قومی خبریں

دن دہاڑے قتل عام، گھر میں گھس کر ماں اور اس کے تین بیٹوں کو بے دردی سے قتل کردیا

پولیس اس بات کا بھی جائزہ لے رہی ہے کہ قاتل کی بچوں یا ان کی ماں سے کوئی ذاتی دشمنی تھی یا نہیں۔ اس قتل سے علاقے کے لوگ کافی خوفزدہ ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

کرناٹک کے اڈوپی ضلع میں ایک خاتون اور اس کے تین بیٹوں کو چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ پولیس نے یہ اطلاع اتوار یعنی 13 نومبر کو دی۔ مقتولین کی لاشیں ان کے گھر سے ملی ہیں۔ پولیس کے مطابق قاتل نے پہلے خاتون اور اس کے دو بڑے بیٹوں کو قتل کیا۔ لیکن پھر خاتون کا 12 سالہ چھوٹا بیٹا اندر آیا۔ قاتل نے دیکھتے ہی اس پر حملہ کر دیا اور معصوم بچے کو چھریوں کے وار کر کے قتل کر دیا۔

Published: undefined

انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق جب متوفی کے گھر کے ساتھ رہنے والے پڑوسی نے شور سنا تو وہ بھاگ کر وہاں پہنچا۔ لیکن قاتل نے اسے بھی دھمکیاں دیں۔ خاتون کے ساس کو بھی چاقو کے حملوں کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اس پر چاقوؤں سے حملہ بھی کیا گیا۔ فی الحال اسے زخمی حالت میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا ہے، جہاں ان کا علاج جاری ہے۔ اس واقعہ کے سامنے آنے کے بعد سے پورے علاقے میں کہرام مچ گیا ہے۔

Published: undefined

اڈپی پولیس سپرنٹنڈنٹ نے اس واقعہ کی تصدیق کی ہے۔ انہوں نے کہا، 'آج نیجر گاؤں کے قریب چار لوگوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔ حسینہ اور ان کے تین بچوں کو چاقو کے وار کر کے قتل کر دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ابتدائی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ یہ قتل ذاتی دشمنی کی بنا پر کیا گیا ہے۔ لیکن اس معاملے کی تہہ تک جانے کے لیے تحقیقات جاری ہیں۔ جلد قتل کی اصل وجہ سامنے آجائے گی۔

Published: undefined

سینئر پولیس افسر کا کہنا ہے کہ قتل کے بعد کی گئی تحقیقات سے پتہ چلتا ہے کہ گھر سے کسی قسم کی کوئی قیمتی چیز غائب نہیں ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ قاتل کا مقصد ڈکیتی نہیں بلکہ کچھ اور تھا۔ انہوں نے کہا، 'ہمیں صبح 10 بجے قتل کی اطلاع پڑوسیوں کے ذریعے ملی۔ پڑوسیوں نے فوری طور پر پولیس کو بلایا کیونکہ انہوں نے گھر سے چیخنے کی آوازیں سنیں۔

Published: undefined

پولیس افسر کا کہنا تھا کہ پولیس اس بات کا بھی جائزہ لے رہی ہے کہ قاتل کی بچوں یا ان کی ماں سے کوئی ذاتی دشمنی تھی یا نہیں۔ اس قتل سے علاقے کے لوگ کافی خوفزدہ ہیں۔ دن دیہاڑے ہونے والے اس قتل نے بھی کئی سوالیہ نشان کھڑے کر دیے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined