
علامتی تصویر
ایتھوپیا کے ہیلی گوبی آتش فشاں میں 23 نومبر کو ہونے والے اچانک دھماکے کے بعد اٹھنے والی آتش فشانی راکھ ہندوستان تک جا پہنچی ہے۔ دھماکہ اتنا شدید تھا کہ پہاڑ کی گہرائیوں سے اٹھنے والی گھنی راکھ آسمان کی بلندیوں تک جا چڑھی اور تیز ہواؤں نے اسے چند گھنٹوں میں خلیجی خطے، عمان، بحیرہ عرب اور پھر ہندوستانی فضائی راستوں تک پہنچا دیا۔
Published: undefined
اس غیر معمولی صورتحال کے پیشِ نظر شہری ہوابازی کے ادارے ڈی جی سی اے اور ممبئی و دہلی کے موسمیاتی مشاہدہ دفاتر نے فضائی کمپنیوں کیلئے سخت الرٹ جاری کرتے ہوئے انہیں راکھ والے علاقوں کے اوپر پرواز نہ کرنے کی ہدایت دی ہے۔
آتش فشاں کے دھماکے کے فوراً بعد راکھ کا بادل تقریباً 30 سے 35 ہزار فیٹ کی اونچائی تک پہنچا، جو انہی فضائی پرتوں میں شمار ہوتی ہے جہاں سے زیادہ تر بین الاقوامی پروازیں گزرتی ہیں۔ ہواؤں کا رخ خلیجی ممالک کی طرف تھا، اسی وجہ سے یہ بادل سیدھا عمان کی جانب بڑھا اور پھر بحیرہ عرب کے اوپر سے گزرتا ہوا 24 نومبر کی شام بر صغیر تک آ پہنچا۔
Published: undefined
موسمیاتی ماہرین کے مطابق اس وقت مہاراشٹر، گجرات، راجستھان اور وسطی ہندوستان کے اوپر کی ہوا میں راکھ کے باریک ذرات موجود ہیں جو پروازوں کے لیے مستقل خطرہ بنے ہوئے ہیں۔
طیاروں کے ماہرین کہتے ہیں کہ آتش فشانی راکھ ہوابازی کے لیے سب سے زیادہ نقصان دہ عناصر میں شامل ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ راکھ انجن میں داخل ہو کر پگھلتی ہے اور ٹربائن کے اندر جم کر رکاوٹ پیدا کرتی ہے، جس سے انجن بند ہونے تک کا خدشہ رہتا ہے۔ صرف انجن ہی نہیں بلکہ جہاز کی سامنے والی شیشے کی پرت بھی بری طرح کھرچ جاتی ہے، جس سے پائلٹ کے لیے منظر دھندلا ہو جاتا ہے۔ آلات اور سینسر بھی خراب ہو سکتے ہیں اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ راکھ عام موسمی ریڈار پر صاف دکھائی نہیں دیتی، لہٰذا خطرہ اچانک اور بغیر پیشگی خبر کے سامنے آ سکتا ہے۔
Published: undefined
اسی پس منظر میں ڈی جی سی اے نے فضائی کمپنیوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ اپنی پروازوں کی اونچائی تبدیل کریں، خاص طور پر ان پرتوں سے دور رہیں جہاں راکھ کا بادل تیر رہا ہے۔ کئی پروازوں کے راستے طویل کر دیے گئے ہیں تاکہ راکھ والے حصے سے محفوظ گزر مل سکے۔ ایئر ٹریفک کنٹرول اور موسمیاتی دفاتر مسلسل فضائی کمپنیوں کو تازہ ترین معلومات فراہم کر رہے ہیں، تاکہ کوئی جہاز غلطی سے بھی اس حصے کے قریب نہ جائے جہاں آتش فشانی ذرات موجود ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جب تک ہواؤں کا رخ تبدیل نہیں ہوتا یا راکھ زمین پر نہیں بیٹھ جاتی، اس خطرے کو معمولی نہیں سمجھا جا سکتا۔ اس وقت ضرورت مسلسل نگرانی اور احتیاط کی ہے اور فضائی ادارے اپنی سطح پر پوری چوکسی کے ساتھ حالات پر نظر رکھے ہوئے ہیں تاکہ مسافروں اور طیاروں کی حفاظت یقینی بنائی جا سکے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined