کورونا وائرس، فائل تصویر آئی اے این ایس
کورونا وائرس نے ایک بار پھر تیزی سے پھیلنا شروع کر دیا ہے۔ دنیا کے کئی ممالک میں کورونا کے بڑھتے کیسز نے تشویش پیدا کر دی ہے۔ ہندوستان میں بھی کورونا انفیکشن کے معاملے مستقل بڑھ رہے ہیں۔ ’جے این 1‘ ویریئنٹ کی وجہ سے ہندوستان میں کئی کیسز سامنے آ چکے ہیں، لیکن ایک نئے ویریئنٹ نے بھی خوف کا ماحول پیدا کر دیا ہے۔ اس نئے ویریئنٹ کا نام ہے ’این بی 1.8.1‘۔ اس ویریئنٹ سے متاثر کئی کیسز امریکہ میں سامنے آ چکے ہیں۔ پہلے ہی کورونا کے ’جے این 1‘ ویریئنٹ نے ہانگ کانگ، سنگاپور اور چین میں قہر برپا کر رکھا ہے، اب نئے ویریئنٹ سے تشویش میں اضافہ ہو گیا ہے۔
Published: undefined
اچھی بات یہ ہے کہ نیا ویریئنٹ ’این بی 1.8.1‘ ابھی ہندوستان تک نہیں پہنچا ہے۔ ہندوستان کے ’جے این 1‘ کے ہی زیادہ معاملے سامنے آئے ہیں۔ یہ ویریئنٹ اومیکرون بی اے-2.86 کی ہی ایک شکل ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ساتھ 2 ویریئنٹ کا سامنے آنا خطرے کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ حالانکہ ماہرین یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ سبھی پچھلے ویریئنٹ کے ’ذیلی ویریئنٹس‘ ہیں، اس لیے گھبرانے کی ضرورت نہیں ہے۔
Published: undefined
دراصل ہانگ کانگ، سنگاپور اور چین میں کورونا کے نئے ویریئنٹ ’جے این 1‘ کے معاملے مستقل بڑھ رہے ہیں۔ ہزاروں لوگ اس ویرئنٹ سے متاثر ہو چکے ہیں۔ بہت سے مریضوں کی موت بھی ہو چکی ہے۔ ہندوستان میں بھی ’جے این 1‘ کے 20 سے زیادہ معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ اب چونکہ اس ویریئنٹ نے نئی شکل اختیار کر لی ہے، تو فکر لازمی ہے۔ نئے ویریئنٹ ’این بی 1.8.1‘ کے بارے میں بتایا جا رہا ہے کہ یہ چین سے امریکہ پہنچا ہے۔ امریکہ پہنچتے ہی اس ویریئنٹ نے اپنا اثر دکھانا شروع کر دیا ہے۔ سائنسداں اب یہ پتہ لگانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کیا یہ پہلے سے زیادہ متعدی اور فکر انگیز ہیں، یا پھر زیادہ خطرناک نہیں۔ یہ بھی پتہ کیا جا رہا ہے کہ ویکسین کا ان ویریئنٹس پر کیا اثر پڑے گا۔
Published: undefined
وبائی امراض کے ماہر جگل کشور نے ایک میڈیا ادارہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نئے ویریئنٹ سمیت 6 ویریئنٹس کی مانیٹرنگ کر رہا ہے۔ سائنسداں اور طبی افسران نئے ویریئنٹ کے اثرات اور سنگینی کو سمجھنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ حالانکہ ڈاکٹر جگل کشور کا کہنا ہے کہ ہندوستان میں فی الحال نئے ویریئنٹ کا کوئی خاص اثر نہیں ہے۔ انھوں نے بتایا کہ ڈبلیو ایچ او نے پہلے کہا تھا کہ ’جے این 1‘ اور اس کے جیسے ویریئنٹس میں مدافعتی نظام سے بچنے کی صلاحیت ہوتی ہے، لیکن اس بات کے ابھی تک کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے ہیں۔ وہ مزید بتاتے ہیں کہ جو لوگ پہلے سے کسی سنگین بیماری میں مبتلا ہیں، انھیں اس ویریئنٹس کی زد میں آنے کا خطرہ سب سے زیادہ ہے۔ ان کے علاوہ بزرگوں اور بچوں کو بھی یہ ویریئنٹ متاثر کر سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined
تصویر: پریس ریلیز
تصویر بشکریہ نواب علی اختر