قومی خبریں

’جہاں بہتر سودا طے ہوگا، تیل وہیں سے خریدیں گے‘، روس میں ہندوستانی سفیر نے امریکی ٹیرف کو نامناسب قرار دیا

سفیر ونے کمار نے کہا کہ حکومت ہند کی ترجیح اپنے 140 کروڑ لوگوں کے توانائی تحفظ کو یقینی کرنا ہے اور وہ قومی مفاد کے لیے ضروری اقدامات کرتی رہے گی۔

<div class="paragraphs"><p>روس میں ہندوستان کے سفیر ونے کمار/ویڈیو گریب</p></div>

روس میں ہندوستان کے سفیر ونے کمار/ویڈیو گریب

 

 صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی قیادت والی امریکی انتظامیہ ہندوستان پر مسلسل روس سے تیل نہیں خریدنے کے لیے دباؤ بنا رہی ہے۔ اس کے تحت گزشتہ دنوں ٹرمپ حکومت ہندوستان پر اضافی ٹیرف کا بھی اعلان کر چکی ہے۔ اس معاملے میں ہندوستان نے اپنا موقف واضح کر دیا ہے۔ ہندوستان نے کہا ہے کہ وہ تیل وہیں سے خریدے گا جہاں اچھا سودا طے ہوگا۔

Published: undefined

روس میں ہندوستان کے سفیر ونئے کمار نے نیوز ایجنسی ’طاس‘ کو دیے انٹرویو میں امریکی ٹیرف کو نا مناسب، غیر عملی اورغلط قرار دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کی ترجیح اپنے 140 کروڑ لوگوں کا توانائی تحفظ یقینی کرنا ہے۔ ونے کمار نے بتایا کہ روس اور دیگر ملکوں کے ساتھ ہندوستان کا تعاون گلوبل آئل مارکیٹ کو مستحکم کرنے میں مدد کرتا ہے۔

انہوں نے کہا- ’’حکومت ہند کی پالیسی سب سے پہلے قومی مفاد کا تحفظ کرنا ہے۔ کاروبار تجارتی بنیاد پر ہوتا ہے اور اگر سودا صحیح ہے تو ہندوستانی کمپنیاں سب سے بہتر متبادل سے تیل خریدیں گی۔‘

Published: undefined

ہندوستانی سفیر کا یہ بیان اس وقت آیا ہے جب حال ہی میں امریکہ نے ہندوستان کے روس سے تیل خریدنے کے جواب میں ہندوستانی درآمد پر 25 فیصد اضافی ٹیرف نافذ کر دیا ہے جس سے کُل ٹیرف 50 فیصد ہو گیا۔

Published: undefined

سفیر ونے کمار نے زور دے کر کہا کہ ہندوستان کی توانائی پالیسی 140 کروڑ لوگوں کے لیے ایندھن کی سپلائی یقینی کرنا ہے، نہ کہ باہری سیاسی دباؤ میں آنا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ہند قومی مفاد کے لیے ضروری اقدامات کرتی رہے گی۔

Published: undefined

ونے کمار نے یہ بھی بتایا کہ امریکہ اور یورپی ملک بھی روس کے ساتھ کچھ حد تک کاروبار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا کاروبار بازار کی بنیاد پر ہوتا ہے اور اس کا مقصد ہندوستان کا توانائی تحفظ ہے۔ کئی ملک جن میں امریکہ اور یورپ شامل ہیں، وہ بھی روس کے ساتھ کاروبار کر رہے ہیں۔

Published: undefined

ہندوستانی سفیر نے کہا کہ ہندوستان اور روس نے تیل درآمد کے لیے اپنی اپنی قومی کرنسی میں ادائیگی کا ایک مستحکم نظام بنا لیا ہے۔ انہوں نے کہا- ’’اب تیل درآمد کی ادائیگی میں کوئی دقت نہیں ہے۔ یہ نظام مغربی پابندیوں کے بعد بنا ہے، جس سے دونوں ملکوں کے درمیان توانائی کاروبار کافی بڑھا ہے۔‘‘

Published: undefined