
فائل تصویر آئی اے این ایس
امریکہ میں جیفری ایپسٹین کا تنازع ایک بار پھر کھل کر سامنے آ گیا ہے۔ امریکی محکمہ انصاف(ڈی او جی) کی سرکاری عوامی ویب سائٹ سے ایپسٹین کیس سے متعلق کئی اہم دستاویزات کو اچانک ہٹا دیا گیا ہے۔ اب یہ سوالات اٹھ رہے ہیں کہ آیا یہ واقعہ محض تکنیکی خرابی ہے یا کسی بڑے سچ کو چھپانے کی کوشش ہے۔
Published: undefined
بتایا جایا رہا ہے کہ یہ فائلیں صرف ایک دن پہلے ہی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کی گئی تھیں، لیکن اگلے ہی دن یہ مکمل طور پر غائب ہو گئیں۔ جس چیز نے خاص طور پر توجہ مبذول کروائی وہ یہ تھی کہ ہٹائے گئے ریکارڈز میں ایک تصویر امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی بھی تھی۔
Published: undefined
پبلک پورٹل سے ہٹائی گئی دستاویزات میں کئی تصاویر اور فائلیں تھیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ ایپسٹین کے ذاتی املاک سے متعلق ہیں۔ ان میں اس کے گھر میں آرٹ ورک، فرنیچر اور ذاتی دراز کی تصاویر شامل تھیں۔ کچھ تصاویر کے بارے میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ مجرمانہ ہیں۔ ان فائلوں میں ڈونالڈ ٹرمپ، ان کی اہلیہ میلانیا ٹرمپ اور گھسلین میکسویل جیفری ایپسٹین کے ساتھ ایک تصویر تھی۔ یہ تصویر پورے معاملے کو مزید حساس بنا رہی ہے۔
Published: undefined
فائلوں کے اچانک غائب ہونے کے بعد محکمہ انصاف کا کوئی واضح جواب نہیں ملا۔ محکمہ نے یہ واضح نہیں کیا کہ آیا دستاویزات غلطی سے حذف کر دئے گئے یا جان بوجھ کر ویب سائٹ سے ہٹا دئے گئے۔ اس خاموشی نے سوشل میڈیا اور سیاسی حلقوں میں قیاس آرائیوں کو ہوا دی ہے۔ لوگ سوال کر رہے ہیں کہ کیا کچھ ایسی معلومات تھی جس کو عوام سے پوشیدہ رکھنا ضروری تھا۔
Published: undefined
کئی ڈیموکریٹک قانون سازوں نے عوامی سطح پر اس مسئلے کو اٹھایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اتنے سنگین اور ہائی پروفائل معاملے کو دیکھتے ہوئے دستاویزات کا غائب ہونا جمہوریت اور شفافیت دونوں پر سوال اٹھاتا ہے۔ انہوں نے خاص طور پر ٹرمپ کو دکھانے والی تصویر پر تشویش کا اظہار کیا ہے، جو اب عوامی طور پر دستیاب نہیں ہے۔
Published: undefined
اب تک جو ریکارڈ جاری کیا گیا ہے ان میں سابق صدر بل کلنٹن اور دیگر بااثر شخصیات کا ذکر ہے۔ تاہم تحریری دستاویزات میں ڈونلڈ ٹرمپ کا نام بہت کم یا تقریباً موجود نہیں ہے۔ یہ اس لیے بھی تشویشناک ہے کیونکہ ٹرمپ کا نام اس سے قبل کچھ پہلے کھوجائے گئے ریکارڈز میں ظاہر ہو چکا ہے، جیسے ایپسٹین کے نجی طیارے کے فلائٹ لاگ۔ تاہم، ٹرمپ اس سے قبل واضح کر چکے ہیں کہ ایپسٹین کے فوجداری مقدمات میں ان کا کوئی دخل نہیں تھا اور نہ ہی ان کے خلاف کوئی الزام عائد کیا گیا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined