نہ زلزلہ آیا اور نہ ہی طوفان، پھر بھی ترکیے میں 2 ماہ کے اندر 30 سے زائد عمارتیں کیوں ہو گئیں منہدم؟
ترکیے کے شہروں میں زیر زمین تعمیرات تیزی کے ساتھ بڑھ رہی ہیں۔ ان میں میٹرو لائنیں، غاریں، سیویج اور بجلی نیٹورک شامل ہیں۔ ان سے استنبول، کوکائیلی اور ازمیر میں مٹی کی ساخت تبدیل ہو رہی ہے۔

ترکیے میں گزشتہ کچھ ہفتوں کے دوران نہ ہی زلزلہ آیا ہے اور نہ ہی کسی طوفان کی آمد ہوئی ہے، پھر بھی مختلف شہروں میں کئی عمارتیں زمین دوز ہو گئی ہیں۔ ایک میڈیا رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ صرف 2 مہینوں میں ہی 30 سے زائد عمارتیں جزوی یا مکمل طور پر گر چکی ہیں۔ ان میں گیبزے واقع پرانا کمرشیل سنٹر، استنبول کے کچک چیک میچے میں خالی اپارٹمنٹ اور انقرہ کے آلٹن داغ میں 1970 کی عمارت کے ستون شامل ہیں۔
اس تعلق سے ماہرین کا کہنا ہے کہ جن بھی عمارتوں کو گزشتہ کچھ ہفتوں میں نقصان پہنچا ہے، انھیں ایک دوسرے سے مختلف کر کے نہیں دیکھا جا سکتا۔ ان تمام عمارتوں کا منہدم ہونا ایک ہی مسئلہ کی طرف اشارہ کرتا ہے، اور وہ ہے تعمیراتی ڈیزائن کی کمزوریاں۔ ترکیے کے شہروں میں زیر زمین تعمیرات تیزی سے بڑھی ہیں، جن میں میٹرو لائنیں، غاریں، سیوریج سسٹم، برساتی پانی کے نکلنے کا راستہ اور بجلی کے نیٹورک شامل ہیں۔ ان تعمیرات نے استنبول، کوکائیلی اور ازمیر میں مٹی کی ساخت کو بدل دیا ہے۔
وزارت ماحولیات کی 2024 میں سامنے آئی ایک اسٹڈی کے مطابق پرانے اضلاع میں مٹی کی مضبوطی تیزی سے کم ہو رہی ہے۔ 1980 سے پہلے بنی ہوئی عمارتیں اکثر مٹی کی جانچ کے بغیر ہی تعمیر کی گئی تھیں۔ استنبول کے اسینیورت، باغزیلار، اوزیلار، کوکائیلی کے گیبزے، ازمیر کے بُکا اور کاراباغلار میں کمزور مٹی و باریک دراڑیں عمارتوں کے گرنے کی بنیادی وجوہات مانی جا رہی ہیں۔ ترکیے کی بیشتر عمارتیں 30 سال سے زیادہ پرانی ہیں۔ ان میں سے کئی عمارتیں جدید زلزلہ قوانین سے پہلے بنی تھیں اور کمزور انجینئرنگ معیارات پر تعمیر کی گئیں۔ بغیر اجازت منزلوں کا اضافہ، ستون ہٹانا، دیواروں میں تبدیلی اور عمارت کے استعمال میں تبدیلی نے اسٹرکچرل دباؤ بڑھا دیا ہے۔ استنبول میں رہائشی عمارتوں کا تجارتی استعمال بھی دباؤ میں اضافہ کرتا ہے۔
بتایا جا رہا ہے کہ مالی وسائل کی کمی کے باعث کئی عمارتوں کے مالکان ضروری مرمت اور مضبوطی کے کام کو مؤخر کر دیتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لمبے عرصہ تک بغیر مرمت کے رہنے والی عمارتیں گرنے والی حالت میں پہنچ جاتی ہیں، اور یہ واضح ثبوت ہے کہ کئی عمارتیں زلزلے کے بغیر بھی گر سکتی ہیں۔
مٹی کی کمزوری، زیر زمین پانی کی سطح میں کمی اور مسلسل تعمیرات نے مٹی کو ایک طرح سے ناقابل بھروسہ بنا دیا ہے۔ بھاری مشینری اور زیر زمین تعمیرات سے ستونوں میں باریک دراڑیں پیدا ہوتی ہیں، جو وقت کے ساتھ عمارت کی قوت کم کر دیتی ہیں۔ اس مسئلہ کا حل نکالنے کے لیے ترکیے میں ’بلڈنگ ہیلتھ کارڈ‘ متعارف کرانے کا مشورہ دیا جا رہا ہے۔ اس میں ہر سال معائنہ لازمی کرنے اور کم آمدنی والے علاقوں میں سرکاری مدد کے لیے خصوصی فنڈ قائم کرنے کی تجویز شامل ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔