قومی خبریں

’بی جے پی حکمراں تریپورہ میں تشدد کے واقعات پر نوٹس کیوں نہیں لیا جا رہا‘

ترنمول کانگریس نے الزام عائد کیا ہے کہ بی جے پی حکمراں ریاست ہونے کی وجہ سے ہیومن رائٹس کمیشن تریپورہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔

ٹی ایم سی
ٹی ایم سی 

کولکاتا: مغربی بنگال اسمبلی انتخابات کے نتائج کے بعد ہورہے تشدد کولے بی جے پی اور عدالت کی سخت سرزنش کے بعد اب ترنمول کانگریس نے تریپورہ، جہاں بی جے پی کی حکومت ہے، میں ہورہے تشدد کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ آخر تریپور ہ میں ہورہے تشدد کے واقعات کا قومی حقوق انسانی کمیشن نوٹس کیوں نہیں لےرہی ہے۔

Published: undefined

واضح رہے کہ بنگال میں تشدد کے واقعات کولے کر بی جے پی جارحانہ انداز میں مہم چلارہی ہے۔کلکتہ ہائی کورٹ نے نیشنل ہیومن رائٹس کمیشن سے رپورٹ طلب کی ہے، لیکن بی جے پی کے الزامات پر ترنمول کانگریس نے کہا ہے کہ یہ سب امت شاہ کے اشارے پر ہورہا ہے۔ ترنمول کانگریس کے رکن پارلیمنٹ سکھندو شیکھر رائے نے کہا کہ تریپورہ میں، خودمختار کونسل کے انتخاب میں بی جے پی کی شکست کے بعد سے ہی تشدد کے واقعات ہورہے ہیں، لیکن اس معاملے میں کوئی بھی ایجنسی اور کمیشن نوٹس نہیں لے رہا ہے۔ سکھیندو شیکھر نے مزید کہا کہ ہم تریپورہ واقعے کی مذمت کر رہے ہیں۔ بی جے پی حکمراں ریاستوں میں تشدد کے واقعات پر کوئی کارروائی نہیں کی جاتی ہے۔بی جے پی کے زیر اقتدار ریاستوں میں حقوق انسانی کا مذاق اڑایا جاتا ہے۔

Published: undefined

دراصل تریپورہ کے سی پی ایم کارکنوں کے ساتھ بی جے پی حامیوں کی مارپیٹ کا معاملے سامنے آیا ہے۔حال ہی میں، سی پی ایم کے کارکنان کو تیلیامورا کے علاقے میں کھلے عام مارا پیٹا گیا جب وہ پانچ نکاتی مطالبے کے ساتھ تھانہ میں ڈیپوٹیشن جمع کرانے گئے تھے۔ اسی دوران سی پی آئی کے ممبر اجے گھوش سمیت 12 افراد پر حملہ ہوا۔ ترنمول کانگریس نے کہا کہ پولیس عملہ مکمل طور پر غیر فعال تھا حالانکہ یہ واقعہ ان کی آنکھوں کے سامنے پیش آیا تھا۔

Published: undefined

سیاسی حلقوں سے آ رہی خبروں کے مطابق تریپورہ میں جیسے جیسے انتخابات قریب آرہے ہیں وہاں تشدد کے واقعات میں اضافہ ہورہا ہے۔ترنمول کانگریس تریپورہ میں ایک بار پھر اپنی پکڑمضبوط کرنے کی کوشش کررہی ہے۔ترنمول کانگریس نے الزام لگایا ہے کہ بی جے پی کے زیر اقتدار ریاست ہونے کی وجہ سے ہیومن رائٹس کمیشن تریپورہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کررہی ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined