دیگر ممالک

سری لنکا میں 60 لاکھ لوگوں کے سامنے بھکمری کی نوبت، معیشت تباہ!

سری لنکا میں مہنگائی بہت ہی زیادہ بڑھ گئی ہے، ریکارڈ فوڈ انفلیشن، ایندھن کی آسمان چھوتی قیمت اور بنیادی چیزوں کی کمی سے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

سری لنکا، تصویر آئی اے این ایس
سری لنکا، تصویر آئی اے این ایس 

سری لنکا میں معاشی بحران پر قابو پانا مشکل ہوتا جا رہا ہے۔ لگاتار بڑھ رہی مہنگائی سے عوام بے حال ہیں اور بنیادی ضروریات کی چیزیں بھی اب بڑی مشکل سےہی مل پا رہی ہیں۔ کئی کنبوں کے لیے کھانے کا انتظام کرنا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ بنیادی ضروریات کی چیزوں کی ملک میں زبردست قلت سے لوگوں کی پریشانی بڑھتی ہی جا رہی ہے۔ مہنگائی بڑھے سے فوڈ سیکورٹی کو لے کر بھی فکر میں اضافہ ہو گیا ہے۔ بدھ کو جاری ورلڈ فوڈ پروگرام کے تازہ خوردنی عدم تحفظ کے مطابق تقریباً 62 لاکھ سری لنکائی کے لیے کھانے کا انتظام کر پانا بھی غیر یقینی کی زد میں ہے۔ ورلڈ فوڈ پروگرام کے تازہ خوردنی عدم تحفظ جائزہ کے مطابق سری لنکا میں 10 میں سے تین کنبے اس بات کو لے کر غیر یقینی کا شکار ہیں کہ ان کا اگلا کھانا کہاں سے آئے گا۔

Published: undefined

دراصل سری لنکا میں مہنگائی بہت ہی زیادہ بڑھ گئی ہے۔ ریکارڈ فوڈ انفلیشن، ایندھن کی آسمان چھوتی قیمت اور بنیادی چیزوں کی کمی سے لوگوں کو کافی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ملک میں تقریباً 61 فیصد کنبے مستقل طور پر زندگی گزارنے کے لیے لاگت میں کٹوتی کرنے کو لے کر پالیسی بناتے نظر آ رہے ہیں۔ کئی ایسے کنبے ہیں جو کھانے کی مقدار کو کم کر رہے ہیں۔ کئی افراد تو معاشی بحران کی وجہ سے مقوی غذا لینے سے بھی پرہیز کر رہے ہیں۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کی خوردنی راحت ایجنسی کا اندازہ ہے کہ سری لنکا میں گہراتے معاشی بحران کے درمیان مزید کئی لوگ اس لسٹ میں شامل ہوں گے جنھیں مقوی غذا اور بنیادی چیزوں کی کمی کا سامنا کرنا ہوگا۔ ایک خاتون نے ڈبلیو ایف پی (ورلڈ فوڈ پروگرام) کو بتایا کہ ان دنوں ان کے پاس مناسب مقدار میں کھانا نہیں ہے، صرف چاول اور دال کھاتے ہیں۔ ڈبلیو ایف پی نے متنبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ غذائیت کی کمی حاملہ خواتین کے لیے سنگین نتائج لے کر سامنے آئے گا۔ غذائیت کی کمی سے کئی خواتین اپنے اور اپنے بچوں کی صحت کو خطرے میں ڈال رہی ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined