راجیو گاندھی: ترقی، ٹیکنالوجی اور جمہوریت کی پہچان...یومِ پیدائش کے موقع پر
ہندوستان کے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی 20 اگست 1944 کو پیدا ہوئے۔ وہ ایک سادہ، حساس اور دوراندیش رہنما تھے۔ آئی ٹی انقلاب، پنچایتی راج، تعلیم اور امن قائم کرنے کے اقدامات نے انہیں تاریخ میں امر کر دیا

راجیو گاندھی 20 اگست 1944 کو بمبئی (اب ممبئی) میں پیدا ہوئے۔ وہ ہندوستان کی پہلی خاتون وزیراعظم اندرا گاندھی اور فیروز گاندھی کے فرزند تھے۔ اپنی مختصر مگر بامعنی زندگی میں انہوں نے ملک کو ایک نئی سمت عطا کی۔ اپنی شرافت، سادگی اور عوام سے جڑت کی وجہ سے وہ عوامی دلوں میں آج بھی زندہ ہیں۔ ان کا یومِ پیدائش نہ صرف انہیں یاد کرنے کا دن ہے بلکہ ایک نئے ہندوستان کے خواب کو سمجھنے کا موقع بھی فراہم کرتا ہے۔
سادہ اور انسانی شخصیت
راجیو گاندھی کی شخصیت کی سب سے بڑی خوبی ان کی سادگی اور حساسیت تھی۔ وہ عام آدمی کی پریشانی کو قریب سے دیکھتے اور بغیر پروٹوکول کے متاثرین کے درمیان پہنچ جاتے۔ یہی وجہ تھی کہ عوام انہیں اپنا ہم درد اور مسیحا مانتے تھے۔
تعلیم اور نوجوانوں پر توجہ
انہوں نے ملک کے نوجوانوں کو مستقبل کا ستون قرار دیا۔ قومی تعلیمی پالیسی کے ذریعے نئی راہیں کھولیں اور ’’نوودیہ ودیالیہ‘‘ جیسے ادارے قائم کیے تاکہ دیہی طلبہ کو بھی معیاری تعلیم میسر ہو۔ اسی کے ساتھ ووٹ دینے کی عمر 21 سے گھٹا کر 18 سال کی گئی تاکہ نوجوان جمہوریت میں براہ راست شریک ہوسکیں۔
پنچایتی راج اور عوامی شراکت
راجیو گاندھی کا ماننا تھا کہ جمہوریت کی جڑیں گاؤں میں ہیں۔ اس سوچ کے تحت انہوں نے پنچایتی راج کو مضبوط بنایا، اختیارات مقامی سطح تک پہنچائے اور عام آدمی کو فیصلہ سازی کا حصہ بنایا۔ ان کا یہ قدم آج کے جمہوری ڈھانچے کی بنیادوں میں شامل ہے۔
امن قائم کرنے کی کوششیں
راجیو گاندھی نے مختلف ریاستوں میں امن قائم کرنے کی کوششیں کیں۔ پنجاب، آسام اور میزورم کے سمجھوتے انہی کی قیادت میں ہوئے جن سے تشدد اور بدامنی کو بڑی حد تک کم کیا گیا۔ سری لنکا میں خانہ جنگی روکنے کے لیے ہندوستانی امن فوج بھیجنے کا فیصلہ بھی انہوں نے ہی کیا تاکہ تامل عوام کو تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
معاشی اصلاحات
راجیو گاندھی نے لائسنس راج میں نرمی لا کر معیشت کو نئی راہ دکھائی۔ ٹیکس اور ڈیوٹی میں کمی کر کے سرمایہ کاری کو فروغ دیا اور معیشت کو زیادہ آزادانہ بنانے کی سمت میں قدم بڑھایا۔ یہ اصلاحات آگے چل کر ہندوستان کی معیشت کے کھلنے کی بنیاد بنیں۔
آئی ٹی اور ٹیکنالوجی انقلاب
راجیو گاندھی کو بجا طور پر ہندوستان میں انفارمیشن ٹیکنالوجی انقلاب کا بانی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے کمپیوٹر، ٹیلی کمیونیکیشن اور بایو ٹیکنالوجی جیسے شعبوں میں بڑے پیمانے پر پروگرام شروع کیے۔ آج کا ’’ڈیجیٹل انڈیا‘‘ انہی کے خواب کا تسلسل ہے۔ ان کا ماننا تھا کہ آنے والی صدی علم اور سائنس کی صدی ہوگی، اس لیے ہندوستان کو اسی سمت میں آگے بڑھنا چاہیے۔
بدعنوانی کے خلاف موقف
انہوں نے سیاست کو شفاف بنانے کی کوششیں کیں۔ ’’اینٹی ڈیفیکشن لا‘‘ پاس کرایا تاکہ سیاسی وفاداریاں بیچنے کا سلسلہ روکا جا سکے۔ ان کا مشہور جملہ تھا کہ دہلی سے بھیجا گیا ایک روپیہ عوام تک پہنچتے پہنچتے صرف پندرہ پیسے رہ جاتا ہے۔ یہ ان کے بدعنوانی کے خلاف سخت موقف کی علامت تھا۔
قدرتی آفات میں انسانی خدمت
راجیو گاندھی ہر مشکل گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے دکھائی دیے۔ بھوپال گیس سانحہ ہو یا کسی علاقے میں زلزلہ، سیلاب یا خشک سالی، وہ فوراً متاثرین کے درمیان پہنچتے اور عملی اقدامات کرتے۔ انہوں نے متاثرین کی بازآبادکاری کے لیے خصوصی محکمے قائم کیے تاکہ مدد منظم طریقے سے پہنچ سکے۔
بین الاقوامی قیادت
انہوں نے عالمی سطح پر بھی ہندوستان کی آواز کو بلند کیا۔ افریقہ میں رنگبھید کے خلاف ’’افریقہ کوش‘‘ کی بنیاد رکھنے کی تجویز پیش کی جس میں کئی ملکوں نے تعاون دیا۔ ماحولیات اور اوزون پرت کے تحفظ کے لیے انہوں نے اقوامِ متحدہ کے تحت اقدامات کی وکالت کی۔
ورثہ اور یادگار
راجیو گاندھی نے ہندوستان کے عوام کو ایک جدید، خوشحال اور مضبوط ملک کا خواب دیا۔ بدقسمتی سے وہ کم عمری میں شہید ہوگئے اور ان کا خواب ادھورا رہ گیا۔ مگر ان کی دی گئی سمت، اصلاحات اور خواب آج بھی ہندوستان کے مستقبل کو روشنی دکھاتے ہیں۔
راجیو گاندھی کی زندگی سچائی، خدمت اور ترقی کے خواب کی علامت تھی۔ ان کا یومِ پیدائش 20 اگست ہر سال ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ہندوستان کو جدید بنانے کے لیے جن اصلاحات اور خوابوں کی بنیاد انہوں نے رکھی تھی، انہیں آگے بڑھانا ہی حقیقی خراجِ عقیدت ہے۔ وہ نہ صرف ہندوستان بلکہ دنیا بھر میں ایک حساس، دوراندیش اور وژنری رہنما کے طور پر ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔