فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
ہندوستانی سیکیورٹی اداروں کو بڑی سفارتی کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ پنجاب میں دستی بم حملوں کے ذمہ دار بدنام زمانہ گینگسٹر ہیپی پاسیا کو امریکہ میں حراست میں لے لیا گیا ہے۔ وہ فی الحال آئی سی ای کی حراست میں ہے۔ وہ پنجاب میں 14 سے زائد دہشت گرد حملوں میں ملوث رہا ہے ۔ این آئی اے نے اس کے سر پر 5 لاکھ روپے انعام کا اعلان کیا تھا۔
Published: undefined
گینگسٹر ہیپی پاسیا کا نام حال ہی میں جالندھر میں بی جے پی لیڈر منورنجن کالیا کو نشانہ بناتے ہوئے گرینیڈ حملے میں سامنے آیا تھا۔ اس معاملے میں پولیس نے مرکزی ملزم سمیت تمام حملہ آوروں کو گرفتار کرکے بڑا انکشاف کیا ہے۔ اس معاملے کی تحقیقات میں سرحد پار سے پاکستان سے جڑی ایک بڑی سازش کا انکشاف ہوا ہے اور اس کا ماسٹر مائنڈ ذیشان اختر بتایا گیا ہے۔
Published: undefined
ذیشان بدنام زمانہ گینگسٹر لارنس بشنوئی کا قریبی بھی بتا یا جاتا ہے ۔ وہ ہائی پروفائل بابا صدیقی قتل کیس میں بھی مطلوب ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ حملہ ریاست میں مذہبی ہم آہنگی کو متاثر کرنے کی سازش کا حصہ تھا، جسے آئی ایس آئی کی حمایت حاصل ہے۔ اس میں پاکستان میں مقیم خالصتانی دہشت گرد ہرویندر سنگھ رندا اور گینگسٹر ہیپی پاسیا کے درمیان تعلق سامنے آیا ہے۔
Published: undefined
جنوری میں پنجاب کے امرتسر میں گمٹالہ چوکی پر گرینیڈ حملے کے بعد گینگسٹر ہیپی پاسیا نے ذمہ داری قبول کی تھی۔ اس حوالے سے انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک پوسٹ بھی کی۔ ہیپی پاسیا کا تعلق ببر خالصہ انٹرنیشنل تنظیم سے ہے۔ اپنی پوسٹ میں گینگسٹر نے پنجاب میں بھی ایسے ہی دہشت گردانہ حملے کرنے کی وارننگ دی تھی۔
Published: undefined
اس نے کہا ہے کہ پولیس چوکی پر حملے پولیس سے بدلہ لینے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔ اس نے پولیس پر ان کے خاندان کو ہراساں کرنے کا الزام لگایا تھا۔ اس نے کہا کہ حال ہی میں پولیس نے ان کے دو بھائیوں کو اٹھایا اور فرضی انکاؤنٹر کیا ۔
Published: undefined
واضح رہے کہ پنجاب میں گزشتہ چھ ماہ کے دوران پولیس اداروں، نجی رہائش گاہوں، مذہبی مقامات اور سیاسی شخصیات کو نشانہ بنانے والے 16 دستی بم حملے ہوئے۔ ان حملوں کا پیٹرن اکتوبر 2024 کے وسط میں شروع ہوتا ہے اور 8 اپریل 2025 تک جاری رہتا ہے۔ اس سے سرحدی ریاست میں امن و امان کے بارے میں سنگین خدشات پیدا ہوتے ہیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’آج تک‘)
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined