قومی خبریں

’وی آر سوری‘ سے کام نہیں چلے گا، انڈیگو ایئرلائن کو دینے ہوں گے 5 اہم سوالات کے جواب!

فیڈریشن آف انڈین پائلٹس کے سربراہ رندھاوا نے کہا کہ انڈیگو کو نومبر ماہ کے آخری ہفتہ میں جب احساس ہوا کہ اس کا سسٹم صحیح طریقے سے کام نہیں کر پا رہا ہے، تو اسے کنٹرول روم کی صلاحیت بڑھانی چاہیے تھی۔

<div class="paragraphs"><p>انڈیگو بحران، تصویر ’ایکس‘ @INCIndia</p></div>

انڈیگو بحران، تصویر ’ایکس‘ @INCIndia

 

انڈیگو ایئرلائن کے سامنے اس وقت اپنی خدمات کو سنبھالنا بہت بڑی ذمہ داری ہے۔ گزشتہ 5 دنوں میں ہزاروں پروازیں منسوخ ہو چکی ہیں، جس نے ملک میں ایک افرا تفری جیسی حالت پیدا کر دی ہے۔ اس بحران والی حالت کے لیے انڈیگو نے ’وی آر سوری‘ (ہم معافی چاہتے ہیں) ضرور کہہ دیا ہے، لیکن صرف معافی مانگنے سے مسئلہ کا حل نہیں ہونے والا۔ انھیں کئی اہم سوالوں کے جواب دینے ہوں گے، جن میں 5 سوالات تو عام لوگ بھی پوچھ رہے ہیں جو اس طرح ہیں:

  1. نئے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے منصوبہ بندی کیوں نہیں کی؟

  2. تنبیہ کے بعد بھی ’بیک اَپ پلان‘ کیوں نہیں تھا؟

  3. پائلٹ، عملہ کے اہلکاروں کا درست اندازہ کیوں نہیں لگایا؟

  4. عملہ کے اہلکاروں کی ٹریننگ اور روسٹر بنانے میں کامیاں کس طرح ہوئیں؟

  5. فلائٹ کینسلیشن سے متعلق صحیح جانکاری کیوں نہیں؟

Published: undefined

دراصل انڈیگو ایئرلائن ملک کی سب سے بڑی ایئرلائن کمپنی ہے، اس وجہ سے پیدا بحران کا اثر بہت زیادہ دیکھنے کو ملا ہے۔ اس عدم سہولت پر انڈیگو کی طرف سے معافی مانگتے ہوئے کہا گیا ہے کہ پرانے اصولوں میں تبدیلی نافذ ہونے کے سبب مسائل پیدا ہوئے۔ ایسے میں سوال یہ اٹھتا ہے کہ اصولوں میں تبدیلی تو دیگر ایئرلائنس کے لیے بھی ہوئی تھیں، پھر دقتیں صرف انڈیگو کے ساتھ کیوں ہوئیں؟ ظاہر ہے یہ لاپروائی کا نتیجہ ہے، اور یہی وجہ ہے کہ حکومت نے بھی جانچ کے بعد کارروائی کا ارادہ ظاہر کر دیا ہے۔

Published: undefined

انڈیگو کے چیف ایگزیکٹیو افسر پیٹر ایلبرس نے پروازوں کی منسوخی اور تاخیر پر معافی مانگتے ہوئے بھروسہ دلایا ہے کہ جلد ہی حالات معمول پر آ جائیں گے۔ وہ 10 سے 15 دسمبر تک حالات معمول پر آ جانے کی امید ظاہر کر رہے ہیں، لیکن گزشتہ کچھ دنوں میں کی گئی ترکیبیں بدقسمتی سے کافی ثابت نہیں ہوئی ہیں۔ دیکھنے والی بات یہ ہوگی کہ آئندہ انڈیگو کے ذمہ داران کس طرح کی ترکیب کرتے ہیں۔ ایلبرس موجودہ حالات سے باہر نکلنے کی کوششوں پر کہتے ہیں کہ ’’ابھی بہت کام باقی ہے، لیکن آگے بڑھتے ہوئے وزارت برائے شہری ہوابازی اور ڈی جی سی اے کے ساتھ مل کر ہم ہر دن مزید بہتر ہونے کی امید کرتے ہیں۔‘‘

Published: undefined

بتایا جاتا ہے کہ انڈیگو نے 10 فروری 2026 تک اپنے ’اے 320‘ بیڑے کے لیے کچھ فلائٹ ڈیوٹی ٹائم لمٹیشن (ایف ڈی ٹی ایل) التزامات سے عارضی آپریشنل چھوٹ مانگی ہے اور یقین دلایا ہے کہ اس تاریخ تک آپریشنل استحکام بحال کر دیا جائے گا۔ انڈیگو کو پروازوں کی منسوخی میں تیزی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، جو تقریباً 170 سے 200 پروازیں روازانہ تک پہنچ گئی ہیں۔ یہ معمول سے بہت زیادہ ہے۔

Published: undefined

فیڈریشن آف انڈین پائلٹس کے سربراہ سی. رندھاوا کا کہنا ہے کہ ایف ڈی ٹی ایل اصول نافذ ہونے سے پہلے اس کے لیے کئی مہینوں کی پریکٹس کی گئی۔ سبھی ایئرلائنس کو اس کی جانکاری پہلے سے تھی۔ ڈی جی سی اے کو چاہیے تھا کہ اصول نافذ کرنے سے پہلے وہ سبھی ایئرلائنس کے ساتھ میٹنگ کرتا۔ میٹنگ کے ذریعہ یہ صاف کیا جاتا کہ ان کی پروازوں کے شیڈول کے حساب سے ان کے پائلٹ اور عملہ کے دوسرے اہلکاروں کی تعداد سے متعلق جانکاری حاصل کی جاتی۔ انھوں نے کہا کہ اس سے اصول نافذ ہونے کے بعد کتنے پائلٹس کی کمی ہو سکتی ہے، اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایئرلائنس کو بھرتی کے لیے کہا جا سکتا تھا، لیکن شاید ایسا نہیں کیا گیا۔

Published: undefined

رندھاوا نے انڈیگو کی غلطی کی طرف بھی واضح اشارہ اپنے بیان میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ انڈیگو کو نومبر ماہ کے آخری ہفتہ میں جب احساس ہوا کہ اس کا سسٹم صحیح طریقے سے کام نہیں کر پا رہا ہے، تو اسے کنٹرول روم کی صلاحیت بڑھانی چاہیے تھی۔ ایسا کیا جاتا تو بحران والی حالت کا سامنا نہیں کرنا پڑتا اور مسافروں کو ’رئیل ٹائم‘ جانکاری بھی دی جاتی۔ انھوں نے کہا کہ صحیح جانکاری مسافروں کو دی جاتی تو لوگ گھر بیٹھے ہی معلوم کر لیتے کہ فلائٹ کتنی تاخیر سے چل رہی ہے، یا کینسل ہوئی ہے یا نہیں۔ انڈیگو یہ سہولت دینے میں پوری طرح سے ناکام ثابت ہوئی۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined