انڈیگو بحران کے لیے کانگریس نے مودی حکومت کو ٹھہرایا ذمہ دار، پوچھے کئی تلخ سوالات

رکن پارلیمنٹ ششی کانت سینتھل نے سوال کیا کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ 11 سالوں میں ہوابازی سیکٹر کو مقابلہ آرا اور متنوع بنانے کی جگہ اسے اجارہ داری اور ’ڈؤو پولی‘ (صرف 2 کمپنیوں کے لیے) والا بنا دیا۔

<div class="paragraphs"><p>انڈیگو، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کانگریس نے انڈیگو بحران کے لیے مرکز کی مودی حکومت کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے اور اس سلسلے میں پریس کانفرنس کر حکومت سے کچھ تلخ سوالات پوچھے ہیں۔ ہفتہ کے روز پریس کانفرنس میں کانگریس نے مرکزی حکومت پر ’ڈؤوپولی‘ (صرف 2 کمپنیوں کی اجارہ داری) کی حکمت عملی اختیار کرنے کا الزام عائد کیا اور سوال کیا کہ کیا شہری ہوابازی وزیر رام موہن نائیڈو موجودہ حالات کے لیے ذمہ داری لیں گے اور معافی مانگیں گے؟

کانگریس لیڈر اور لوک سبھا رکن ششی کانت سینتھل نے پریس کانفرنس میں پارٹی کی آواز رکھتے ہوئے کہا کہ جب 8 جنوری 2024 کو فلائٹ ڈیوٹی اوقات سے متعلق اصول جاری کیے گئے تھے، تو یہ یقینی کیوں نہیں کیا گیا کہ مشکل حالات پیدا نہ ہوں۔ سینتھل نے نامہ نگاروں سے کہا کہ ’’موجودہ انڈیگو بحران بی جے پی حکومت کے ذریعہ ہوابازی سیکٹر میں جبراً ڈؤوپولی (صرف 2 کمپنیوں کی اجارہ داری) بنانے کی کوشش کا نتیجہ ہے، اور اس کا تباہ کن ریزلٹ آج پورے ملک کے سامنے ہے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ 5 دسمبر 2025 کو انڈیگو کے ذریعہ ایک ہزار سے زائد پروازیں رَد کرنے اور 6 دسمبر کو سینکڑوں پروازوں کو منسوخ کیے جانے سے ملک میں ہوائی سفر پوری طرح ٹھپ ہو گیا۔ کانگریس لیڈر نے الزام عائد کیا کہ یہ بحران اس بی جے پی حکومت کی پالیسیوں کا پہلے سے واقف نتیجہ ہے، جو مقابلہ آرائی کو کچلنے، پسندیدہ کارپوریٹ گروپس کو ایوارڈ دینے اور ملک کی پوری انڈسٹری کو کچھ چنندہ دوستوں کے مفاد میں تنظیم نو کرنے پر آمادہ ہے۔


سینتھل کا کہنا ہے کہ بی جے پی حکومت کے ذریعہ ہوابازی میں سیکورٹی سے کیا گیا کھلواڑ اس کی ’لاپروائی کا عروج‘ ظاہر کرتا ہے۔ ان کے مطابق 8 جنوری 2024 کو ’فلائٹ ڈیوٹی اوقات‘ سے متعلق اصول جاری کرنے کے بعد اور یکم جولائی 2025 سے جزوی طور پر نافذ کیے جانے کے بعد جب اس شعبہ میں بدانتظامی سے حالات انتہائی خراب ہو گئے، تو بی جے پی حکومت نے ان اہم سیکورٹی اصولوں کو شرمناک طریقے سے واپس لے لیا۔ یہ صرف غیر ذمہ دارانہ نہیں بلکہ انتہائی قابل اعتراض بھی ہے۔ پائلٹ کو تھکن سے بچانے کے لیے بنائے گئے ان اصولوں کو ہٹا کر بی جے پی حکومت نے مسافروں کی سیکورٹی کو خطرے میں ڈال دیا ہے اور پائلٹ ٹیم کی بھلائی کو غیر یقینی والی حالت میں دھکیل دیا ہے۔

لوک سبھا رکن نے پریس کانفرنس میں کئی اہم سوالات سامنے رکھے۔ انھوں نے پوچھا کہ بی جے پی حکومت نے گزشتہ 11 سالوں میں ہوابازی سیکٹر کو مقابلہ آرا اور متنوع بنانے کی جگہ اسے اجارہ داری اور ’ڈؤوپولی‘ میں سمٹنے کیوں دیا؟ ڈی جی سی اے یہ یقینی کرنے میں کیوں ناکام رہا کہ انڈیگو جنوری 2024 میں جاری کردہ اصولوں پر عمل کرے؟ کیا حکومت نے انڈیگو کو کسی طرح کی تنبیہ یا نوٹس دیا، یا ایئرلائن کمپنی کو اصولوں سے پوری طرح بچایا گیا؟ سینتھل نے دعویٰ کیا کہ الیکٹورل بانڈ سے متعلق انکشاف یہ ظاہرے کرتے ہیں کہ ’انٹرگلوب گروپ‘ (انڈیگو کی پروموٹر کمپنی) اور اس کے پروموٹر کے ذریعہ کافی رقم بی جے پی کو دی گئی۔ اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے انھوں نے سوال کیا کہ کیا بی جے پی اور انڈیگو کی یہ مالیاتی قربت ہی وہ وجہ ہے جس سے ایئرلائن کمپنی کو مسافروں کی سیکورٹی کی قیمت پر غیر معمولی رعایتیں دی گئیں؟ انھوں نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا مرکزی وزیر برائے شہری ہوابازی رام موہن نائیڈو اس غیر معمولی بحران کی ذمہ داری لیں گے اور معافی مانگیں گے؟ یا مسافروں کے پھنسے رہنے کے باوجود وہ اپنے کھوکھلے اور بے معنی بیانات کے پیچھے چھپتے رہیں گے؟ کانگریس لیڈر کا کہنا ہے کہ اگر بی جے پی کی یہی پالیسی برقرار رہی تو آنے والے وقت میں دوسرے سیکٹرس میں بھی ایسی ہی بدانتظامی پھیل سکتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔