دیگر ممالک

یوکرین: روسی قبضے سے آزاد ایجیم شہر میں قبروں سے نکالی گئیں 440 سے زائد لاشیں، موت کی وجہ جاننے کے لیے تحقیق شروع

بی بی سی کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 100 یوکرینی ایمرجنسی سروس اہلکاروں نے زمین کو کھودا اور لاشوں کو باہر کیا، اب وہ اموات کے اسباب کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس 

یوکرین کے افسران نے حال ہی میں روس کے قبضے سے آزاد ہوئے ایجیم شہر کے پاس واقع ایک جنگل میں دبی 440 سے زائد لاشوں کو نکالا ہے۔ ایک میڈیا رپورٹ میں ہفتہ کے روز یہ جانکاری دی گئی۔ بی بی سی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ تقریباً 100 یوکرینی ایمرجنسی سروس اہلکاروں نے زمین کو کھودا اور لاشوں کو باہر کیا۔ اب وہ اموات کے اسباب کا پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

Published: undefined

خرکیف علاقہ کے پرازیکیوٹر الیکزنڈر الینکوف کا ماننا ہے کہ جنگی جرائم کیے گئے تھے۔ انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ روسی فوجیوں کی وجہ سے تقریباً سبھی لوگ مارے گئے۔ ’’پہلی قبر میں ایک شہری کی لاش کی گردن پر رسی تھی، جس کے سبب اس کی موت کے پیچھے کی وجہ ظلم مانی جا رہی ہے۔ وہیں کچھ روسی ایسو سی ایشن کے ہوائی اور توپ خانے کے حملوں کے سبب لوگ مارے گئے ہیں۔‘‘

Published: undefined

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق کچھ قبروں پر نام لکھے گئے تھے، لیکن بیشتر پر صرف ایک نمبر ہی درج تھا۔ پولیس نے قبروں کی تعداد 445 بتائی ہے، لیکن صحیح تعداد اب بھی واضح نہیں ہے کیونکہ کچھ قبروں میں ایک سے زیادہ لاشیں ہیں۔ پرازیکیوٹر نے کہا کہ کچھ روسی گولہ باری سے مارے گئے تھے اور دیگر ہوائی حملے کے شکار ہوئے تھے جس میں 47 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

Published: undefined

جمعہ کے روز ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں صدر ولودمیر زیلینسکی نے کہا کہ ’’پوری دنیا کو اسے دیکھنا چاہیے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ایک ایسی دنیا جس میں بربریت اور دہشت گردی نہیں ہونی چاہیے۔ لیکن یہ سب وہاں ہے اور اس کا نام روس ہے۔ ایجیم میں اجتماعی قبرگاہ میں 400 سے زائد لاشیں پائی گئیں۔‘‘ امریکی نیشنل سیکورٹی کونسل کے ترجمان جان کربی نے کہا کہ ’’ہم یوکرین میں روسی فوج کے ذریعہ کیے گئے جنگی جرائم اور مظالم کا دستاویز کاری کرنا اور سرگرم طور سے مدد کرنا جاری رکھیں گے۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined