احمد آباد: گجرات میں بلیٹ ٹرین کا نام ’بیلیٹ ٹرین‘ پڑ گیا ہے اور لوگ اس کا مذاق اڑا رہے ہیں۔ اس کا سبب یہ ہے کہ ہر موقع پر ’مہورت‘ نکلوا کر ’شبھ گھڑی‘ میں یقین رکھنے والے بی جے پی لیڈران نے بُلیٹ ٹرین کا افتتاح ’اشبھ‘ اوقات میں کر دیا۔
احمد آباد کے سیاسی حلقوں میں چہ می گوئیاں ہیں کہ بی جے پی گجرات اسمبلی کے آئندہ انتخابات سے گھبرائی ہوئی ہے اور اس گھبراہٹ میں اس نے ایسے اوقات میں بُلیٹ ٹرین کا سنگ بنیاد رکھ دیا جس کو ہندو ’اشبھ‘ یعنی منحوس مانتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی خود ’شبھ مہورت‘ کے بہت قائل ہیں۔ انھوں نے بطور وزیر اعلیٰ اور پھر بطور وزیر اعظم جب جب حلف لیا تب تب پنڈتوں کی رائے سے ’شبھ مہورت‘ نکلوا کر ہی حلف لیا۔ حد یہ ہے کہ انتخابی مہم کی شروعات بھی ’شبھ مہورت‘ کے اوقات کے مطابق ہی ہوتی تھیں۔
اس کے باوجود خود مودی جی کا سب سے چہیتا بُلیٹ ٹرین پروجیکٹ کا ’مہورت‘ اس وقت ہوا جس کو گجرات میں ’کامروٹا‘ کہتے ہیں اور جو شمالی ہندوستان میں ’شرادھ پکش‘ کہلاتا ہے۔ ایسے اوقات میں ہندو عقیدے کے مطابق کوئی نیا کام نہیں شروع کیا جاتا ہے۔ اس سال یہ اوقات 20 ستمبر تک چلتے رہیں گے۔ تو پھر مودی جی نے بُلیٹ ٹرین پروجیکٹ کی شروعات 14 ستمبر کو کیوں کروائی؟ احمد آباد میں چہ می گوئیاں ہیں کہ اس جلدی کا سبب گجرات اسمبلی انتخاب ہے۔
بطور گجرات وزیر اعلیٰ نریندر مودی نے احمد آباد میٹرو پروجیکٹ کا سنگ بنیاد رکھا تھا ۔ اس وقت ان کے حلقہ احباب کا کہنا تھا کہ محض اس پروجیکٹ کے سہارے مودی تین راؤنڈ اسمبلی انتخابات جیت سکتے ہیں۔ میٹرو کا احمد آباد میں آج بھی کہیں پتہ نہیں ہے۔ حالانکہ حکومت پورا زور لگا رہی ہے کہ ایک چھوتے سے حصے میں ہی سہی کسی طرح میٹرو اسمبلی الیکشن شروع ہونے سے قبل چل جائے۔ آج سے کوئی ڈیڑھ ماہ بعد صوبہ میں ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ لگ جائے گا اور پھر سرکار کوئی نیا کام نہیں شروع کر پائے گی۔
ابھی احمد آباد والے زبردست برسات کی باڑھ سے پوری طرح نمٹ بھی نہیں پائے تھےکہ یکایک یہ خبر آئی کہ جاپان کے وزیر اعظم مودی جی کے ساتھ احمد آباد آنے والے ہیں۔ کسی طرح میونسپل افسران نے اپنی پوری طاقت لگا کر ان سڑکوں کو چمکایا جہاں سے دونوں وزرائے اعظم کا روڈ شو گزرنے والا تھا۔
اس روڈ شو کے دوران وزیر اعظم اپنے جاپانی ہم منصب کو سولہویں صدی میں تعمیر شدہ سیدی سید مسجد بھی لے کر گئے۔ اس سے قبل مودی کب اس مسجد میں گئے تھے کسی کو کچھ پتہ نہیں ہے۔ مودی نے مسجد کے اندر جاپانی وزیر اعظم کے لیے بطور گائیڈ کام کیا اور ان کو مسجد کی تاریخ کے بارے میں خود بتایا۔ لیکن ان کے مسجد کے دورے کا وقت پہلے سے طے وقت سے 45 منٹ آگے بڑھایا گیا تاکہ مغرب کی نماز متاثر نہ ہو۔ پھر جب دونوں وزرائے اعظم مسجد سے چلے گئے تب بھی سیکورٹی نے محض 22 لوگوں کو اس مسجد میں نماز پڑھنے کی اجازت دی۔
یہاں یہ یاد دلانا بھی بیجا نہ ہوگا کہ مودی جی اقلیتوں سے عموماً دور ہی رہتے ہیں۔ پھر بھی دنیا میں اپنی امیج ٹھیک رکھنے کے لیے انھوں نے مسجد میں جانا بھی گوارا کیا۔
Published: 15 Sep 2017, 7:45 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 15 Sep 2017, 7:45 PM IST