگا، مفاد کی طرح ذاتی نہیں۔عوامی ہمدردی حاصل کرنے کے ماہر دہلی کے وزیر اعلی کا اس بیان کے ذریعہ عوام کو اپنے خلاف بڑھ رہے غصہ کو کم کر کے ان کی ہمدردی حاصل کر نا تھا، لیکن دہلی میں حالات اتنے خراب ہوچکے ہیں کہ کیجریوال کی اب کسی بھی چال سے ہمدردی حاصل نہیں ہونے والی ہے۔

Published: undefined

کیجریوال نے بیان بہت سوچ سمجھ کر دیا تھا اور ان کو یہ بخوبی علم تھا کہ یہ قانونی طور پر لاگو نہیں کیا جا سکتا اس لئے جیسے ہی مرکز یا ایل جی اس فیصلہ کو مسترد کریں گے تو وہ دہلی میں خراب ہوتے طبی نظام اور اس کی وجہ سے عوام کو علاج میں ہو رہی دشواریوں کا ٹھیکرا مرکز یا ایل جی کے سر پھوڑ دیں گے اور عوامی ہمدردی حاصل کر لیں گے لیکن اس مرتبہ ایسا نہیں ہوا۔ ویسے بھی یہ حقیقت ہے کہ اگر یہ لاگو بھی ہوگیا ہوتا تو بھی کیجریوال کو فائدہ نہیں ہونا تھا کیونکہ یہ سب کو معلوم ہے کہ دہلی کا طبی نظام پوری طرح چرمرا چکا ہے۔

Published: undefined

یہاں اس حقیقت کو بھی کوئی نظر انداز نہیں کرسکتا کہ لاک ڈاؤن کی سختیوں کی وجہ سے بہت کم لوگ ہی دہلی میں علاج کے لئے باہر سے آئے ہوں گے اور آنے والوں کی اکثریت میں بھی زیادہ تر وہ لوگ ہیں جو ایمس یا صفدر جنگ اسپتال آئے ہیں۔ دہلی کے اسپتالوں میں باہر کے ان لوگوں نے ضرور علاج کرایا ہے جو لاک ڈاؤن کی وجہ سے اپنے گھرنہیں جاسکے اور ان کو روکا بھی کیجریوال نے تھا اور کہا تھا کہ کہیں جانے کی ضرورت نہیں دہلی حکومت سب کچھ فراہم کرے گی۔

Published: undefined

دوسری تشویش پیدا کرنے والی خبر دہلی کے نائب وزیر اعلی منیش سسودیا کا بیان ہے کہ موجودہ حالات کے حساب سے دہلی میں جولائی کے آخر تک کورونا کے مریضوں کی تعداد ساڑھے پانچ لاکھ تک ہوسکتی ہے۔ تیسری تشویش پیدا کرنے والی خبر یہ ہے کہ دہلی کے لیفٹیننٹ گورنر انل بیجل نے کورونا کو لے کر میٹنگ کی جس میں یہ طے ہوا کہ دہلی کے اسٹیڈیمس کو کورونا اسپتال میں بدلا جاسکتا ہے اور اس کے لئے ڈیویژنل کمشنر کو ذمہ داری دی گئی ہے۔ اس کا سیدھا مطلب یہ ہے کہ حکومت کے پاس اس طرح کی اطلاعات ہیں کہ دہلی میں کورونا کے مریضوں کی تعداد میں شدید اضافہ ہونے والا ہے۔

Published: undefined

یہ ہنگامی اور غیر معمولی حالات ہیں، ان حالات میں غیر معمولی قیادت کی ضرورت ہوتی ہے لیکن اروند کیجریوال نے اس دوران اپنے عمل سے یہ ظاہرکر دیا ہے کہ ان حالات سے نمٹنے کے لئے ان کے پاس وہ قائدانہ صلاحیتیں نہیں ہے جس کی ان حالات میں ضرورت ہوتی ہے۔ اروند کیجریوال اس وقت بھی گھسے پٹے سیاسی ہتھکنڈوں کا استعمال کر رہے ہیں۔ وہ اخبار میں اشتہار دینے، ناقص ایپ لانچ کر نے، دہلی بنام دیگر ریاستوں کا کھیل کھیلنے، ایل جی سے اختلافات کا مظاہرہ کر نے جیسے روایتی طریقوں سے اس غیرمعمولی طبی بحران کو حل کرنا چاہ رہے ہیں۔ جوکہ اس بحران نے ان کی تمام قائدانہ صلاحیتوں کی پول کھول دی ہے اور اب وہ بونے ثابت ہو رہے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined