ترکیے اور شام میں یکے بعد دیگرے زلزلے کے 5 جھٹکوں نے ہزاروں زندگیوں کو لمحہ بھر میں ختم کر دیا۔ حالات ایسے ہیں کہ 48 گھنٹے بعد بھی لاشوں کی گنتی ختم نہیں ہوئی ہے اور راحت و بچاؤ کاری میں مصروف لوگ تباہی کا منظر دیکھ کر افسردہ حال ہیں۔ اس درمیان تباہی و بربادی کی ایسی ایسی کہانیاں بھی سامنے آنے لگی ہیں جنھیں سن کر لوگوں کی آنکھوں سے پانی بہنے لگے اور دل سے آہ نکل جائے۔ ملبہ میں دبی لاشوں کو نکالنے والوں کا بھی برا حال ہے جن کا کلیجہ ہر لاش کے ساتھ پھٹ پھٹ جا رہا ہے۔ کچھ واقعات تو ایسے ہیں جو درد و کرب کی ایک نئی داستان معلوم ہوتے ہیں۔
Published: undefined
زلزلہ کے بعد امریکی نیوز چینل سی این این سے بات کرتے ہوئے ترکیے کے اجمارن باشندہ فرہاد نے بتایا کہ زلزلہ کے دوران اس کی آنکھوں نے جو دیکھا اور سنا شاید وہ نظارہ زندگی بھر اس کے سامنے گھومتا رہے گا۔ فرہاد کہنا ہے کہ زلزلہ کا اندازہ رات تقریباً 4 بجے لگا۔ شیشہ ٹوٹنے کی آواز آئی تو لگا کہ کسی نے پتھر مارا ہے۔ لیکن جب دیکھنے کے لیے اٹھا اور زمین پر پیر رکھا تو پیر سنبھل ہی نہیں رہے تھے۔ فرہاد نے کہا کہ میں سمجھ گیا کہ زلزلہ آ گیا ہے۔ فیملی کے باقی لوگوں کو جگایا اور باہر نکالنے لگا۔ بزرگ والدین بھی ساتھ تھے، لیکن وہ کچھ پیچھے رہ گئے۔ تھوڑی سی دیر کا نتیجہ یہ ہوا کہ گھر کا ایک حصہ والدین پر گر گیا۔ بڑی مشکل سے ان کی لاشیں ملبہ سے نکالی گئیں۔
فرہاد کا فسانۂ غم یہیں پر ختم نہیں ہوتا ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ ماں باپ کی لاشوں کو جب وہ ملبہ سے نکال رہا تھا تو بیوی اور بیٹے باہر روڈ پر کنارے میں کھڑے تھے۔ اچانک زلزلہ کا دوسرا جھٹکا آیا اور چند سیکنڈ میں ہی قریب کی ایک عمارت منہدم ہو گئی۔ فرہاد نے کہا ’’دیکھتے ہی دیکھتے میری آنکھوں کے سامنے سب کچھ ختم ہو گیا۔ پہلے والدین اور بعد میں بیوی بچے ختم ہو گئے۔ اب سمجھ نہیں آ رہا میں کس کے لیے زندہ رہوں۔‘‘
Published: undefined
شام کے ایک افسر نے ترکیے کی ویب سائٹ کو دیے انٹرویو میں بتایا کہ ملبہ سے لاشوں کو نکالتے نکالتے وہ پوری طرح سے ٹوٹ چکے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’’یہ زلزلہ آفت سے بھی بڑا ہے۔ لاشوں کو نکالتے نکالتے ہم تھک چکے ہیں۔ سمجھ نہیں آتا کہ ہم کیا کریں۔ اس طرح کی آفت سے نمٹنے کی ہماری صلاحیت ہی نہیں ہے۔ صرف دنیا ہی ہمیں موت کی اس دلدل سے نکال سکتی ہے۔‘‘ یہ حالت راحت و بچاؤ کے کام میں لگے بیشتر افراد کی ہے۔ ملبہ میں سے لاشوں کو نکالنا مشکل ہو رہا ہے اور لگاتار مایوس کن خبریں انھیں لوگوں کو سنانی پڑ رہی ہیں۔
Published: undefined
ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جو شام کی بتائی جا رہی ہے۔ اس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دو بچے ملبہ میں پھنسے ہوئے ہیں۔ دونوں بھائی بہن ہیں اور ان کے لیے ملبہ سے نکلنا مشکل ہو رہا ہے۔ جیسے ہی بچاؤ کاری میں شامل اہلکار وہاں پہنچتے ہیں تو بچی ان سے اپیل کرتی ہے کہ کسی بھی طرح وہ انھیں باہر نکالیں۔ ساتھ ہی وہ بہت دہشت اور جذباتی انداز میں کہتی ہے ’’آپ جو بھی کہیں گے میں وہ کروں گی، میں ہمیشہ آپ کی غلام بن کر رہوں گی۔‘‘
Published: undefined
بی بی سی سے بات کرتے ہوئے اردم نامی شخص نے بتایا کہ رات کو ہی اس نے اپنے دوست کو عشائیہ پر بلایا تھا۔ وہ بغل کے ہی مکان میں رہتا تھا۔ اردم نے کہا کہ اس کا دوست شیا زلزلہ کے بعد لوگوں کو حوصلہ دے رہا تھا کہ سب کچھ ٹھیک ہو جائے گا، پھر اچانک مکان کا آخری حصہ اس کے اوپر گر گیا اور چند سیکنڈ میں ہی شیا نے ہمیشہ کے لیے اپنی آنکھیں بند کر لیں۔
Published: undefined
کہارنماس کے پجارسک ضلع میں ایک چھ منزلہ عمارت زلزلہ سے منہدم ہو گئی۔ اس حادثہ میں 5 سالہ بچی آئسے گنیس ملبہ میں دب گئی۔ وہ ہل تک نہیں پا رہی تھی۔ آئسے کے ساتھ اس کا بھائی اور والدین بھی ملبہ کے نیچے دب گئے تھے۔ اچھی بات یہ رہی کہ والدین اور بھائیوں کو ملبہ سے جلد ہی نکال لیا گیا لیکن آئسے پھنسی رہی۔ وہ 7 گھنٹے تک اس ملبہ میں دبی رہی اور اس دوران آئسے نے بے پناہ بہادری کا مظاہرہ کیا۔ اس نے ملبہ کے اندر سے ہی فون پر اپنے والد سے بات کی اور کہا ’’پاپا میں یہاں ہوں، پاپا میں ٹھیک ہوں۔‘‘ پھر بعد میں اسے باہر نکال کر اسپتال لے جایا گیا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined