شیوسینا لیڈر سدھیر سوری کے قتل میں لکھبیر سنگھ کا ہاتھ، فیس بک پوسٹ کر کہا ’سب کی باری آئے گی‘

ترن تارن سے کناڈا جا کر بسے گینگسٹر لکھبیر سنگھ عرف لانڈا ہریکے نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ تو صرف شروعات ہے۔‘‘

سدھیر سوری کی فائل تصویر
سدھیر سوری کی فائل تصویر
user

قومی آوازبیورو

شیوسینا لیڈر سدھیر سوری کے قتل کے ملزم سندیپ سنگھ کو آج پنجاب کے امرتسر کی عدالت میں پیش کیا گیا۔ عدالت نے پنجاب پولیس کو ملزم سندیپ سنگھ کی سات دنوں کی ریمانڈ دے دی ہے۔ اس درمیان ہفتہ کے روز کناڈا میں بیٹھے گینگسٹر لکھبیر سنگھ عرف لانڈا ہریکے نے ایک حیران کرنے والا فیس بک پوسٹ کیا ہے۔ اس پوسٹ میں لکھبیر سنگھ نے سدھیر سوری کے قتل کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

ترن تارن سے کناڈا جا کر بسے گینگسٹر لکھبیر سنگھ عرف لانڈا ہریکے نے اپنے فیس بک پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’یہ تو صرف شروعات ہے۔‘‘ پھر وہ آگے لکھتا ہے ’’جو سکھ قوم یا کسی بھی دیگر مذہب کے بارے میں برا بولتے ہیں، وہ سبھی تیاری رکھیں۔ سبھی کی باری آئے گی۔ سیکورٹی لے کر یہ نہ سمجھیں کہ بچ جائیں گے۔ ابھی تو شروعات ہوئی ہے، حق لینا ابھی باقی ہے۔‘‘


یہ فیس بک پوسٹ بھلے ہی لانڈا ہریکے نامی فیس بک ہینڈل سے کیا گیا ہے، لیکن اس بات کی تصدیق نہیں کی جا سکتی کہ پوسٹ درست ہے یا پھر فرضی ہے۔ حالانکہ اس معاملے پر پولیس ڈپٹی کمشنر (ڈی سی پی تحقیقات) مکھوندر سنگھ بھلر کا کہنا ہے کہ ’’اب تک ہم نے اس معاملے میں لانڈا ہریکے کو بُک نہیں کیا ہے۔ ہم فیس بک پوسٹ کی سچائی کا پتہ کر رہے ہیں۔ یہ واضح نہیں ہے کہ یہ نقلی ہے یا اصلی۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ موہالی میں پنجاب پولیس کے انٹلی جنس وِنگ کے ہیڈکوارٹر پر ہوئے آر پی جی حملے میں لکھبیر سنگھ کا نام سامنے آیا تھا۔ اس کے پاکستان میں بیٹھے دہشت گرد ہروندر سنگھ عرف رِندا سے براہ راست روابط ہیں۔ گزشتہ دنوں ترن تارن میں ہوئے کپڑا تاجر کے قتل معاملہ میں بھی لکھبیر سنگھ کا نام سامنے آیا تھا۔ پنجاب میں اس کے خلاف 20 معاملے درج ہیں۔


بہرحال، ہندو لیڈر سدھیر سوری کو پنجاب پولیس کی وائی کیٹگری کی سیکورٹی ملی ہوئی تھی۔ سوری کی سیکورٹی میں 15 پولیس اہلکار اور ایک پائلٹ جپسی تھی۔ 5 پولیس اہلکار ان کے گھر پر رہتے تھے۔ اس کے باوجود 4 نومبر کو دن دہاڑے 5 گالیاں داغ کر سدھیر سوری کا قتل کر دیا گیا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔