سپریم کورٹ نے دہلی کی عاشق اللہ درگاہ کی تزئین و آرائش کا حکم دیا

دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا، جس نے دہلی کے مہرولی میں واقع آثار قدیمہ کے پارک میں واقع صدیوں پرانے مذہبی درگاہ کے تحفظ کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

یو این آئی

سپریم کورٹ نے منگل کو آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا کو ہدایت دی کہ وہ دہلی کے مہرولی میں واقع عاشق اللہ درگاہ اور بابا فرید کی چھلہ گاہ کی مرمت اور تزئین و آرائش کا کام اپنی نگرانی میں کرے۔ جسٹس بی وی ناگارتھنا اور جسٹس آر مہادیون کی بنچ نے ضمیر احمد جملانہ کی عرضی پر یہ ہدایت دی۔

جملانہ نے دہلی ہائی کورٹ کے اس حکم کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا تھا، جس نے دہلی کے مہرولی میں واقع آثار قدیمہ کے پارک میں واقع صدیوں پرانے مذہبی درگاہ کے تحفظ کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا۔ہائی کورٹ نے 13ویں صدی کی عاشق اللہ درگاہ اور بابا فرید کی چلہ گاہ کے ڈھانچے کے تحفظ کی ہدایت دینے سے انکار کر دیا تھا۔


عدالت عظمیٰ نے قبل ازیں عرضی گزاروں اور دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کو ہدایت دی تھی کہ وہ پہلے اپنا معاملہ عدالت کی طرف سے تشکیل دی گئی مذہبی کمیٹی کے سامنے پیش کریں۔ مذہبی کمیٹی کے فیصلے کو نافذ کرنے سے پہلے ریکارڈ پر رکھنے کی ہدایت دی گئی۔ دہلی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے وکیل نے بنچ کے سامنے دلیل دی کہ وہ قدیم یادگاروں کو نہیں ہٹانا چاہتے، لیکن وہ صرف اپنے اردگرد غیر قانونی تعمیرات سے پریشان ہیں۔