اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) سمیت کئی بینکوں سے 6978 کروڑ روپے کا گھوٹالہ کرنے والے فرید آباد کے ایس آر ایس گروپ پر وزیر اعظم دفتر اور وزارت مالیات کے ذریعہ خاموشی اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے کانگریس نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اپنی خاموشی توڑے اور اس بات کا جواب دے کہ کیوں اس نے ایس آر ایس گروپ سے جڑے تین لوگوں کو ملک چھوڑ کر بھاگنے کی اجازت دی۔
Published: 26 Jun 2018, 12:08 PM IST
کانگریس ترجمان رندیپ سرجے والا نے کہا کہ جہاں اس معاملے میں سازش کرنے والوں میں سے ایک انل جندل کو اس سال اپریل میں گرفتار کیا گیا وہیں تین دیگر ملزمین یعنی جے کے گرگ، پی کے کپور اور پرتیک جندل کو ملک چھوڑ کر بھاگنے دیا گیا۔ سرجے والا نے کہا کہ جندل کے وزیر اعظم نریندر مودی اور ہریانہ کے وزیر اعلیٰ منوہر لال کھٹر سے قریبی تعلقات تھے۔ انھوں نے بتایا کہ جندل کے خلاف فرید آباد پولس کے ذریعہ دھوکہ دہی کے کم از کم 22 معاملے درج کیے گئے تھے۔
رندیپ سرجے والا نے حکومت پر خراب مالی حالت سے گزر رہے آئی ڈی بی آئی بینک کو خریدنے کے لیے ایل آئی سی (لائف انشورنس کارپوریشن) پر دباؤ ڈالنے کا بھی الزام عائد کیا۔ سرجے والا نے کہا کہ ایل آئی سی کے پالیسی ہولڈر بینک کے نقصان، این پی اے اور دیگر دینداریوں کی ادائیگی کریں گے اور حکومت ’ڈس انویسٹمنٹ‘ کے ذریعہ منافع کمائے گی۔
Published: 26 Jun 2018, 12:08 PM IST
سرجے والا نے دعویٰ کیا کہ گزشتہ سال اگست کے شروع میں ہی کچھ وہیسل بلوؤر نے حکومت کو کمپنی کے ذریعہ چلائی جا رہی 250 فرضی کمپنیوں کے بارے میں مطلع کیا تھا۔ انھوں نے کہا کہ گروپ نے اپنی دینداریوں سے بچنے کے لیے غلط طریقے سے خود کی فرضی کمپنیوں کا دیوالیہ ہونے کا اعلان کرنے کا عمل شروع کیا تھا۔ کانگریس ترجمان نے کہا کہ اس بات کے پختہ ثبوت ہیں کہ ایس آر ایس شارجہ واقع اپنے گروپ کی کمپنی ایس آر ایس ورلڈ وائیڈ کو ’وِہان امپیکس‘ کو فروخت کرنے کے معاملے میں منی لانڈرنگ کی قصوروار تھی۔
Published: 26 Jun 2018, 12:08 PM IST
سرجے والا نے کہا کہ اس گروپ نے رئیل اسٹیٹ میں بھی ہاتھ ڈالا لیکن ضابطوں کی خلاف ورزی کرنے کے سبب بعد میں سرمایہ کاروں اور فلیٹ مالکان کو ان کے حال پر چھوڑ دیا۔ فرید آباد کے سیکٹر 87 میں ایس آر ایس رائل ہلس میں رہنے والے سینکڑوں فلیٹ مالکان کو بے دخل کرنے کا نوٹس مل چکا ہے جس میں ان کی کوئی غلطی نہیں ہے۔
کانگریس ترجمان نے کہا کہ گزشتہ کچھ سالوں میں بینکنگ گھوٹالے کی رقم 70 ہزار کروڑ روپے پہنچ گئی ہے لیکن حیرانی کی بات ہے کہ جن 17 بینکوں میں یہ گھوٹالے ہوئے انھوں نے ان معاملوں کو سی بی آئی، ای ڈی یا آر بی آئی کے حوالے کیوں نہیں کیا۔
Published: 26 Jun 2018, 12:08 PM IST
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 26 Jun 2018, 12:08 PM IST