دیگر ممالک

ایران کا رہبرِ اعلیٰ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کی کوششوں کے خلاف انتباہ

ایسے کہا جاتا ہے کہ جنگ کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے رہبرِ اعلیٰ کو قتل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو اس خدشے کے پیشِ نظر ویٹو کر دیا تھا۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

 

ایران کی وزارت برائے انٹیلی جنس نے امریکہ اور اسرائیل سمیت غیر ملکی مخالفین کی ان کوششوں سے خبردار کیا ہے کہ رہبرِ اعلیٰ علی خامنہ ای کو نشانہ بنایا اور اسلامی جمہوریہ کو غیر مستحکم کیا جائے۔ملک کی اِسنا نیوز ایجنسی نے ہفتے کے روز اطلاع دی کہ انٹیلی جنس کے وزیر اسماعیل خطیب نے خبردار کیا کہ "دشمن رہبرِ اعلیٰ کو نشانہ بنانے کی کوشش میں ہے، کبھی قاتلانہ حملے اور کبھی دشمنانہ حملوں کے ذریعے۔"

Published: undefined

اگرچہ یہ فوری طور پر واضح نہیں ہو سکا کہ آیا وزیر کسی خاص واقعے کا حوالہ دے رہے تھے اور ایرانی حکام اکثر غیر ملکی سازشوں کا الزام لگاتے ہیں لیکن جون میں اسرائیل اور ایران کے درمیان 12 روزہ جنگ سے قبل خامنہ ای کی جان کو لاحق خطرات کے بارے میں بیانات بہت کم تھے۔خطیب نے اسرائیل اور امریکہ کی طرف براہِ راست اشارہ دیتے ہوئے مزید کہا، "اس سمت میں عمل کرنے والے لوگ دانستہ یا نادانستہ دشمن کے دراندازی کرنے والے ایجنٹ ہیں۔"

Published: undefined

جنگ کے دوران اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ فوجی حکام، جوہری سائنسدانوں اور مقامات کے ساتھ ساتھ رہائشی علاقوں کو بھی نشانہ بنایا جس کے بعد اہم جوہری تنصیبات پر حملوں میں امریکہ نے بھی شمولیت اختیار کر لی۔ جنگ کے دوران امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے رہبرِ اعلیٰ کو قتل کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو اس خدشے کے پیشِ نظر ویٹو کر دیا تھا کہ اس سے ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی بڑھ جاتی، ان خبروں کے بارے میں سوال پر اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجمن نیتن یاہو نے انہیں مسترد کر دیا لیکن کہا کہ اس اقدام سے "تنازعہ ختم ہو جائے گا۔"

Published: undefined

اس وقت ٹرمپ نے یہ بھی کہا تھا کہ ایران کے رہبرِ اعلیٰ ایک "نہایت آسان ہدف" تھے اور یہ کہ "ہم انہیں قتل نہیں کر رہے، کم از کم فی الحال نہیں۔"بعد ازاں انہوں نے ٹروتھ سوشل پر ایک پوسٹ میں کہا کہ انہوں نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ کو "انتہائی بدصورت اور ذلت آمیز موت" سے بچایا تھا۔

Published: undefined

چھیاسی سالہ خامنہ ای 1989 سے ایران کے رہبرِ اعلیٰ ہیں اور تمام ریاستی امور پر ان کا فیصلہ حتمی ہوتا ہے۔ اس ماہ کے شروع میں ایران کے صدر مسعود پیزشکیان نے کہا تھا کہ وہ جنگ کے دوران خامنہ ای کی زندگی کے لیے خاص طور پر فکر مند تھے اور انہیں خدشہ تھا کہ ملک کے ادارے "آپس میں لڑنا شروع کر دیں گے۔"

Published: undefined

جولائی میں خامنہ ای نے کہا کہ جنگ کے دوران اسرائیل کے حملوں کا مقصد اسلامی جمہوریہ کو کمزور کرنا، "بدامنی کا بیج بونا اور ملکی نظام کا تختہ الٹنے کے لیے لوگوں کو سڑکوں پر لانا" تھا۔ایران اور اسرائیل کے درمیان 24 جون سے جنگ بندی برقرار ہے لیکن اسرائیل اور امریکہ دونوں نے دھمکی دی ہے کہ اگر تہران نے اپنا جوہری پروگرام بحال کیا تو وہ نئے حملے کر سکتے ہیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined