لکھنؤ: بی جے پی کے حامی یہ مان رہے ہیں کہ ان کی پارٹی 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں بھی جیت جائے گی۔ ان کا یہ بھی ماننا ہے کہ نریندر مودی 2024 میں یا اگلے سال وزیر اعظم کا عہدہ چھوڑ دیں گے اور اس کے بعد یوگی آدتیہ ناتھ سب سے اوپر ہوں گے۔ ابھی تو اسے ان کی خوش فہمی ہی سمجھئے لیکن اتنا ضرور ہے کہ 2024 کے عام انتخابات یوگی کے لیے ایک بڑا چیلنج ثابت ہوں گے۔
Published: undefined
یوگی نے اپنے سخت امتحان کے لیے انتخابات کے دوران خود ہی سنکل پتر (عہد نامہ) جاری کیا ہے، لہذا اپنے وعدوں کو پورا کرنے کا چیلنج ان کے سامنے رہے گا۔ اس کے ساتھ بڑی بات یہ ہے کہ سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے لوک سبھا سے استعفیٰ دے کر ریاست کی سیاست میں سرگرم رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ اس بار سڑک سے اسمبلی تک مضبوط اپوزیشن موجود رہے گی اور اگلے دو سال ہنگامہ آرائی کے ہوں گے۔ ایسے حالات میں پانچ چیلنجز ہیں جن سے یوگی حکومت کو مقابلہ کرنا ہے۔
Published: undefined
انتخابات کے وقت جاری کردہ 'لوک کلیان سنکلپ پتر' کے نفاذ کے لیے اضافی 55 ہزار کروڑ کی ضرورت ہوگی۔ کسانوں کو سینچائی کے لیے مفت بجلی، 60 سال سے زائد عمر کی خواتین کے لیے روڈویز میں مفت سفر، معذوروں، بیواؤں اور بزرگ شہریوں کو 1500 روپے پنشن دینے کا وعدہ تبھی پورا ہو سکے گا۔ ’وزیر اعلیٰ کنیا سمنگلا یوجنا‘ کے تحت مالی امداد 15 سے بڑھا کر 25 ہزار کر دی گئی ہے اور گنے کے کسانوں کو 14 دنوں میں ادائیگی کا وعدہ پورا کرنا آسان نہیں ہے۔ گنے کے کاشتکاروں کے 5000 کروڑ سے زیادہ کے واجبات ابھی باقی ہیں۔
Published: undefined
مندر اور ہندو مسلم کارڈ کے نام پر بی جے پی کو ووٹ دینے والے بھی بے روزگاری سے پریشان ہیں۔ اسامیاں اور تعطل کا شکار امتحانات انہیں پریشان کر رہے ہیں۔ ’سینٹر فار مانیٹرنگ انڈین اکنامی‘ کی رپورٹ کے مطابق یوپی میں 29.72 لاکھ بے روزگار ہیں۔ ان میں سے 19.34 لاکھ 20 سے 24 سال کی عمر کے ہیں۔ ایس پی حکومت کے آخری سال یعنی 2017 میں بے روزگاروں کی تعداد محض 9.93 لاکھ تھی۔ کورونا کے دور میں تمام نوکریاں ختم ہو گئیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق یوپی میں کام کرنے والوں کی تعداد میں تقریباً 16 لاکھ کی کمی واقع ہوئی ہے۔ ایسے میں سب کی نظریں اس پر لگی ہوں گی کہ اگلے پانچ سالوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ شفاف امتحان کو کیسے یقینی بنایا جائے گا۔
Published: undefined
پرانی پنشن کی بحالی پر پورے الیکشن میں بی جے پی محاصرہ میں رہی۔ لوک سبھا انتخابات سے پہلے یہ مسئلہ اس لیے بھی چیلنج ہے کیونکہ راجستھان-چھتیس گڑھ نے پرانی پنشن بحال کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس معاملے میں تقریباً 28 لاکھ ملازمین کی ناراضگی کا اندازہ پوسٹل ووٹوں سے لگایا جا سکتا ہے۔ پوسٹل بیلٹ سے ایس پی کو 51.5 فیصد ووٹ ملے اور 304 سیٹوں پر ایس پی اتحاد کو برتری بھی حاصل ہوئی۔ واضح رہے کہ سرکاری ملازمین پرانی پنشن کی امید میں ایس پی کے ساتھ گئے تھے۔ وزیر اعلی کے ضلع گورکھپور میں ہی بی جے پی کو 9 اسمبلی حلقوں میں سے صرف ایک پر برتری حاصل ہوئی ہے۔ گورکھپور یونیورسٹی کے پروفیسر۔ ہرش کمار سنہا کا ماننا ہے کہ 'پوسٹل بیلٹ میں ایس پی کے لیے زیادہ حمایت کی وجہ پرانی پنشن کا مطالبہ ہے'۔
Published: undefined
مافیا پر کارروائی کرنے کے سبب یوگی آدتیہ ناتھ کو ’بلڈوزر بابا‘ کا لقب حاصل ہوا لیکن یوپی میں حزب اختلاف کی جانب سے یوگی حکومت کو دن دیہاڑے قتل اور ذات پات پر مبنی مجرموں پر نرمی کے لیے لگاتار ہدف تنقید بنایا گیا ہے۔ بے لگام بیوروکریسی اور آمرانہ پولیس پر موثر کنٹرول بھی ایک بڑا چیلنج ہے۔
Published: undefined
یوپی انتخابات میں آوارہ جانوروں کا مسئلہ ہر گاؤں شہر میں اہم طور پر چھایا رہا۔ وزیر اعظم مودی کو بھی 19 فروری کی انتخابی میٹنگ میں تسلیم کرنا پڑا کہ یہ مسئلہ اتنا بڑا ہے، پتہ نہیں تھا۔ اس کے لیے 10 مارچ کے بعد قومی پروگرام بنانے کا وعدہ بھی کیا لیکن 15 دن گزرنے کے باوجود آج تک کچھ نہیں ہوا۔ جانوروں کی اسمگلنگ کو روکنے کے اقدامات پہلے بھی ہوتے رہے ہیں لیکن یوگی حکومت کے دوران گئو رکشا کے نام پر فسادات اتنے بڑھ گئے کہ اپنے جانور کو ایک گاؤں سے دوسرے گاؤں لے جانا بھی مشکل ہو گیا۔ اب مویشی مالکان دودھ نہ دینے والے جانوروں پر خرچہ نہیں کرنا چاہتے، اس لیے مسائل کم ہونے کا نام نہیں لے رہے۔
Published: undefined
ریاستی حکومت نے صرف تین سالوں میں آوارہ جانوروں پر 400 کروڑ سے زیادہ خرچ کیے لیکن یہ مسئلہ ذرا بھی کم نہیں ہوا۔ ریاست کی 6000 گئوشالاؤں اور مویشی پالنے والوں کے ذریعے 9 لاکھ سے زیادہ آوارہ جانوروں کے تحفظ کا دعویٰ کیا جا رہا ہے، لیکن ’کانہا اپون‘ اور گئوشالوں میں گائیوں کی ہلاکت کا سلسلہ تھم نہیں سکا ہے۔ اب ایسے اشارے مل رہے ہیں کہ وزیر اعظم مودی چھتیس گڑھ حکومت کے ماڈل کو نافذ کر کے گوبر گیس کو فروغ دینا چاہتے ہیں لیکن یہ منصوبہ ایک دن میں تو لاگو ہونے سے رہا، اس لیے آوارہ جانور حکومت کے ساتھ ساتھ عوام کی زندگیوں کے لیے بھی خطرہ بنے رہیں گے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined