فائل تصویر آئی اے این ایس
اس سال صرف 7 ماہ میں دنیا نے تین جنگیں دیکھی ہیں۔ پہلے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان جنگ ہوئی، پھر اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ ہوئی اور اب تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ شروع ہو گئی ہے۔ خبروں کے مطابق جمعرات کی صبح سے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کی فوجیں ایک دوسرے پر بڑے حملے کر رہی ہیں۔ کمبوڈیا نے تھائی لینڈ کے سرحدی علاقوں میں راکٹ حملے کیے اور جواب میں تھائی ایئر فورس نے کمبوڈیا کے فوجی اڈوں پر فضائی حملے کیے۔
Published: undefined
یہ لڑائی شمالی کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کی سرحد پر ہو رہی ہے۔ تھائی لینڈ کی سورین اور سیساکیٹ ریاستیں اس جنگ سے متاثر ہوئی ہیں۔ کمبوڈیا اور تھائی لینڈ کے درمیان جنگ کی اصل وجہ اس خطے سے متعلق تنازعہ ہے، جس کا تعلق ہندو مذہب سے ہے۔ جمعرات کی صبح تھائی لینڈ کی سرحد پر کمبوڈیا کے ڈرون کی موجودگی نے جنگ کی چنگاری کا کام کیا۔ جمعرات کی صبح تقریباً 7:30 بجے تھائی فوجیوں نے کمبوڈیا کی فوج کا ایک ڈرون سورین میں ایک مندر ’تا موئن تھوم' کے اوپر دیکھا۔ اس کے بعد 6 کمبوڈین فوجی تھائی لینڈ کے فوجی اڈے کے قریب دیکھے گئے۔ یہ کمبوڈین فوجی مسلح تھے اور ان کے پاس گرینیڈ لانچر تھے۔
Published: undefined
اس کے بعد دونوں ممالک کے فوجیوں کے درمیان اس اشتعال انگیز اقدام پر بحث شروع ہو گئی اور اس کے بعد صبح ساڑھے آٹھ بجے کمبوڈین فوجیوں نے تھائی لینڈ کے فوجی اڈے پر فائرنگ شروع کر دی۔ تھائی لینڈ کا الزام ہے کہ رات 9 بجے کے قریب کمبوڈیا کی فوج نے ان کے 'تا موئن تھوم' مندر پر حملہ کیا، جس کے بعد حالات مزید خراب ہو گئے۔ اس فائرنگ میں کچھ تھائی فوجی زخمی ہوئے جس کے بعد تھائی لینڈ نے کمبوڈیا پر بڑے حملے شروع کر دیئے۔ کمبوڈیا نے اپنے راکٹ حملوں سے نہ صرف سورین مندر بلکہ 'سیسا کیٹ' ریاست کے ڈان توان مندر کو بھی نشانہ بنایا۔ تھائی لینڈ کا دعویٰ ہے کہ کمبوڈیا کے فوجی جان بوجھ کر مندروں اور رہائشی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
Published: undefined
تھائی لینڈ اور کمبوڈیا بھاری توپ خانے سے گولہ باری میں مصروف ہیں۔ کمبوڈیا کا کہنا ہے کہ حملہ تھائی لینڈ نے شروع کیا تھا جب کہ تھائی لینڈ کا دعویٰ ہے کہ ان کی سرحد میں راکٹ اور توپ خانے کا استعمال کیا گیا اور جواب میں تھائی لینڈ نے ایف 16 طیاروں سے کمبوڈیا کے فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ اب ہم آپ کو اس جنگ کی اصل وجہ بتاتے ہیں۔
Published: undefined
گیارہویں صدی کا پری ویہار مندر تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان جنگ کی وجہ بن گیا ہے، یہ مندر کمبوڈیا کے صوبے پری ویہار اور تھائی لینڈ کے صوبے سیساکیٹ کی سرحد پر واقع ہے۔ 1962 میں، بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) نے فیصلہ دیا کہ یہ مندر کمبوڈیا کا ہے، لیکن دونوں ممالک مندر کے ارد گرد 4.6 مربع کلومیٹر زمین پر دعویٰ کرتے ہیں۔ تھائی لینڈ کا کہنا ہے کہ یہ زمین اس کی ہے جبکہ کمبوڈیا اسے اپنا حصہ سمجھتا ہے۔ واضح رہے کہ یہ مندر 11ویں صدی میں خمیر کے بادشاہ سوریا ورمن نے بھگوان شیو کے لیے بنایا تھا۔ لیکن وقت کے ساتھ ساتھ یہ مندر نہ صرف عقیدے کا مرکز رہا ہے بلکہ قوم پرستی، سیاست اور فوجی طاقت کا اکھاڑا بن گیا ہے۔
Published: undefined
یہ تنازعہ 1907 میں شروع ہوا، جب اس وقت کمبوڈیا پر حکومت کرنے والے فرانس نے ایک نقشہ بنایا، جس میں مندر کو کمبوڈیا میں دکھایا گیا تھا۔ تھائی لینڈ نے کبھی بھی اس نقشے کو مکمل طور پر قبول نہیں کیا۔ 2008 میں جب کمبوڈیا نے اس مندر کو یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ قرار دیا تو تنازعہ مزید بڑھ گیا، کیونکہ تھائی لینڈ نے اس کی مخالفت کی۔ اس کے بعد 2008 سے 2011 تک دونوں ملکوں کی فوجوں کے درمیان کئی جھڑپیں ہوئیں جن میں کئی لوگ مارے گئے۔
Published: undefined
واضح رہےکہ کمبوڈیا کے پاس ایک اچھا لڑاکا طیارہ بھی نہیں ہے۔ اب یہ تھائی لینڈ کے فضائی حملے کو کیسے برداشت کرے گا؟ کہا جا رہا ہے کہ جنگ نہ رکی تو چین اس میں بڑا کردار ادا کر سکتا ہے۔ اگرچہ چین کے کمبوڈیا اور تھائی لینڈ دونوں کے ساتھ اچھے تعلقات ہیں لیکن چین کی تھائی لینڈ کے ساتھ گہری اقتصادی شراکت داری ہے۔ چین نے تھائی لینڈ کو بھی ہتھیار فروخت کیے ہیں۔ تو کیا اب چین کمزور کمبوڈیا پر تباہی مچا دے گا؟
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined