نیپال کی جیل میں بند 'بکنی کلر' کے نام سے مشہور سیریل کلر چارلس شوبھراج کو جیل انتظامیہ کی طرف سے آج زوردار جھٹکا لگا ہے۔ دراصل سپریم کورٹ کے حکم کے بعد بھی جیل افسران نے شوبھراج کو رِہا کرنے سے منع کر دیا ہے۔ نیپال کی سپریم کورٹ نے رِہا کرنے کا حکم دیا تھا، لیکن آج سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود جیل انتظامیہ نے چارلس شوبھراج کو رِہا کرنے سے انکار کر دیا۔ جیل افسران کا دعویٰ ہے کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ غیر واضح ہے اور یہ تذکرہ نہیں کیا گیا ہے کہ کس معاملے میں انھیں رِہا کیا گیا ہے۔ جیل انتظامیہ نے سپریم کورٹ سے سب کچھ واضح ہونے کے بعد ہی چھوڑنے کی بات کہی ہے۔
Published: undefined
غور طلب ہے کہ نیپال کی سپریم کورٹ نے بدھ کے روز چارلس شوبھراج کو رِہا کرنے حکم دیا تھا۔ شوبھراج کے ذریعہ داخل ہیبیس کورپس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سپنا پردھان ملہ اور تل پرساد سریشٹھ کی مشترکہ بنچ نے ان کی رِہائی کا حکم دیا تھا۔ انھوں نے کہا تھا کہ 15 دنوں کے اندر فرانسیسی شہری کو ان کے ملک واپس بھیجنے کا انتظام کیا جائے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ شوبھراج نیپال میں 1975 میں کناڈائی خاتون ڈپار اور اینابیلا ٹریمونٹ نامی امریکی خاتون کے قتل کے لیے مطلوب ہے۔ دونوں سے اس کی دوستی کاٹھمنڈو میں ہوئی تھی۔ پولیس نے شوبھراج کو ستمبر 2003 میں فائیو اسٹار ہوٹل سے گرفتار کیا تھا۔ 1996 میں جب اسے ایسا لگنے لگا تھا کہ پٹایا کے ایک سمندری ساحل پر بکنی پہنے چھ خواتین کے قتل کے الزام کا سامنا کرنے کے لیے اسے تھائی لینڈ کے حوالے کیا جائے گا تو وہ دہلی کی ایک جیل سے فرار ہو گیا تھا۔ شوبھراج کو بعد میں گوا سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔ وہ ہندوستان میں جیل سے چھوٹنے کے بعد فرانس میں مقیم تھا۔ شوبھراج نے اپنی عرضی میں دلیل دی کہ وہ پہلے ہی 19 سال قید کی سزا کاٹ چکا ہے اور اب وہ 78 سال کا ہے۔ کاٹھمنڈو اور بھکت پور ضلعی عدالتوں نے اسے 1975 میں امریکی اور کناڈائی شہریوں کے قتل کے لیے قصوروار پایا تھا۔
Published: undefined
2010 میں سپریم کورٹ نے کاٹھمنڈو ضلع عدالت کے ذریعہ اسے سنائی گئی تاحیات قید کی سزا کی حمایت کی تھی۔ بھکت پور ضلع عدالت نے اسے 2014 میں کناڈائی شہری کے قتل کے لیے سزا سنائی تھی۔ شوبھراج نے سپریم کورٹ میں بار بار رِٹ عرضی داخل کی، جس میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ 70 سال سے زیادہ عمر کے سینئر شہریوں کو جیل سے رِہا کرنے کی چھوٹ دی جائے۔ اس نے اس طرح کی درخواست بھیجی، خصوصی طور سے یومِ آئین اور یومِ جمہوریہ وغیرہ کے آس پاس۔ یہ درخواستیں صدر سے معافی کی امید میں بھیجی گئی تھیں۔ پھر بھی عدالت نے اس کی اب تک کی سبھی رِٹ عرضیوں کو خارج کر دیا تھا۔ اس درمیان اس کی ہارٹ سرجری بھی ہوئی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined