
ماحولیاتی تبدیلی کی کارکن گریٹا تھنبرگ کو منگل (23 دسمبر) کو سنٹرل لندن میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ان پر فلسطینی حامی کارکن کی حمایت کرنے کا الزام ہے۔ یہ فلسطینی حامی پہلے بھی کئی مظاہروں سے متعلق الزامات میں ٹرائل کا انتظار کرتے ہوئے اپنی گرفتاری کے خلاف بھوک ہڑتال کر رہا ہے۔ اس سے متعلق ایک ویڈیو احتجاجی گروپ ’پریزنرز فار فلسطین‘ نے شیئر کیا ہے۔ اس میں ایک 22 سالہ سویڈش لڑکی ایک پلے کارڈ پکڑے ہوئے نظر آ رہی ہے۔ یہ بھوک ہڑتال کرنے والوں کی ’فلسطین ایکشن‘ نامی تنظیم سے وابستہ ہے، وہ اسی کا حمایت کر رہی تھی۔
Published: undefined
واضح رہے کہ برطانوی حکومت اس تنظیم کو دہشت گرد تنظیم قرار دے چکی ہے۔ رواں سال کی شروعات میں اس تنظیم پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔ یہ احتجاج ایک بڑی تحریک کا حصہ تھا۔ اس میں 2 دیگر کارکنوں نے سٹی آف لندن میں ایک انشورنس کمپنی کے سامنے سرخ پینٹ پھینکا تھا۔ سٹی آف لندن، سنٹرل لندن کا وہ علاقہ ہے جسے برطانیہ کی مالیاتی خدمات کی صنعت کا مرکز مانا جاتا ہے۔ ’پریزنرز فار فلسطین‘ کے مطابق انہوں نے انشورنس کمپنی کو اس لیے نشانہ بنایا کہ وہ اسرائیل سے منسلک دفاعی فرم ’ایلبٹ سسٹم‘ کی حمایت کرتی ہے۔
Published: undefined
سٹی آف لندن کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ایک آدمی اور ایک خاتون کو مجرمانہ نقصان پہنچانے کے شبہ میں گرفتار کیا گیا ہے۔ جبکہ تیسری خاتون کو ایک کالعدم تنظیم کی حمایت کرنے کے شک میں گرفتار کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ برطانوی پولیس عام طور پر الزام عائد کرنے سے قبل مشتبہ افراد کی شناخت ان کے نام سے نہیں کرتی ہے۔
Published: undefined
قابل ذکر ہے کہ ’فلسطین ایکشن‘ کے 8 اراکین نے پورے ملک میں ہوئے احتجاج سے متعلق کئی الزامات میں ٹرائل کا انتظار کیا اور بغیر ضمانت کے اپنی حراست کی مخالفت میں بھوک ہڑتال کی ہے۔ ’پریزنرز فار فلسطین‘ نے ایک بیان میں کہا کہ ’’احتجاج میں شامل ہونے والے پہلے 2 قیدی اب 52 دنوں سے بھوک ہڑتال پر ہیں۔ ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، جس میں موت کا امکان ہے۔ برطانوی حکومت نے عدالتی عمل میں دخل دینے سے انکار کر دیا۔ جبکہ ضمانت اور حراست سے متعلق سوالات کا فیصلہ عدالت میں ہونا ہے۔‘‘
Published: undefined
واضح رہے کہ فروری 2024 میں گریٹا تھنبرگ کو لندن کی ایک عدالت نے بری کر دیا تھا۔ ان پر تیل اور گیس کی صنعت کی ایک بڑی کانفرنس کے داخلی راستے کو بند کرنے والے احتجاج کے دوران، وہاں سے ہٹنے کے پولیس آرڈر پر عمل نہ کرنے کا الزام تھا، جس سے انہیں بری کر دیا گیا۔ ان پر سویڈن اور لندن میں احتجاجی مظاہروں کے حوالے سے جرمانہ بھی عائد کیا گیا تھا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined