’مکتب ایمان کی بقاء، دین کی حفاظت اور نسل نو کی تربیت کا قلعہ ہے‘، مولانا محمود مدنی کا مکاتب کے ذمہ داروں سے خطاب
جمعیۃ علماء ہند کے دہلی واقع صدر دفتر میں منظم مکاتب کے ذمہ داروں کا بامقصد مشاورتی اجلاس منعقد ہوا، جس میں علما، معلمین، تنظیمی کارکنان اور دیگر ذمہ داروں بڑی تعداد میں شرکت کی۔

جمعیۃ علماء ہند کے صدر دفتر میں منعقد تقریب کا منظر
نئی دہلی: مدنی ہال مرکزی دفتر جمعیۃ علماء ہند میں دہلی کے مختلف علاقوں سے تعلق رکھنے والے مکاتب کے ذمہ داروں کا ایک اہم اجلاس منعقد ہواجس میں مکتب کے استحکام، قیام اور فروغ سے متعلق مؤثر حکمت عملی وضع کی گئی۔ اجلاس میں علما، معلمین، تنظیمی کارکنان اور دیگر ذمہ داروں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مولانا داؤد امینی صدر دینی تعلیمی بورڈ صوبہ دہلی نے کی جب کہ نظامت کے فرائض قاری عبدالسمیع جنرل سکریٹری دینی تعلیمی بورڈ صوبہ دہلی اور مولانا شعیب ناظم مرکزی دینی تعلیمی بورڈ جمعیۃ علماء ہند نے مشترکہ طور پر انجام دیے۔
اس پر موقع پر اپنے کلیدی خطاب میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا محمود اسعدمدنی نے کہا کہ ہمیں سنجیدگی کے ساتھ اس عظیم حقیقت کو سمجھنا ہوگا کہ مکتب کوئی معمولی ادارہ نہیں، بلکہ اسلام کی بنیادوں کی حفاظت کا محاذ ہے۔ یہ وہ مقام ہے جہاں بچوں کے دل میں ایمان کی شمع روشن ہوتی ہےاور دین کی جڑیں مضبوط ہوتی ہیں۔ جیسے نماز فرض ہے، روزہ فرض ہے، اسی طرح دین کی ابتدائی تعلیم بھی ہر مسلمان کے لیے لازم ہے۔ مدرسہ عالم بناتا ہے، لیکن مکتب ہر مسلمان کو مسلمان بناتا ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ یہ حقائق ہمیں جھنجھوڑنے لیے کافی ہیں کہ ملک بھر میں مسلمانوں کے آٹھ کروڑ بچے چودہ سال سے کم عمر ہیں۔ ان میں سے صرف ایک کروڑ کسی نہ کسی مکتب سے وابستہ ہیں۔ یعنی تقریباً چھ کروڑ بچے مکتب کی روشنی سے محروم ہیں یہ صرف ایک خلا نہیں بلکہ المیہ ہے۔
مولانا مدنی نے کہا کہ آج کل بچے کیمیکل نشے جیسے مہلک منشیات میں مبتلا ہو رہے ہیں۔ موبائل فون اور فحش مواد ان کے ایمان و اخلاق کو کھوکھلا کر رہے ہیں۔ اس ماحول میں اگر ہم نے دینی تعلیم کا مضبوط انتظام نہ کیا، تو آنے والے وقت میں مزید مشکلات ہوں گی۔ میں تمام علماء، ائمہ، رضاکاروں اور اداروں سے اپیل کرتا ہوں کہ مکتب کے نظام کو منظم، مربوط اور وسیع کریں۔ ہر مسجد کا امام صرف نماز پڑھانے والا نہ ہو،بلکہ بچوں کا دینی نگہبان ہو، ہر محلے کے علماء اور نوجوان سب اس مشن میں شریک ہوں۔
مولانا حکیم الدین قاسمی (ناظم عمومی جمعیۃ علماء ہند) نے کہا کہ دینی تعلیم کے بغیرانسان روح کے بغیر جسم کے مانند ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں بچوں کے اخلاق، عقائداور روحانی ترقی کی فکر کرنی ہے، صرف پڑھانا کافی نہیں، نگہبانی اور رہنمائی کا کردار ادا کرنا ہوگا۔ جمعیۃ علماء ہند اس وقت مکاتب کے قیام و فروغ کو سب سے بڑی ترجیح دے رہی ہے کیونکہ یہی وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔
مفتی محمد عفان منصورپوری (معاون ناظم عمومی مرکزی دینی تعلیمی بورڈ) نے کہا کہ نسلِ نو صرف والدین کی نہیں، بلکہ پوری ملت کی مشترکہ امانت ہے۔ ہمیں بطور معلم، اللہ نے وہ صلاحیت عطا کی ہےجس کے ذریعے ہم نوجوانوں کی ذہن سازی کر سکتے ہیں۔ جس طرح جسمانی زندگی کے لیے غذا ضروری ہے،اسی طرح روحانی زندگی کے لیے دین، عقائد، آدابِ اسلامیہ کی تعلیم ناگزیر ہے۔ انھوں نے کہا کہ ارتداد سے بچاؤ کا سب سے مؤثر، پائدار، اور عملی حل یہی ہے کہ بچوں کو مکتب سے جوڑا جائے۔
اس اجلاس میں ان کے علاوہ مولانامحمد سعید (برطانیہ) نے مکاتب کی بین الاقوامی اہمیت پر جامع خطاب فرمایا، ا ن کے علاوہ مفتی فضیل ناظم منظم مکاتب دینی تعلیمی بورڈ نے پرزنٹیشن کے ذریعے موجودہ نظام کا خاکہ پیش کیا، مولانا عظیم اللہ صدیقی نے جمعیۃ علماء ہند کے مختلف شعبہ جات کا تعارف پیش کیا، قاری عبد السمیع جنرل سکریٹری دینی تعلیمی بورڈ صوبہ دہلی نے مکتب کی کمیٹی تشکیل دینے کا واضح طریقہ بیان کیا۔ قاری عبدالسمیع نے بتایا کہ اجلاس میں اس بات پر اتفاق کیا گیا کہ ہر محلے کا مکمل اور منظم دینی سروے کیا جائے، تاکہ علاقے کے تمام بچوں، بچیوں اور بالغوں کی دینی کیفیت معلوم کی جا سکے۔ بالغ افراد کو ان کے کام کے اوقات کے مطابق مکتب سے جوڑنے کے لیے عملی حکمت عملی اختیار کی جائے گی۔ معلمین و معلمات کی استعدادِ کار بڑھانے کے لیے دو یا تین روزہ تربیتی نشستوں کا باقاعدہ انتظام کیا جائے گا۔ تعلیم کے تسلسل اور بہتری کے لیے معلمین کے ساتھ ہفتہ وار مشاورتی نشستیں، اور ناظم مکتب و کمیٹی ذمہ داران کے ساتھ ماہانہ میٹنگ کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ اس کے علاوہ قریبی مساجد کا دورہ کر کے یہ معلوم کیا جائے گا کہ مکتب کی تعلیم جاری ہے یا تعطل کا شکار ہے۔ مکاتب کو مطلوبہ تعلیمی مواد اور وسائل کی بروقت فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے ایک مخصوص رابطہ نمبر بھی جاری کیا جائے گا، تاکہ ذمہ داران فوری طور پر ضروری اشیاء حاصل کر سکیں۔ شمال مشرقی دہلی سے نگراں مفتی فخر الزمان نےصوبہ دہلی کی مختصر کارگزاری پیش کی۔ پروگرام کی مکمل ترتیب و تنظیم میں مولانا فیروز آدم مرکزی معاون دینی تعلیمی بورڈ اورمولانا محمد اویس مرکزی معاون دینی تعلیمی بورڈ کی مسلسل کوششیں قابلِ تحسین رہیں۔ ان کے علاوہ اہم شرکاء میں مولانا رفیع عالم خازن دینی تعلیمی بورڈ دہلی، مولانا قاسم آر کے پورم، مولانا طلحہ مہرولی، حافظ قاسم باغپت، ماسٹر قاسم مہوں، مولانا قاسم نوری صدر جمعیۃ علماء نئی دہلی، مولاناظفر الدین قاسمی شیخ الحدیث مدرسہ عبدالرب کشمیری گیٹ، قاری ہارون مہرولی، مولانا اخلاق قاسمی ناظم جمعیۃ علماء شمال مشرقی دہلی، مولانا ارشاد قاسمی مادی پور، مولانا محمود امینی مدرسہ بیت العلوم دہلی، مفتی امان اللہ قاسمی، مولانا رضوان، مفتی مرغوب، مولانا صدر عالم مفتاحی وغیرہم شریک ہوئے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔