دیگر ممالک

ٹوئٹر کے مالک ایلن مسک سے امریکی صدر بائڈن ناراض، کہا ’پوری دنیا میں جھوٹ پھیلاتا ہے ٹوئٹر‘

امریکی صدر جو بائڈن کا کہنا ہے کہ ہم سبھی اس بارے میں فکرمند ہیں کہ ایلن مسک نے ایک ایسا ادارہ (ٹوئٹر) خریدا ہے جو دنیا بھر میں جھوٹ پھیلاتا ہے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

امریکی صدر جو بائڈن نے ٹوئٹر کو خریدنے کے لیے ایلن مسک کی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مائیکرو-بلاگنگ پلیٹ فارم ’دنیا بھر میں جھوٹ‘ پھیلاتا ہے۔ فاکس بزنس کی رپورٹ کے مطابق بائڈن نے الینوئس ڈیموکریٹک ریپریزنٹیٹو لارین انڈر ووڈ اور سین کاسٹین کے لیے فنڈ ریزنگ ایونٹ کے دوران یہ تبصرہ کیا۔

Published: undefined

بائڈن کا کہنا ہے کہ ’’ہم سبھی اس بارے میں فکرمند ہیں کہ ایلن مسک نے ایک ایسا ادارہ (ٹوئٹر) خریدا ہے، جو دنیا بھر میں جھوٹ پھیلاتا ہے۔ امریکہ میں اب کوئی ایڈیٹر نہیں ہے۔ ہم کیسے امید کریں کہ بچے یہ سمجھنے میں اہل ہوں گے کہ داؤ پر کیا لگا ہے؟‘‘

Published: undefined

اس درمیان 40 سے زیادہ اداروں کے ایک گروپ نے ٹوئٹر کے سرکردہ 20 سب سے بڑے اشتہار دہندگان کو کمپنی کی فنڈنگ کو روکنے کے لیے ایک کھلا خط بھیجا ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ اسٹیج ’نفرت اور غلط تشہیر‘ سے بھرا ہوا ہے۔ حالانکہ سابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو ٹوئٹر پر واپس لانے کے عزم کے درمیان مسک نے ایک کنٹینٹ ماڈریشن کونسل بنانے کے منصوبہ کا اعلان کیا ہے۔

Published: undefined

ٹیسلا کے سی ای او مسک کا کہنا ہے کہ ٹوئٹر کسی ایسے شخص کو اجازت نہیں دے گا، جسے اس کے اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کے لیے ’پلیٹ فارم پر واپس آنے تک‘ اجازت نہیں دی جائے گی، جب تک کہ ہمارے پاس ایسا کرنے کے لیے ایک واضح عمل نہ ہو، جس میں کم از کم کچھ اور ہفتہ لگیں گے۔ انھوں نے جمعہ کے روز کیے گئے اپنے ٹوئٹ میں لکھا کہ ’’ٹوئٹر کسی بھی چیز کے بارے میں درست جانکاری کو سنسر نہیں کرے گا۔‘‘

Published: undefined

واضح رہے کہ 8 نومبر کو وسط مدتی انتخاب سے ٹھیک پہلے اہم مواد ماڈریشن ٹیموں کو ہٹانے کے ساتھ ساتھ مسک نے ٹوئٹر کے نصف ملازمین کو نکال دیا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اس کی ’اہم ماڈریشن صلاحیتیں‘ اب بھی موجود ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined