اسرائیلی وزیر اعظم کے دفتر نے جانکاری دی ہے کہ کابینہ اور حکومت کی منظوری ملنے کے بعد حماس کی حراست میں موجود اسرائیلی یرغمالوں کی رِہائی اتوار یعنی 19 جنوری سے شروع ہونے کی امید ہے۔ یہ بیان جنگ بندی معاہدہ کی تصدیق کے بعد سامنے آیا ہے، جو اسرائیل اور حماس کے درمیان جاری مذاکرہ کا حصہ ہے۔
Published: undefined
یرغمالوں کی رہائی سے متعلق دونوں فریقین کے درمیان اتفاق قائم ہو گیا ہے۔ یرغمالوں کو بہ حفاظت واپس لانے کے لیے ضروری قدم اٹھائے جا رہے ہیں۔ یہ قدم مشرق وسطیٰ میں امن بحال کرنے اور انسانی ایشوز کو حل کرنے کی سمت میں بہت اہم تصور کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ جنگ بندی پر اتفاق کے بعد بھی کئی اسرائیلی وزراء ایسے ہیں جو اس معاہدہ سے خوش نہیں ہیں۔ ان میں اسرائیل کے کٹر پسند قومی سیکورٹی کے وزیر ایتامار بین گویر بھی شامل ہیں۔
Published: undefined
ایتامار بین گویر کے بارے میں یہ خبر سامنے آ رہی ہے کہ وہ جنگ بندی معاہدہ کی سخت مخالفت کر رہے ہیں۔ انھوں نے اس معاملے میں حکومت سے علیحدگی اختیار کرنے کی دھمکی بھی دے ڈالی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ اسرائیلی شہریوں کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈالتا ہے۔ گویر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’میں وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو سے محبت کرتا ہوں اور انھیں وزیر اعظم بنائے رکھنے کے لیے کام کروں گا، لیکن میں حکومت چھوڑ دوں گا، کیونکہ یہ معاہدہ تباہناک ہے۔‘‘
Published: undefined
بین گویر نے دعویٰ کیا ہے کہ اس معاہدہ کے تحت سینکڑوں دہشت گردوں کو رِہا کیا جائے گا۔ ان کے ہاتھ اسرائیلی خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ اس کے ساتھ ہی یہ غزہ کے شمال میں ہزاروں مسلح جنگجوؤں کو لوٹنے کی اجازت دے گا جس سے سیکورٹی کمزور ہو سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ معاہدہ فلاڈیلفی راستہ اور کئی حفاظتی نکات پر اسرائیلی کی دفاعی صلاحیتوں کو کمزور کرے گا اور جنگ کے دوران ملی کامیابیوں کو مٹا دے گا۔ حالانکہ بین گویر کا یہ بھی کہنا ہے کہ یرغمالوں کی رِہائی انتہائی خوشی والی بات ہے، ہم یرغمالوں کو ان کے کنبوں کے ساتھ دیکھنا چاہتے ہیں، لیکن ہم ایسا حماس کے سامنے خود سپردگی کے ذریعہ نہیں کر سکتے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined