
ٹرمپ اور پوتن کی فائل تصویر
امریکہ نے روس کی 2 سب سے بڑی تیل کمپنی روسنیفٹ اور لوکوئیل پر عائد کی گئی نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔ امریکہ کے اس قدم پر روس نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریہ زخارووا نے کہا کہ ’’یہ قدم الٹا اثر ڈالیں گے اور عالمی معیشت کو روس سے زیادہ نقصان پہنچائیں گے۔‘‘ ماریہ کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یہ تعزیراتی قدم روس کو اس کے قومی مفادات پر معاہدہ کرنے کے لیے مجبور نہیں کر پائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ روس بات چیت کے لیے تیار ہے، لیکن یہ بات چیت میڈیا بیان بازی کے بجائے سفارتی ذرائع سے ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قدم مکمل طور سے الٹا اثر ڈالنے والا ہے اور یوکرین جنگ کے حل کی سمت میں کسی بامعنی مذاکرات کی امید کو مزید مشکل بنا دے گا۔ ماریہ زخارووا نے یہ بھی کہا کہ ’’روس نے مغربی پابندیوں کے خلاف مضبوط مزاحمت کی ہے اور ملک اپنی معاشی اور توانائی صلاحیت کو اعتماد کے ساتھ فروغ دیتا رہے گا۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ چین نے بھی جمعرات کو امریکہ کی ان نئی پابندیوں پر سخت اعتراض کیا ہے۔ بیجنگ نے کہا کہ یہ ایک طرفہ قدم ہے جن کا کوئی بین الاقوامی قانونی بنیاد نہیں ہے۔ چین نے امریکہ سے کہا کہ دباؤ یا زبردستی کی پالیسی کے بجائے بات چیت کی راہ ہموار کی جائے۔ چین نے یورپی یونین کی حالیہ پابندیوں پر بھی تنقید کی ہے، جن میں کچھ چینی کمپنیوں پر روس کی مدد کرنے کے الزامات کی بنیاد پر کارروائی کی گئی ہے۔ چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گوؤ نے کہا کہ ’’چین نہ تو یوکرین میں بحران کا ذمہ دار ہے اور نہ ہی اس کا حامی ہے۔ ہم ان تمام اقدام کی مخالفت کرتے ہیں جو چینی کمپنیوں کے قانونی مفادات کو نقصان پہنچاتے ہیں۔‘‘
Published: undefined
تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ روس اور چین کا مشترکہ ردعمل امریکہ کی جانب سے عائد کی جا رہی پابندیوں کے خلاف ایک مضبوط محاذ تیار کر سکتا ہے۔ دونوں ممالک پہلے ہی ڈالر پر انحصار کم کرنے اور متبادل تجارتی نظام تیار کرنے کی سمت میں کام کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر روس اور چین ایک ساتھ مل کر توانائی اور تجارتی تعاون کو مضبوط کرتے ہیں تو اس سے مغربی ممالک کی معاشی پالیسیوں پر اثر پڑ سکتا ہے اور عالمی طاقت کے توازن میں بھی تبدیلی دیکھنے کو مل سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined