خبریں

ٹرمپ کی پابندیاں، کیا ایران کو تکلیف پہنچا سکیں گی؟

چھ ماہ قبل امریکی صدر نے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی، اب ایران کے خلاف امریکا کی نئی پابندیاں لاگو ہو رہی ہیں۔ مگر اس بات پر شبہات ہیں کہ یہ مہم کس قدر کامیاب رہے گی۔

ٹرمپ کی پابندیاں، کیا ایران کو تکلیف پہنچا سکیں گی؟
ٹرمپ کی پابندیاں، کیا ایران کو تکلیف پہنچا سکیں گی؟ 

امریکا اس عزم کا اظہار کر چکا ہے کہ ایرانی تیل کی فروخت مکمل طور پر روک دی جائے گی جو ایرانی معیشت کا اہم ترین حصہ ہے۔ اس کے علاوہ ایران کے لیے بین الاقوامی بینکنگ کے رابطے بھی ختم کر دیے جائیں گے۔ یہ اقدامات دراصل ایران کے خلاف اُن امریکی پابندیوں کی واپسی ہے جو ٹرمپ کے پیش رو باراک اوباما کے دور میں ہٹا لی گئی تھیں۔

Published: undefined

تاہم اس وقت صورتحال 2012ء کے مقابلے میں کافی مختلف ہے جب اوباما انتظامیہ نے ایرانی معیشت کو نشانہ بنانے کی کوشش کی تھی۔ ایران کو جوہری معاہدے کے لیے مذاکرات کی میز پر لانے کے لیے ان پابندیوں کے تناظر میں اوباما انتظامیہ کو بین الاقوامی تائید حاصل تھی۔

Published: undefined

ایران 2015ء میں طے پانے والے معاہدے پر، اقوام متحدہ کے انسپکٹرز کے مطابق عملدرآمد کر رہا ہے۔ پھر ایران کے ساتھ اس جوہری معاہدے پر دستخط کرنے والے یورپی ممالک کے علاوہ چین اور روس ابھی تک اس معاہدے کو برقرار رکھنے کے حامی ہیں۔

Published: undefined

واشنگٹن میں قائم ادارے اٹلانٹک کونسل میں ایران سے متعلق معاملات کی ماہر باربرا سلیون کے مطابق، ’’یہ 2012ء نہیں ہے جب دنیا ایران کے خلاف پابندیوں کے معاملے پر متحد تھی۔ یہ ٹرمپ انتظامیہ ہے جو باقی ساری دنیا کو مجبور کر رہی ہے کہ وہ اس پالیسی پر عملدرآمد کریں جسے زیادہ تر ممالک تسلیم ہی نہیں کرتے۔‘‘

Published: undefined

خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے سلیون کا مزید کہنا تھا، ’’امریکا کو بڑی کمپنیوں کو خوفزدہ کرنے میں کچھ کامیابی ضرور ملی ہے۔ پابندیوں سے شدید مشکلات ہوتی ہیں۔ لیکن ایران پھر بھی تیل فروخت کرنے کے قابل رہے گا، خاص طور پر چین کو۔‘‘

Published: undefined

امریکا یہ بات تسلیم کر چکا ہے کہ اسے اُن دوست ممالک کو کسی حد تک استثنیٰ دینا ہو گا جو ایرانی تیل کی خرید مکمل طور پر نہیں روکیں گے مثال کے طور پر بھارت اور جنوبی کوریا ایرانی تیل کی خریداری کے لیے اس طرح کے استثنیٰ کی امید کر رہے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ ایران اپنے تیل کی خفیہ طور پر فروخت کا عمل جاری رکھ سکے گا۔

Published: undefined

یورپی یونین ابھی تک اپنی ان کمپنیوں کو تحفظ فراہم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جو ایران میں کاروبار کر رہی ہیں۔ یونین ایران کے ساتھ کاروبار کرنے والی یورپی کمپنیوں کو ایک لیگل فریم ورک کی مدد سے امریکی پابندیوں سے بچانے کے ارادے کا اظہار کر چکی ہے۔

Published: undefined

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے ایران کے لیے مطالبات کی ایک فہرست جاری کی ہے جس میں جوہری پروگرام سے آگے کے معاملات شامل ہیں۔ وہ چاہتے ہیں کہ ایران شام سے واپس نکل جائے جہاں وہ شامی صدر کا اہم ترین حلیف اور مددگار ہے۔ اس کےعلاوہ علاقائی تنظیم حزب اللہ اور حماس کی حمایت سے بھی دستبردار ہو۔

Published: undefined

پومپیو کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایران یمن کے حوثی باغیوں کی امداد سے بھی ہاتھ کھینچ لے جوسعودی سربراہی میں قائم عسکری اتحاد کی فضائی کارروائیوں کا سامنا کر رہا ہے۔

Published: undefined

ا ب ا / ع ت (اے ایف پی)

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined