ٹرمپ نے روس پر دباؤ ڈالنے کے لیے ہندوستان پر ثانوی محصول عائد کیں: جے ڈی وینس
جے ڈی وینس نے کہا کہ صدر ٹرمپ روس پر جارحانہ اقتصادی دباؤ ڈال رہے ہیں، جس میں ہندوستان پر اضافی محصولات بھی شامل ہیں، تاکہ روس کی تیل کی آمدنی کو کم کیا جا سکے۔

امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے اتوار کو کہا کہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے یوکرین پر روس کی بمباری کو روکنے کے لیے جارحانہ اقتصادی دباؤ کا طریقہ اپنایا ہے، جس میں ہندوستان پر ثانوی محصولات عائد کرنا بھی شامل ہے۔
جے ڈی وینس نے این بی سی نیوز کے پروگرام 'میٹ دی پریس' میں کہا کہ ان اقدامات کا مقصد روس کی تیل کی معیشت کی آمدنی کو کم کرنا ہے تاکہ وہ اپنی جنگ جاری نہ رکھ سکے۔ وینس نے اس اعتماد کا اظہار کیا کہ صدر ٹرمپ اور روسی صدر ولادیمیر پوتن کے درمیان حالیہ ملاقات کے بعد پیدا ہونے والی ممکنہ رکاوٹوں کے باوجود امریکہ روس یوکرین جنگ کے خاتمے میں ثالث کا کردار ادا کر سکتا ہے۔
امریکا نئی پابندیاں نہیں لگائےگاتو روس پر دباؤ کیسے ڈالا جائے گا؟ آپ اسے زیلنسکی کے ساتھ مذاکرات کی میز پر کیسے لائیں گے اور اسے حملے روکنے کے لیے کیسے قائل کریں گے؟ اس سوال پر وینس نے کہا کہ ٹرمپ نے روس پر سخت اقتصادی دباؤ ڈالا ہے۔ مثال کے طور پر ہندوستان پر اضافی ٹیرف لگا کر روس کی تیل سے کمائی مشکل کر دی گئی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ٹرمپ نے یہ پیغام دینے کی کوشش کی کہ اگر روس حملے روک دے تو اسے دوبارہ عالمی معیشت میں شامل کیا جا سکتا ہے لیکن اگر حملے جاری رہے تو اسے الگ تھلگ رہنا پڑے گا۔
یہی نہیں ٹرمپ انتظامیہ ہندوستان کی جانب سے روس سے سستے خام تیل کی خریداری پر مسلسل تنقید کر رہی ہے، جب کہ واشنگٹن نے چین پر کوئی عوامی اعتراض نہیں اٹھایا، جو روسی تیل کا سب سے بڑا خریدار ہے۔ تاہم، ہندوستان نے ہمیشہ یہ واضح کیا ہے کہ اس کی توانائی کی ضروریات اور خریداریاں قومی مفاد اور مارکیٹ کے حالات پر مبنی ہیں۔
ٹرمپ کی جانب سے ہندوستانی اشیا پر ڈیوٹی کو دوگنا کرکے 50 فیصد کرنے سے ہندوستان امریکہ تعلقات میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔ امریکہ کا الزام ہے کہ ہندوستان کی جانب سے روس سے تیل کی خریداری ماسکو کی یوکرین جنگ کی حمایت کر رہی ہے جبکہ ہندوستان نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ فروری 2022 میں یوکرین پر حملے کے بعد مغربی ممالک نے روس پر پابندیاں عائد کرتے ہوئے اس کی سپلائی روک دی تھی۔ اس کے بعد ہندوستان نے رعایتی قیمتوں پر دستیاب روسی تیل خریدنا شروع کیا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔