کورونا سے جاپان میں بھی بگڑے حالات، بچوں کی اموات میں اضافہ، ضروری دوائیوں کی قلت شروع

ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاپان میں بھی اومیکرون ویریئنٹ کا ہی قہر دیکھا جا رہا ہے، حالیہ معاملوں کے سروے میں اخذ کیا گیا ہے کہ کووڈ سے مرنے والے تقریباً نصف بچوں کو پہلے سے کوئی بیماری نہیں تھی۔

اومیکرون، تصویر آئی اے این ایس
اومیکرون، تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

عالمی سطح پر لگاتار کورونا کے بڑھتے معاملوں نے لوگوں میں خوف پیدا کر دیا ہے۔ چین میں کورونا انفیکشن کی تیز لہر اور قبرستان کے باہر تدفین کے لیے لگنے والی طویل قطاروں نے پہلے ہی پوری دنیا کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے، اب خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ جاپان میں بھی حالات فکر انگیز ہو گئے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جاپان میں کورونا سے متاثر کئی بچوں کی موت ہو گئی ہے، یعنی بچوں کی ہلاکت میں اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

'جاپان ٹائمز' کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ جاپان میں بھی اومیکرون ویریئنٹ کا ہی قہر دیکھا جا رہا ہے۔ حالیہ معاملوں کے سروے میں اخذ کیا گیا ہے کہ کووڈ۔19سے مرنے والے تقریباً نصف بچوں کو پہلے سے کوئی بیماری نہیں تھی۔ اس بنیاد پر ماہرین کا کہنا ہے کہ نئے ویریئنٹس جان لیوا مسائل کا سبب بھی بن سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں سبھی کو سنجیدگی سے غور کرنے کی ضرورت ہے۔ فکر انگیز بات یہ ہے کہ چین میں پیراسیٹامول جیسی ضروری دوائیوں کی قلت بھی شروع ہو گئی ہے۔


افسران کا کہنا ہے کہ جس طرح سے چین میں انفیکشن کے معاملے بڑھتے ہوئے دیکھے جا رہے ہیں، یہ پوری دنیا کے لیے سنگین فکر کی وجہ ہو سکتی ہے۔ سبھی کو اس وقت احتیاط سے کام لینے کی ضرورت ہے۔ جاپان میں جو کورونا انفیکشن کے معاملات سامنے آ رہے ہیں وہ خوفناک ہیں۔ یہاں انفیکشن بچوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔

جاپان ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق اومیکرون ویریئنٹ کے پھیلاؤ سے پہلے گزشتہ سال کے آخر میں 20 سال سے کم عمر میں کووڈ۔19 سے مرنے والوں کی تعداد محض 3 تھی، حالانکہ اس سال کے پہلے آٹھ ماہ میں یہ تعداد بڑھ کر 41 ہو گئی۔ یہاں اومیکرون انفیکشن بچوں کے لیے مشکلات پیدا کرتا ہوا نظر آ رہا ہے۔ طبی افسران کا کہنا ہے کہ بچوں کے ساتھ خطرہ ان لوگوں کے لیے بھی بنا ہوا ہے جن کی قوت مدافعت کمزور ہے یا پھر ٹیکہ کاری نہیں ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔